شکاگو (امین این آئی)شکاگو میراتھون میں دنیا بھر کے 53 ہزار رنرز (آج) اتوار کوایکشن میں ہوں گے، ان میں دو درجن سے زائد پاکستانی رنر بھی ایکشن میں ہوں گے جو پاکستان کے مختلف شہروں سمیت امریکا، ناروے، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے بھی شکاگو کا رخ کریں گے۔ میراتھون میں پاکستانی دستے میں نمایاں نام معروف میراتھون رنر فصیل شفیع کا ہے جو دوسری مرتبہ شکاگو میراتھون دوڑیں گے، وہ اس بار ایک اہم مقصد لیے اس دوڑ میں شریک ہوں گے۔ 43 سالہ فصیل شفیع بین الاقوامی سطح پر گنیز ریکارڈز کے حامل بھی ہیں اور اس بار شکاگو میراتھون کے ذریعے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے لیے 50 لاکھ روپے جمع کرنے کا ہدف رکھتے ہیں۔ یہ فنڈز اقوامِ متحدہ کے ریلیف پروگرام کے ذریعے متاثرین میں تقسیم کیے جائیں گے۔فصیل شفیع نے روانگی سے قبل گفتگو میں کہا کہ اس سال شکاگو میں وہ ایک مقصد کے لیے دوڑیں گے، میراتھون صرف ذاتی کامیابی کا نام نہیں، یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے اہم معاملات پر آگاہی پیدا کی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک کے لوگ اب بھی سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثر ہیں، اور ہر کسی کو آگے بڑھ کر ان کی مدد کرنی چاہیے۔فیصل شفیع حال ہی میں سڈنی میراتھون مکمل کر کے دنیا کے چند ان ایتھلیٹس میں شامل ہو چکے ہیں جنہوں نے“سیون اسٹار”اعزاز حاصل کیا۔ وہ تیز ترین وقت میں فوجی وردی پہن کر میراتھون مکمل کرنے کا گنیز ورلڈ ریکارڈ بھی رکھتے ہیں۔شکاگو میراتھون دنیا کی سات نمایاں ورلڈ میراتھون میجرز میراتھونز میں سے ایک ہے جو اپنے ہموار، تیز اور خوبصورت راستے کے باعث شہرت رکھتی ہے۔ 1977 میں پہلی بار منعقد ہونے والی یہ میراتھون آج دنیا کی مقبول ترین ریسز میں سے ایک ہے جس میں ہزاروں رنرز حصہ لیتے ہیں۔ رن کا آغاز اور اختتام گرانٹ پارک میں ہوتا ہے جبکہ اسکا روٹ شکاگو کے 29 علاقوں سے گزرتا ہے جن میں لنکن پارک، چائنا ٹاؤن، وِرِگلی وِل اور دی لوپ جیسے اہم مقامات شامل ہیں۔ہزاروں تماشائی کورس کے کنارے کھڑے ہو کر رنرز کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور اس ایونٹ کو ایک تہوار جیسا ماحول دیتے ہیں۔کراچی سے تعلق رکھنے والی رنر ثنا ملک بھی ایک سال کے وقفے کے بعد فل میراتھون دوڑ رہی ہیں۔ انہوں نے 2022 میں ایمسٹرڈیم میں اپنی پہلی میراتھون 4 گھنٹے 52 منٹ میں مکمل کی جبکہ اس کے اگلے سال برلن میں انہوں نے 4 گھنٹے 4 منٹ میں دوڑ ختم کر کے اپنا وقت 48 منٹ بہتر کیا اور اب وہ اپنا ریکارڈ مزید بہتر کرنا چاہتی ہیں۔ثنا نے کہا کہ“میں نے اس بار برلن سے بھی زیادہ محنت کی ہے، آفس کے کام کے ساتھ ٹریننگ جاری رکھنا ایک چیلنج تھا مگر میں نے ہمت برقرار رکھی، میراتھون دوڑنے والے ہمیشہ دو چیزوں کے لیے آتے ہیں تجربہ اور اپنی بہترین کارکردگی، میں بھی شکاگو میں اپنا ذاتی ریکارڈ بہتر کرنے کی کوشش کروں گی، 4:04 سے کم وقت بہترین ہوگا مگر سب سے اہم یہ ہے کہ میں اپنی دوڑ انجوائے کروں۔ثنا کی ہی طرح کراچی کی سڑکروں پر ٹریننگ کرنے والی دانیا علی پہلی بار کسی ورلڈ میراتھون میجر میں شرکت کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک ایسے کوچ کے زیر نگرانی تربیت حاصل کی جو شکاگو میراتھون دوڑ چکے تھے اور ان کی ٹریننگ پلان اسی کے مطابق ترتیب دی گئی تھی۔دانیا نے پاکستان میں خواتین رنرز کو درپیش چیلنجز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے لیے دوڑنے کے مواقع محدود ہیں، ان کی ٹریننگ زمزمہ پارک اور ڈی ایچ اے کی سڑکوں تک محدود رہی، ان کیلئے بس جوتے پہن کرگھر سے نکل پڑنا آسان نہیں لیکن کمیونٹی سپورٹ کی وجہ سے کافی حوصلہ ملتا ہے۔دانیا نے بتایا کہ لانگ رنز کے دوران کوئی نہ کوئی ساتھ دینے کیلئے موجود ہوتا تاکہ سڑک پر اکیلا نہ دوڑنا پڑے۔کراچی کے یاسر میمن بھی شکاگو میراتھون میں شریک ہوں گے ان کے لیے یہ میراتھون صرف فزیکل نہیں بلکہ ذہنی آزمائش بھی ہے۔انہوں نے کہاکہ اصل دوڑ 12 اکتوبر کو شکاگو میں نہیں بلکہ وہ ہر صبح ہے جب میں ٹریننگ کے لیے اٹھتا ہوں،یہ سفر پاکستان کی عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ ہم مشکل راستوں پر بھی ہار نہیں مانتے۔ میں اپنی دوڑ ان تمام پاکستانیوں کے نام کروں گا جو روز مشکلات کے باوجود امید کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔اسلام آباد کے یاور صدیقی بھی شکاگو میراتھون کیلئے پاکستانی رنرز کی لائن اپ میں شامل ہیں، یاور صدیقی کے مطابق سڈنی اور چند مشکل کورسز کے بعد میں شکاگو کے ہموار راستوں پر دوڑنے کے لیے وہ پرجوش ہیں، یہ دنیا کی تیز میراتھونز میں سے ایک ہے۔یاور صدیقی نے کہا کہ اس بار میرا مقصد واضح ہے، اپنا بہترین وقت حاصل کرنا اور پرفیکٹ رن دوڑنا۔پاکستانی شرکا میں کراچی، لاہور، اور اسلام آباد کے رنرز شامل ہیں جب کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں میں برطانیہ، امریکا، ناروے، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے رنرز بھی شامل ہیں۔پاکستان سے شامل ہونے والے رنرز میں یاسر میمن، شاہ فیصل خان، ثنا ملک، یاور صدیقی، بلال عمر، سید احسن اعجاز، محمد تاجدار اقبال، سعود حمید، دانیا علی، ڈاکٹر صفدر علی، ڈاکٹر فرید شیخ اور سیدہ میمونہ ہمدانی شامل ہیں۔شکاگو میراتھون کی لائن اپ میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں میں عمران ظفر اور ماہین شیخ (برطانیہ)، سلمان الیاس، عثمان سرور، عباس نقوی، عمر شفیق، نزار نایانی، عتیق الحسن، عائشہ قمر، بابر غیاث، عدنان افضل اور رضوان خواجہ (امریکا)، خولہ احمد (ناروے)، شازیہ نواز (یو اے ای) اور راجہ عارف خان (سعودی عرب) بھی شامل ہیں۔پاکستانی رنرز کا یہ گروپ عزم اور جذبے کی نمائندگی کرتا ہے۔ اتوار کو شکاگو میں کوئی سیلاب زدگان کے لیے فنڈز اکٹھے کرنیدوڑے گا تو کوئی اپنی کارکردگی بہتر کرنے کے لیے مگر سب کا مقصد ایک ہے: پاکستان کا نام فخر سے بلند کرنا اور جب یہ رنرز شکاگو کے گرانٹ پارک سے دوڑ کا آغاز کریں گے، تو یہ بیالیس کلومیٹر کی دوڑ نہیں ہوگی بلکہ ایک پیغام ہوگا کہ پاکستان کے رنرز اب دنیا کے بڑے اسٹیجز پر نہ صرف قدم جما چکے ہیں بلکہ جذبے اور دل کے ساتھ دوڑ رہے ہیں۔

