پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل (پی ٹی وی) نے منگل کو رپورٹ کیا ہے کہ استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے تین روزہ مذاکرات افغان طالبان کی ’ہٹ دھرمی‘ کے باعث بے نتیجہ ختم ہو گئے ہیں۔
سرکاری ویب سائٹ پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل نے سکیورٹی حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ استنبول میں ہونے والے پاکستان-افغانستان مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئے ہیں۔
مذاکرات سے باخبر حکام سرکاری ویب سائٹ کو بتایا ہے کہ پاکستان نے کابل پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے والے ’دہشت گرد گروہوں‘ کے خلاف واضح اور قابلِ تصدیق کارروائی کرے جو پاکستان میں حملے کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ’افغان نمائندوں نے بار بار ٹھوس وعدے کرنے سے گریز کیا اور اس کے بجائے مبہم یقین دہانیاں اور طریقہ کار سے متعلق اعتراضات پیش کیے۔‘
دونوں ملکوں کے وفود کے درمیان پیر کو مذاکرات کا تیسرا دور 18 گھنٹے تک جاری رہا، جس دوران افغان طالبان کے وفد نے متعدد بار تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دہشت گردی کے خلاف یقینی کارروائی سے متعلق پاکستان کے منطقی اور جائز مطالبے سے اتفاق کیا۔
پی ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ میزبانوں کی موجودگی میں بھی افغان وفد نے اس مرکزی مسئلے کو تسلیم کیا، لیکن ہر مرتبہ کابل سے ملنے والی ہدایات کے باعث افغان طالبان کے وفد کا مؤقف بدل جاتا تھا۔
سرکاری ذرائع نے پاکستان ٹیلی ویژن کو مزید بتایا کہ ’مذاکرات کے دوران کابل سے ملنے والے غیرمنطقی اور ناجائز مشورے ہی بات چیت کے بے نتیجہ رہنے کے ذمہ دار ہیں۔
’تاہم پاکستان اور میزبان انتہائی مدبرانہ اور سنجیدہ طریقے سے اب بھی ان پیچیدہ معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں۔‘
اس سے قبل برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے رپورٹ کیا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والی بات چیت مسئلے کے کسی حل کے بغیر ہی ختم ہو گئی ہے۔
روئٹرز کے مطابق منگل کو افغان میڈیا اور پاکستانی وزارت دفاع کے ذرائع نے اس کی تصدیق کی ہے۔
لیکن فوری طور پر افغانستان کی وزارت خارجہ اور پاکستانی فوج یا وزیر دفاع کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے مذاکرات کا تیسرا راؤنڈ
تیسرے دن مذاکرات 18 گھنٹے تک جاری رہے، ذرائع
18 گھنٹوں کے دوران افغان طالبان کے وفد نے متعدد بار پاکستان کے خوارج (TTP) اور دہشت گردی کے خلاف مصدقہ اور یقینی کارروائی کے منطقی اور جائز مطالبے سے اتفاق کیا، ذرائع… pic.twitter.com/zb3kbesc6W
— PTV News (@PTVNewsOfficial) October 28, 2025
ترکی کے شہر استنبول میں پیر کو مذاکرات کا تیسرا دور بھی مشکلات کا شکار رہا کیونکہ اس میں کسی پیش رفت کا اعلان نہیں کیا گیا۔ دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان ہفتے کو شروع ہونے والے ان مذاکرات کا مقصد طویل مدتی امن قائم کرنا ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزارت دفاع کے حکام کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کا وفد پاکستان کی جانب سے پیش کردہ مطالبات کو پوری طرح سے ماننے کے لیے تیار نہیں تھا۔
نو اکتوبر کو کابل میں دھماکوں کے بعد جنوبی ایشیائی پڑوسیوں کے درمیان لڑائی چھڑ گئی تھی۔
افغانستان کی طالبان حکومت نے ان دھماکوں کا الزام پاکستان پر عائد کیا اور 11 اکتوبر کو جوابی سرحدی کارروائیاں شروع کیں، جن کا پاکستان نے جواب دیا۔
2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے کئی دنوں کی شدید جھڑپوں میں دونوں طرف سے درجنوں اموات ہوئیں اور انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
افغانستان میں طالبان کی حکومت میں واپسی کے بعد سے تعلقات سرد مہری کا شکار ہوئے، اسلام آباد کابل پر سرحد پار دہشت گردانہ حملے کرنے والے عسکریت پسند گروپوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتا ہے جبکہ افغانستان اس کی تردید کرتا ہے۔
پڑوسیوں ممالک کے درمیان ابتدائی طور 48 گھنٹے کی جنگ بندی کے بعد، 19 اکتوبر کو قطر اور ترکی کی ثالثی میں دوحہ میں ہونے والی بات چیت کے بعد غیر واضح شرائط کے ساتھ جنگ بندی کا آغاز ہوا تھا۔
