واشنگٹن:
ایک وقت میں ایک دوسرے کے قریب سمجھے جانے والے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیکنالوجی ٹائیکون ایلون مسک اب کھلے عام ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہو چکے ہیں۔
دونوں کے درمیان اختلافات اب محض تنقید تک محدود نہیں رہے بلکہ سنسنی خیز الزامات، دھمکیاں اور سیاسی بیانات کی جنگ میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
ایلون مسک نے سابق صدر ٹرمپ پر شدید الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اصل ڈونلڈ ٹرمپ جیفری ایپسٹین کی فائلوں میں موجود ہے، اور یہی وجہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ان فائلوں کو عوام کے سامنے نہیں لا رہی۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کے کٹوتی بل کو مکروہ فعل قرار دے کر تہلکہ مچا دیا
مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ سچ سامنے لایا جائے۔ یاد رکھیں، سچ ایک دن ضرور سامنے آئے گا۔
مسک نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ نہ ہوتے تو ٹرمپ صدارتی الیکشن ہار چکے ہوتے اور ڈیموکریٹس ایوان نمائندگان پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیتے۔
دوسری جانب، صدر ٹرمپ نے مسک کی تنقید کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے ان کے اربوں ڈالر کے سرکاری معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکی دے دی۔
ٹرمپ نے ایک ٹی وی خطاب میں کہا کہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ ایلون مسک منشیات استعمال کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک کی ٹرمپ انتظامیہ سے اچانک کنارہ کشی، ’ ڈاج ‘ کے سربراہ کا عہدہ بھی چھوڑ دیا
جواباً مسک نے بل کی منظوری کے عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ بل اتنی جلدی میں منظور کیا گیا کہ ارکان کو پڑھنے کا موقع ہی نہ ملا۔
اس سیاسی محاذ آرائی کے درمیان مسک کی کمپنی ٹیسلا کے شیئرز 15 فیصد تک گر گئے، جس نے اسٹاک مارکیٹ میں بھی ہلچل مچا دی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایلون مسک نے اپنے فالوورز سے رائے مانگی ہے کہ کیا انہیں ایک نئی سیاسی جماعت بنانی چاہیے؟ اس سوال نے امریکی سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
Is it time to create a new political party in America that actually represents the 80% in the middle?
— Elon Musk (@elonmusk) June 5, 2025
یاد رہے کہ چند ماہ قبل ٹرمپ نے ایلون مسک کو سرکاری اخراجات میں کمی کے لیے ایک اہم ذمہ داری سونپی تھی، تاہم مسک نے حال ہی میں انتظامیہ سے اختلافات کی بنیاد پر استعفیٰ دے دیا۔

