ڈاکٹر مالک کے افسانوں کا مجموعہ۔۔مارشت سے اقتباس۔۔کیف و قدع اور نازک بدن شاری۔۔

بلوچی سے اردو ترجمہ۔قادربخش بلوچ
میردوست علاقے کے معتبر کا بیٹا تھا شکل وصورت اچھی تھی علاقے کے دوسرے لوگوں سے خوشحال گندم چاول کجھور اور ام اپنی زمینوں سے دستیاب تھی میردوست کو پڑھائی میں خاصی دلچسپی تھی اور انہوں نے شہر کے انجینیرنگ کالج میں داخلہ لیا۔انجینیرنگ سے فارغ ہونے کے بعد وہ سرکاری افسر لگ گیا۔لیکن انکی انسان دوستی اور ہمدردیاں علاقے میں مشہور تھیں۔گرلز کالج کے ایک پروگرام میں میردوست مہمان خاص مدعو تھے یہیں پر دفعتا میردوست کی نگاہیں شاری سے دوچار ہوتی ہیں۔جو بچپن میں اپس کھیلتے تھے۔شاری میردوست دوست سے مصافحہ کرتی ھے اور میردوست سے کہتی ھے اپ غریب پڑوسیوں کو کیوں کر پہچانیں۔شاری کے یہ الفاظ اور ہاتھوں کی لمس ملکوتی حسن میردوست کو ایک ایسے بے اب وگیاب صحرا میں پھینک گئے اورجیسے وہ محسوس کررہا تھا کہ آکاش سے کوئی بلاہ ان پر اگری ہو۔میردوست کی راتوں کی نیندیں اور دن کا سکون غارت ہو گیا۔۔
پھر ایک کام کے سلسلے میں میردوست کالج جاتا ھے پھر شاری سے انکا امنا سامنا ہوتا ھے شاری ان سے مخاطب ہو کر کہتی ھے۔میرا اسکالرشپ ہو گیا ھے اور میں تین سال کے لئے باہر جا رہی ہوں۔یہ الفاظ آسمانی قہر بن کر میردوست پر گرے۔
پھر کیا تھا میردوست کی اداس راتیں تھیں۔مے تھا میخانے تھے اور شاری کی حسین یادیں تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں