عوام کو منظم کر کے جعلی نظام کو ختم کریں گے،مٹھی بھر اشرافیہ سے نجات دلائیں گے،ہمیں کسی کا نظام نہیں چاہیے‘ حافظ نعیم الرحمن

لاہور(این این آئی) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ عوام کو منظم کر کے جعلی نظام کو ختم کریں گے، اب جماعت اسلامی پاکستان کومٹھی بھر اشرافیہ سے نجات دلائے گی،ہمیں کسی کا نظام نہیں چاہیے،چند لوگوں کا قبضہ نہیں چلے گا،ہم کسی کے کرایہ دار نہیں ہیں، اسٹیبلشمنٹ کی گود میں جا گرنے والوں سے نجات حاصل کرنی ہوگی،سیاسی قیدیوں کو آزاد ہونا چاہیے،ہم عوام کے ساتھ مل کر ملک میں انقلاب لائیں گے،سیاسی شخصیات کو بھی دعوت دیتا ہوں کہ آئیں ہمارا ساتھ دیں اب سستی اور غلطی کی کوئی گنجائش نہیں۔جماعت اسلامی کے زیر اہتمام منعقدہ اجتماع عام کے آخری روز خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اجتماع میں سجائی گئی بستی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے،ہزاروں افراد اللہ کی رضا کے لئے جمع ہوئے تاکہ اس گلے سڑے نظام کو بدلنے کا عزم کیا جاسکے،ہمارا لائحہ عمل واضح ہے کہ آندھی ہو طوفان، گرمی،سردی ہو ہر حال میں اللہ کی رضا کے لئے اللہ کے دین کی سربلندی کے لئے زمین پر رہتے ہوئے جدوجہد کرنی ہے اور یہ کام ہم اس لئے کرنا چاہتے ہیں کہ اقامت دین فریضہ عین ہے۔ ہماری اجتماعیت نظریہ کی بنیاد پر قائم ہے، یہاں جاگیر، دولت کی بنیاد پر انتخابی نتائج حاصل کئے جاتے ہیں،ہم نے فیصلہ کیا کہ جب تک انتخابی شیڈول جاری نہیں ہو جاتا اس وقت تک امیدوار سامنے نہیں لائیں گے،نظام کو بدلنے کے لئے سب سے پہلے جماعت کے کارکنان اپنے آپ کو بدلیں تاکہ اپنی ذات سے تبدیلی کا آغاز ہو سکے، بنگال کے بھائیوں نے کر کے دکھایا کہ نماز اور قرآن کے مطالعے سے اپنی زندگیوں میں تبدیلی لے کر آئیں اور نظام بدل دیا،اسی طرح پنے معاملات پر بھی کارکنان جائزہ لیں کہ لین دین کے تمام امور لکھ لیا کریں تاکہ بوقت ضرورت سند رہے، دنیا بھر کے مسلمانوں کو اکٹھا کرنا ہماری ذمہ داری ہے،عوام کے مسائل سے بے خبر رہنے والے جماعت کے کارکنان نہیں ہو سکتے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان کسی جرنیل، وڈیرے، جاگیر دار کا نہیں بلکہ یوری قوم کا ہے، محرومی پیدا کرنے والوں سے نفرت کرنی چاہیے، ہماری بات عدل کی بات ہے،حق کی بات ہے۔ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنیں گے تو کوئی اسٹیبلشمنٹ آپ کے سامنے رکاوٹ نہیں بن سکے گی اس لئے تقسیم کرنے والوں کو شکست دینی ہوگی،آج کا یہ اجتماع ثابت کرتا ہے کہ تقسیم ختم ہوئی ہے۔ امریکہ کی غلامی تسلیم کر کے اپنا امن تباہ کیا گیا، فلسطین کی آزاد ریاست ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہونا چاہیے، ہم پاکستان کی طرف سے امریکی منصوبے کی حمایت کو مسترد کرتے ہیں،پوری قوم حکمرانوں کو عبرت کا نشان بنا دیں گے۔ کشمیر کی پالیسی کو پس پشت ڈالا گیا، لاکھوں کشمیریوں کی قربانیوں کو ہم رائیگاں نہیں جانے دیں گے،پورا پاکستان کشمیر کا بیس کیمپ ہے،بدقسمتی سے پاکستان اپنی کمزوری ظاہر کر کے کشمیر پر موقف سے پیچھے ہٹا، کشمیر اور فلسطین ہماری بہت واضح اور ریڈ لائن ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تیس سال تک کی عمر والوں میں ایک رابطہ قائم ہو، نوجوان آگے بڑھنا چاہتے ہیں، بدقسمتی سے اس نوجوان کو پیچھے رکھا گیا ہے، کسانوں، مزدوروں،طالب علموں سمیت اسی فیصد نوجوانوں کو آگے بڑھنے کا موقع میسر نہیں۔ ہم نے نوجوان نسل کا ہاتھ پکڑنا ہے، ہمارے آئی ٹی پروگرام میں ان کو شریک کروانا ہے،دنیا بدل گئی ہے اس لئے رابطہ قائم کرنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریاست نہیں، حکومت نہیں ہیں لیکن بنو قابل پروگرام کے تحت نوجوان کو قابل بنائیں گے، ہنر سکھائیں گے،قابل ہونے پر نوجوانوں کو انڈسٹری کے ساتھ ملائیں گے۔ کھیل کا بہت برا حال ہے، غریب کے لئے کھیل کی اکیڈمی بھی نہیں، کھیلوں کو بھی ظالموں نے تقسیم کر دیا ہے۔ آج کی نسل چھوٹی سی عمر میں اسمارٹ فون کی عادی ہو رہی ہے، ان کو اخلاقیات سکھانا ہوگی اور ہمارے لئے اخلاق کا بہترین معیار قرآن اور سنت ہے، ہم نوجوانوں کی اخلاقی تربیت کریں گے۔ پاکستان کسی وڈیرے، جاگیردار کی وجہ سے نہیں بلکہ قوم کی تمنا تھی اس لئے جماعت اسلامی ان ظالموں سے نجات دلائے گی اور نظام کو بدلیں گے۔بنگال کا دفاع کرنے پر ہم پر بے شمار تنقید کی گئی تھی، ہم ان کی تنقید کے باوجود اپنے نظریے پر قائم رہے،پھانسی کے پھندے سے جھول گئے، ان شااللہ بنگال بھی عقیدے پر چلے گا،جماعت اسلامی کے پاس جو موجود ماڈل ہے وہ کسی کے پاس نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ممبر شپ کی تھی 20لاکھ ممبر بنے، ایک سال میں اس میں اضافہ کر کے اس کو 50لاکھ کرنا ہے، علاقوں کی سطح پر کمیٹیاں بنانی ہوں گی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں آئین پر حملہ کیا گیا ہے، قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی، تعلیم کا حق، انصاف کا حق، روزگار، رہائش کا حق آئین دیتا ہے۔ ہم 26ویں اور 27ویں ترمیم کو نہیں مانتے،جاگیرداروں،وڈیروں اور فارم سینتالیس کی پیداوار کو نہیں مانتے۔ الیکشن شفاف اور متناسب نمائندگی کی بنیاد پر ہونا چاہیے، غیر جمہوری نام نہاد سیاسی جماعتیں متناسب نمائندگی سے راہ فرار اختیار کرتیں ہیں،اس کے لئے عوامی دبا ؤڈالنا ہوگا،یہ ہماری تحریک کا بڑا حصہ ہوگی،سارے اختیارات صوبوں کو چلے جاتے ہیں اور بڑے افسران کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے،ضلعی حکومتوں کو اختیارات منتقل ہونے چاہئیں۔،مقامی حکومتوں کومالیاتی اورسیاسی معاملات کے اختیارات دینے چاہئیں تاکہ گراس روٹ پر منتخب ہونے والے نمائندوں کو براہ راست عوام کو جواب دینا ہو۔ انگریز کے بنائے ہوئے نظام کے ذریعے حکومت چلائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے تمام امرا ء ہمارے لائحہ عمل کا انتظار نہ کریں آج ہی سر جوڑ کر فیصلہ کریں تحریک چلائیں میں خود لیڈ کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کراچی میں میئر سے محروم کیا گیا ہم پھر بھی کام کر رہے ہیں، خیبر پختونخوا ہ میں پی ٹی آئی گزشتہ پندرہ سالوں سے حکومت میں ہے لیکن اس نے بھی مقامی حکومت کو کوئی اختیارات منتقل نہیں کئے، امن نہیں تو زندگی نہیں اس لئے امن کی خاطر افغانستان سے معاملہ درست کیا جائے۔ خیبر پختونخوا ہ اور بلوچستان کا امن افغانستان سے ہی وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراعات یافتہ طبقہ اس ملک کی معیشت نہیں چلا سکتے، کسانوں کو لوٹنے والے نہیں معیشت نہیں چلا سکتے، عوامی کمیٹیوں اور ممبر شپ کا ہدف حاصل کرنا ہوگا،اس تحریک کے نتیجے میں سارے ملک کو جوڑ دیا جائے گا،ہر بڑے شہر میں جلسہ کریں گے۔ عوام کو منظم کر کے جعلی نظام کو ختم کریں گے، اب جماعت اسلامی پاکستان کومٹھی بھر اشرافیہ سے نجات دلائے گی،ہمیں کسی کا نظام نہیں چاہیے،چند لوگوں کا قبضہ نہیں چلے گا،ہم کسی کے کرایہ دار نہیں ہیں، اسٹیبلشمنٹ کی گود میں جا گرنے والوں سے نجات حاصل کرنی ہوگی،سیاسی قیدیوں کو آزاد ہونا چاہیے،ہم عوام کے ساتھ مل کر ملک میں انقلاب لائیں گے،سیاسی شخصیات کو بھی دعوت دیتا ہوں کہ آئیں ہمارا ساتھ دیں اب سستی اور غلطی کی کوئی گنجائش نہیں۔نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا کہ طویل جدوجہد کی ضرورت ہے،انقلاب دو راہے پر کھڑا ہے،پاکستان حقیقی معنوں میں اپنی منزل کو پائے گا۔ اس موقع پرسیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیر العظیم اور سیکرٹری جماعت اسلامی پاکستان شعبہ خواتین ڈاکٹر حمیرا طارق بھی موجود تھیں لیا۔قت بلوچ نے مزید کہا کہ اجتماع کے انعقاد کے لئے دن رات کارکنوں نے جس طرح محنت کی اور پورے اجتماع کو فقید المثال بنایا اب بدل دو نظام کے جذبے کے ساتھ اس بستی کے مکین اپنے علاقوں کو روانہ ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پورا ملک زخمی ہے،یہاں قائدین نے عوام کے جذبات کی ترجمانی کی،آئین جو قومی دستاویز ہے اسے فوجی اور جمہوری قیادت نے کھلواڑ بنادیا، بزدل حکمرانوں نے حقوق کو اسٹبلشمنٹ کے سامنے ڈھیر کردیا،پولیس عوام کو ان کے حق سے محروم کر رہی،عوام لاپتہ ہو رہے ہیں، ان کے تجربات نے معیشت کو تباہ کیا ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ فیڈریشن میں مضبوط اکائیوں کا حق تسلیم کیا جائے،عوام میں احساس محرومی بڑھ رہا ہے،سیاست تباہی کی کنارے کھڑی ہے،شریف اور زرداری خاندان کی سیاست دفن ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی حقیقی نمائندگی تسلیم کر تے ہوئے متناسب کی بنیاد پر انتخاب اس کا حل ہو سکتاہے،اسٹیبلشمنٹ کا ڈاکٹرائن ناکام ہو چکاہے، ظلم کے شکار لوگوں کی آواز کو سنا جائے،قومی سیاسی جمہوری قیادت سوچے سیاسی بحرانوں کا حل اسٹبلشمنٹ نے نہیں دینا،بند گلی سے نکلنا ہو گا۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ اگر اس ذہنی ازیت سے نجات حاصل کرنی ہے تو جماعت اسلامی کا ساتھ دینا ہو،گا جماعت اسلامی ہی انہیں نجات دلاسکتی ہے،کشمیر ہماری شہ رگ ہے کشمیر پاکستان بنے گا۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملک میں طویل جدوجہد کی ضرورت ہے،انقلاب دو راہے پر کھڑا ہے،پاکستان حقیقی معنوں میں اپنی منزل کو پائے گا۔امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب ڈاکٹر طارق امین نے کہا کہ پنجاب کی موجودہ صوتحال پاکستان کے دیگر علاقوں سے زیادہ مختلف نہیں ہے،عوام امن و امان اور اور مہنگائی سے دوچار ہیں،پنجاب کو حافظ نعیم کے بدل دو نظام میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے کہا کہ سندھ کا کیس مینار پاکستان کے سائے تلے پیش کرنے آیا ہوں،پاکستان کو 70 فی صد ٹیکس سندھ دیتا ہے لیکن افسوس سالوں سے وڈیرہ شاہی کے زریعے نظام چلایا جا رہا ہے،17سالوں سے پیپلز پارٹی مسلط ہے لیکن تعلیم کا برا حال،صحت کی سہولتیں ناپید ہیں،تحصیلوں کو جوڑنے کے لئے لنک روڈ نہیں ہیں،آج بھی صوبہ سندھ میں پسماندگی میں ہے،بد امنی ہے،اغوا ء برائے تاوان کی وارداتیں ہوتی ہیں، پولیس کے ہاتھوں مسنگ پرسن کے واقعات ہیں سندھ کو اپنے حصے کا پانی نہیں دیا جاتا،دو ماہ کے علاوہ دس ماہ پانی دستیاب نہیں ہو تا،نوجوانوں کے پاس روزگار نہیں ہے،ایسے میں لوگ ڈاکو نہیں بنیں گے تو اور کیا ہو گا،صوبہ سندھ کے وسائل تو لئے جاتے ہیں لیکن کو ئی موٹر وے نہیں،بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے ذریعے لوگوں بھکاری بنایا جا رہا ہے۔امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے لیے قربانی دینے والے بلوچستان کے ساتھ ریاست نے کیا کیا،آج بلوچستان میں ریاست کی رٹ صرف چھ گھنٹے ہوتی ہے،ہمیں بھارت کا ایجنٹ کہا جاتا ہے،آج حکمرانوں کو بلوچستان کے سونے سے سے دلچسپی ہے،ہمارے وسائل بد امنی کا سبب بن رہے ہیں،اسلام آباد کے حکمران بلوچستان کے لوگوں سے محبت نہیں کرتے انہیں دوسرے درجے کا شہری مانا جاتا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے،افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحدیں کھولی جائیں۔امیر جماعت اسلامی ہزارہ ڈویژن عبدالرزاق عباسی نے خطاب کرتے ہوئے قراراداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی،مسلم لیگ (ن)اور عمران خان نے ہزارہ کے لوگوں کو دھوکہ دیا،انہوں نے صوبہ ہزارہ نہیں بنایا،حکمرانوں سے مطالبے کرتے ہیں ہزارہ کو صوبہ بنایا جائے،تربیلاڈیم کی رائلٹی اور سستی بجلی دی جائے،شاہراہ ریشم کو دو رویہ کیا جائے۔امیر جنوبی پنجاب سید زیشان اختر نے کہا کہ جنوبی پنجاب محرومیوں کی تصویر بنا ہوا ہے، وہاں کوئی پرسان حال نہیں،چولستان میں آج انسان اور حیوان ایک ساتھ پانی پینے پر مجبور ہیں،بہاولپوراور جنوبی پنجاب کو صوبہ بنایا جائے،مقامی لوگوں کو نوکریاں دی جائیں،چولستان کو ضلع بنایا جائے،کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے۔امیر جماعت اسلامی کشمیرڈاکٹر مشتاق خان نے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی تک آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں امن نہیں ہو سکتا،مقبوضہ کشمیر نامکمل ایجنڈا ہے بھارت اپنا قبضہ مضبوط کئے چلا جا رہا ہے،مودی کشمیر کو ہڑپ کرنے کی کوشش میں لگا ہے لیکن پہلگام واقعے کے بعد جنگ میں بھارت فوج کو پاکستانی فوج نے نابود کر دیا، کشمیر میں سیاسی اور نظریاتی خلفشار پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،کشمیر کو ٹورازم حب بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے بیس کیمپ کو مضبوط کریں گے،جماعت اسلامی پاکستان نے ہمیشہ تحریک آزادی پاکستان کی حمایت اور رہنمائی کی،ہمیں حق خد ارادیت چاہیے۔امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاء الدین انصاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ لاہور نے مہمان نوازی کی حتی المقدور کوشش کی،ڈیڑھ کروڑ آبادی کے شہر پر چالیس سال سے شریف فیملی کا کنڑول ہے،ہر انتخاب میں کہتے ہیں ایک موقع اور دولیکن لاہور میں امن و امان کی صورتحال انتہائی نا گفتہ بہ ہے،لاہور میں پراسیکیوشن کا کوئی سسٹم نہیں ہے،قتل و غارت بڑھتی جا رہی ہے بزنس مینوں کو کو ئی تحفظ نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں