یونیورسٹی آف کولوراڈو بولڈر کی سربراہی میں کام کرنے والی کمپیوٹر سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے ایک نیا مصنوعی ذہانت کا پلیٹ فارم تیار کیا ہے جو خود بخود مشکوک سائنسی جرنل کی نشان دہی کر دیتا ہے۔
جرنل سائنس ایڈوانسز میں 27 اگست کو شائع ہونے والی تحقیق، تحقیق کی دنیا میں خطرناک رجحان سے نمٹتی ہے۔
تحقیق کے سربراہ مصنف اور کمپیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈینیئل اکیونا کے مطابق انہیں ہفتے میں متعدد بار ان باکس میں یاد دہانی کے میسجز آتے تھے۔ یہ اسپیم پیغام ایسے لوگوں کی جانب سے ہوتے ہیں جو خود کو سائنسی جرنلز کے ایڈیٹر بتاتے ہیں اور ان کا تعلق ایسے جرنلز سے ہوتا ہے جس کے متعلق انہوں نے کبھی نہیں سنا ہوتا اور وہ مقالے شائع کرنے کے لیے بھاری فیس مانگتے ہیں۔
اس طرح کی اشاعتوں کو بعض اوقات “شکاری” جرنلز کہا جاتا ہے۔ یہ جعلساز سائنس دانوں کو نشانہ بناتے ہیں، انہیں مناسب جانچ پڑتال کے بغیر اپنی تحقیق شائع کرنے کے لئے سیکڑوں یا ہزاروں ڈالر ادا کرنے پر قائل کرتے ہیں.
ان کے گروپ کا نیا اے آئی ٹول خود بخود سائنسی جرنلز کی جانچ پڑتال کرتا ہے، ان کی ویب سائٹس اور دیگر آن لائن اعداد و شمار مخصوص پیمانے پر پرکھتا ہے اور ان پیمانوں میں جرنل میں قائم محققین پر مشتمل ادارتی بورڈ کی موجودگی اور ان کی ویب سائٹس میں بہت ساری گرامر کی غلطیاں کاہونا شامل ہیں۔