وزارت دفاع کے حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مذاکرات کے ثالث بھی پاکستانی مطالبات کر ’منطقی، معقول اور جائز‘ تسلیم کرتے ہیں۔
’لیکن افغان طالبان کا وفد ان مطالبات کو ماننے پر پوری طرح آمادہ نہیں۔‘
تاہم مذاکرات میں شامل ایک طالبان مندوب نے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز سے گفتگو میں اس تجویز کو ’جھوٹ‘ قرار دیا کہ وہ مذاکرات میں خلل پیدا کر رہے اور کہا کہ بات چیت ابھی جاری ہے۔
افغان طالبان کے مندوب نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’مجموعی طور پر ملاقات اچھی جا رہی ہے اور ہم نے دوستانہ ماحول میں متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔‘
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کو فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ’مذاکرات کا دوسرا مرحلہ جاری ہے، ہم نتائج کی پیش گوئی نہیں کر سکتے اور ہمیں میٹنگ کے اختتام کا انتظار کرنا چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے ساتھ حالیہ مسئلے کو حل کرنے کا واحد حل بات چیت اور افہام و تفہیم ہے۔
پاکستانی وزارت دفاع کے اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اتوار کو بتایا کہ ’مذاکرات میں مزید پیش رفت کا انحصار افغان طالبان کے مثبت رویے پر ہے۔‘ اور طالبان کے مذاکرات کاروں پر ’ضد اور سنجیدگی کی کمی‘ کا الزام لگایا۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہفتے کے روز خبردار کیا تھا کہ معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی ’کھلی جنگ‘ کا باعث بن سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس آپشن ہے، اگر کوئی معاہدہ نہیں ہوا تو ہماری ان کے ساتھ کھلی جنگ ہے۔
پاکستان نے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف ’تصدیق شدہ کارروائی‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
کابل عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کی تردید کرتا ہے۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ بندی پر دستخط کرتے ہوئے ملائیشیا میں سربراہی اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور افغانستان ثالثی میں مدد کی اپنی پیشکش کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ ’افغانستان پاکستان بحران کو بہت جلد حل کر سکتے ہیں۔‘
دونوں پڑوسیوں کے درمیان سرحد دو ہفتوں سے بند ہے، صرف پاکستان سے بے دخل کیے گئے افغان باشندوں کو ہی سرحد عبور کرنے کی اجازت ہے۔
25 سالہ ڈرائیور گل نے اے ایف پی کو بتایا کہ سرحد پر افغانستان کی جانب سپن بولدک کے قصبے میں ’50 سے 60 ٹرک ہیں، جن میں سے کچھ میں سیب، کچھ میں انار اور انگور ہیں۔ پھل سڑ رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم انتظار کرتے ہیں اور حکومت سے سرحد کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن (یو این اے ایم اے) کی جانب سے پیر کو اے ایف پی کو فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، تشدد میں ایک ہفتے کے دوران کم از کم 50 افغان شہریوں جان سے گئے اور 447 دیگر زخمی ہوئے۔
استنبول مذاکرات تعطل کا شکار؟
افغان امور کے سینیئر صحافی طاہر خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ پہلے دو دن کی ملاقاتوں کے باوجود کسی بھی فریق نے ریکارڈ پر بات نہیں کی ہے۔ ’صورت حال بالکل واضح نہیں ہے کہ کیا ہو رہا ہے؟ اگر دو دن میں ہونے والی طویل ملاقاتوں میں کوئی پیش رفت نہیں ہوتی ہے تو یہ ممکن ہے کہ کچھ معاملات پیچیدہ ہوں۔‘
دونوں ممالک کی وزرات خارجہ نے بات چیت کے بارے میں آغاز کے بعد سے کوئی باضابطہ اپ ڈیٹ شیئر نہیں کی ہے، تاہم طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کو اے ایف پی کو بتایا، ’مذاکرات کا دوسرا مرحلہ جاری ہے۔ ہم نتیجے کی پیش گوئی نہیں کر سکتے اور مذاکرات کے اختتام تک انتظار کرنا ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا: ’پاکستان کے ساتھ حالیہ مسئلے کا واحد حل بات چیت اور افہام و تفہیم ہے۔‘
ان مذاکرات کے اب تک کے نتائج کے حوالے سے کسی بھی فریق نے کوئی باضابطہ تفصیلات نہیں بتائیں۔ دونوں ممالک میڈیا کے ساتھ ’ذرائع‘ کے حوالے سے بیانات شیئر کر رہے ہیں۔

