پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق

کوالالمپور (این این آئی)وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ ملائیشیا کے دوران دونوں ممالک کے مابین تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان، ملائیشیا کے ساتھ ترقیاتی منصوبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے تاکہ دونوں ممالک اپنی مہارتوں کو یکجا کر کے مشترکہ ترقی کے اہداف حاصل کر سکیں۔ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رہے گا‘فلسطین میں صہیونی ظلم کیخلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ پاکستان اور ملائیشیا کے وزرائے اعظم ملاقات کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس کررہے تھے، جس میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی امور اور غزہ کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر گفتگو کی ہے۔ دونوں ممالک غزہ میں فلسطینی مسلمانوں پر ہونے والے صہیونی ظلم کے خلاف مل کر آواز اٹھا رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ فلسطینی عوام کی مشکلات کا خاتمہ ہو۔انور ابراہیم نے کہا کہ وقت کے ساتھ دونوں ممالک کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں، دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رہے گا جب کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان امن انتہائی اہم ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے ملائیشیا کی قیادت اور عوام کی جانب سے والہانہ استقبال پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ملائیشیا ان کے لیے دوسرے گھر جیسا ہے، یہاں آکر خوشگوار احساس ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان بہترین اور دیرینہ تعلقات ہیں۔ وہ وزیراعظم انور ابراہیم کی قائدانہ صلاحیتوں اور ملائیشیا کی ترقی میں ان کے کردار کو سراہتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان سے 20 کروڑ ڈالر کے حلال گوشت کی برآمد کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور وقت کے ساتھ اس تجارت کو مزید وسعت دی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے متعدد طلبہ ملائیشیا میں زیر تعلیم ہیں جب کہ دونوں ممالک مشترکہ منصوبوں کے ذریعے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں۔وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ گزشتہ شب یہاں پہنچنے کے بعد سے ہر چہرہ مانوس اور دوستانہ لگا، جیسے ہم ایک دوسرے کو برسوں سے جانتے ہوں، یہ احساس خلوص اور حقیقی دوستی سے جنم لیتا ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے کسی خاندانی ملاقات کا منظر ہو۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ جس طرح انوار ابراہیم اپنی قیادت، وژن اور توانائی کے ساتھ اپنے ملک کو خطے اور دنیا کی ایک مضبوط معیشت بنانے پر مرکوز ہیں، یہ ان کی قائدانہ صلاحیتوں اور وژن کا ثبوت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی انور ابراہیم کے ساتھ انتہائی مفید بات چیت ہوئی، جس میں دوطرفہ تعلقات سمیت بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ تقریباً تمام اہم معاملات پر دونوں ممالک کے خیالات یکساں ہیں۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ملائیشین ہم منصب کا گزشتہ برس پاکستان کا دورہ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لحاظ سے یادگار رہا۔انہوں نے کہا کہ آج وہ بہت خوش ہیں کہ ملائیشین وزیرِاعظم نے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے، مشترکہ منصوبوں کو آگے بڑھانے، سرمایہ کاری کے فروغ اور ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور دیگر شعبوں میں تعاون کے لیے اپنا وژن پیش کیا ہے، ان شعبوں میں ملائیشیا نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور پاکستان ان کے تجربے سے استفادہ کر سکتا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ آج وہ یہ بات عوامی طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ پاکستان نہ صرف ملائیشیا کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے بلکہ مشترکہ منصوبوں اور باہمی فائدے کے تعاون کے ذریعے دونوں ممالک کی مہارتوں کو یکجا کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملائیشیا میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ پاکستانی رہائش پذیر ہیں جو قومی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام عوامل ہمیں امید دلاتے ہیں کہ ہم اپنے امکانات کو بروئے کار لا کر اپنی معیشتوں کو مضبوط بنا سکتے ہیں اور باہمی تعاون کے ساتھ ترقی کر سکتے ہیں۔ملائیشین وزیرِاعظم انور ابراہیم نے اپنے خطاب میں ملائیشین جامعات میں پاکستانی ماہرین اور طلبہ کے کردار کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ ملائیشیا نے پاکستان سے چاول کی درآمد میں اضافہ کیا ہے، جب کہ سالانہ 20 کروڑ ڈالر مالیت کے حلال گوشت کی درآمد کی اجازت بھی دی ہے۔انور ابراہیم نے شہباز شریف کو اپنا بھائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے انفارمیشن ٹیکنالوجی، سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبوں میں تعاون کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ملائیشین وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان ان مسلم ممالک میں شامل تھا جو ابتدا میں ان شعبوں میں نمایاں طور پر آگے تھے اور یہ صلاحیت اب بھی موجود ہے، اب جب کہ ہم نے ملک میں استحکام حاصل کر لیا ہے، ہم مزید تعاون کا خیر مقدم کرتے ہیں۔انہوں نے فلسطین اور غزہ کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کی انتہائی قدر کرتے ہوئے کہا کہ ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں، اگرچہ ملائیشیا کے کچھ تحفظات ہیں لیکن کم از کم جنگ بندی اور صہیونی حکومت کی جارحیت کو روکنے کے معاملے پر دنیا کے بیشتر ممالک کا واضح مؤقف سامنے آچکا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے ملائیشین ہم منصب کی کتاب ”اسکرپٹ“ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ تصنیف اسلام آباد اور کوالالمپور کے درمیان ایک فکری اور تہذیبی پل کا کردار ادا کرے گی۔ پریس کانفرنس کے اختتام پر وزیراعظم شہباز شریف نے انور ابراہیم کے اصرار پر علامہ اقبال کے اشعار بھی پڑھے۔پریس کانفرنس سے قبل ملائیشیا کی مسلح افواج کے دستے نے وزیرِاعظم شہباز شریف کو گارڈ آف آنر پیش کیا، جس کے بعد دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔بعدازاں وزیرِاعظم نے ملائیشیا کے وزرا اور دیگر حکام سے مصافحہ بھی کیا۔نائب وزیرِاعظم و وزیرِخارجہ اسحٰق ڈار، وفاقی وزیرِ اطلاعات عطااللہ تارڑ اور وزیرِاعظم کے معاونِ خصوصی طارق فاطمی بھی وفد کے ہمراہ ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں