باورچی خانے کا زندہ رہنا خاندان ٹوٹنے سے بچاتا ہے

نیوز ڈیسک:
کہتے ہیں کہ انسان کتنا کھانا کھاتا ہے یہ بات اہم نہیں ہے ،
انسان کتنا ہضم کرتا ہے یہ بہت اہم ہے ،
انسان کتنا پڑھتا ہے یہ اہم نہیں
بلکہ وہ کتنا سمجھنے کی کوشش کرتا ہے یہ اہم ہے ،
انسان کتنا کماتا ہے یہ اہم نہیں
مگر وہ کتنا اچھے کاموں میں خرچ کرتا ہے یہ اہم ہے ،
انسان کتنی لمبی زندگی جیتا ہے یہ اہم نہیں
مگر وہ کیسا جیتا ہے یہ سب سے زیادہ اہم ہے
اور آج کل کے لوگ کیسے جی رہے ہیں معلوم ہے ؟
کچھ لوگ کھا کھا کر مرتے ہیں ،
کچھ لوگ پی پی کر مرتے ہیں ،
کچھ لوگ کما کما کر مر گئے ،
کھا کھا کر مرنے کا مطلب آلتو فالتو چیزیں کھا کر مرنا ، پی پی کر مرنے کا مطلب غلط عادات میں مبتلا ہو کر مرنا اور کما کما کر مرنا مطلب کام کا اتنا ٹینشن لینا ، ہم میں سے بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو جی جی کر مرتے ہیں۔
جی جی کر مرنے کیلئے باورچی خانہ بہت اہم ہے ، باورچی خانے کا زندہ رہنا خاندان ٹوٹنے سے بچاتا ہے۔ دادا ، دادی ، ماں باپ اور بچے سب ایک ساتھ رہتے ہیں ، ہر شام گھر کے بنے کھانے کے ساتھ دسترخوان پر سب جمع ہوتے ہیں ، کھانا صرف غذا نہیں ہے بلکہ یہ رشتے ، محبت اور اقدار کا ذریعہ ہے ، جب سے کھانا تجارت بنا ہے فاسٹ فوڈ ، ٹیک اوے اور ریسٹورنٹ کلچر نے گھریلو کھانوں کی جگہ لے لی ہے۔ والدین صرف کام اور پیسہ کمانے میں مصروف ہو گئے ہیں ، بچے پیزا ، برگر ، کیمیکل کھانوں کی طرف مائل ہو گئے ہیں ، دادا دادی تنہائی کا شکار ہو گئے ہیں ، ایک چھت کے نیچے سب اجنبی بن کر رہ گئے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ “اگر آپ اپنا کچن کارپوریشنز کے حوالے کر دیں اور اپنے بزرگوں کی دیکھ بھال نوکروں پر چھوڑ دیں ، تو خاندان بکھر جائیں گے۔”
کوئی بھی ان باتوں پر توجہ دینے کیلئے تیار نہیں ہے مگر ماہرین کی رائے سچ ثابت ہو رہی ہیں ، یورپ اور امریکہ میں یہ عام ہو گیا ہے ،
بزرگ سینئر سٹیزن ہاؤسز میں ، نوجوان کرائے کے فلیٹس میں اکیلے ، نوجوان کنواری لڑکیاں مائیں بن رہی ہیں ، شادیاں ٹوٹ رہی ہیں ، ہونے والے بچے تنہائی اور ذہنی پریشانی کا شکار ہوتے ہیں ، یہ محض اتفاق نہیں بلکہ یہ باورچی خانے کو خاموش کرنے کی قیمت ہے۔ گھریلو کھانوں میں صرف کیلوریز ہی نہیں ہوتیں ماں کے ہاتھوں کی خوشبو ، بیوی کی چاہت ، دادا دادی کی دانائی اور کہانیاں ، دسترخوان کی جادوئی لمحات ، کچن کیا بند ہو جاتا ہے گھر ایک عمارت بن جاتا ہے جس میں سب کرائے دار رہتے ہیں ، فاسٹ فوڈز کھانے والوں میں موٹاپا ، ذیابیطیس ، دل کی بیماریاں عام ہو رہی ہیں ، زندگی مختصر ہو رہی ہے ، یہی لوگ ڈاکٹروں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کیلئے خوب منافع فراہم کر رہے ہیں ، ابھی دیر نہیں ہوئی ہے اپنے باورچی خانوں کو رونق بخشیں تو پھر جی جی کر مرنے کا مزا آئے گا ورنہ ایک روز مرنا تو سبھی کو ہے۔
جاپانی آج بھی گھر میں کھانا بناتا ہے اور مل کر کھاتا ہے ، اس لیے وہ دنیا میں سب سے زیادہ زندگی جیتے ہیں ، پاکستان میں بڑے بڑے شہروں میں فاسٹ فوڈ “کلاؤڈ کچن” میں تیار ہوتا ہے۔ اپنے باورچی خانے کے چولہے جلائیں ، خود کھانا پکائیں ، خاندان کو ایک ہی دستر خوان کی عادت ڈالیں ، گھر میں رہنا چاہتے ہیں یا لاج میں؟

اپنا تبصرہ بھیجیں