ریکوڈک منصوبہ اس خطے میں پائیدار ترقی، روزگار کے مواقع اور مقامی آبادی کی خوشحالی کی ضمانت ہے،ریکوڈک مائننگ کمپنی کے ہیومن ریسورس (ایچ آر) منیجر ہانو سٹیڈن

نوکنڈی(این این آئی) ریکوڈک مائننگ کمپنی کے ہیومن ریسورس (ایچ آر) منیجر ہانو سٹیڈن نے کہا ہے کہ ریکوڈک منصوبہ اس خطے میں پائیدار ترقی، روزگار کے مواقع اور مقامی آبادی کی خوشحالی کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں سب سے زیادہ ترجیح مقامی کمیونٹی کو دی جا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوکنڈی اور تفتان سے آئے ہوئے صحافیوں کو ریکوڈک سائٹ پر دی جانے والی بریفنگ کے دوران کیا۔دورے کے آغاز پر کمیونٹی انویسٹمنٹ آفیسر محبوب علی سنجرانی، کمیونیکیشن آفیسرز علی رضا رند اور نصیب اللہ بڑیچ نے صحافیوں کو انڈس ہسپتال اور ہنر فاؤنڈیشن کا دورہ کرایا، جو ریکوڈک کمپنی اور سی ڈی سی کے اشتراک سے قائم کیے گئے ہیں۔ صحافیوں کو صحت اور تربیت سے متعلق مختلف شعبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔بعد ازاں صحافیوں نے ہمئے میں قائم پرائمری اسکول اور بیسک ہیلتھ سینٹر کا دورہ کیا، جہاں بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم جبکہ مقامی آبادی کو صحت کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ کمیونٹی انگیجمنٹ لیڈ، علی دوست بلوچ نے آر او واٹر پلانٹ کا معائنہ کرایا اور بتایا کہ یہاں روزانہ 6,000 لیٹر صاف پانی ذخیرہ کر کے کلی گاؤں تک پائپ لائن کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے، جس کے بعد علاقے میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔بریفنگ کے دوران کمیونیکیشن منیجر سمعیہ علی شاہ، کمیونٹی انگیجمنٹ منیجر علی دوست بلوچ، سینیئر جیولوجسٹ حبیب الرحمن کبدانی، ایچ آر لیڈ عنایت کبدانی، انوائرنمنٹ آفیسر تنزیلہ خان اور پروکیورمنٹ آفیسر حفیظ بلوچ بھی موجود تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ریکوڈک منصوبہ 50 فیصد بیرک گولڈ کارپوریشن، 25 فیصد حکومت پاکستان اور 25 فیصد حکومت بلوچستان کی شراکت داری پر مشتمل ہے، جبکہ اس منصوبے سے حاصل ہونے والی 5 فیصد رائلٹی بلوچستان حکومت اور ضلع چاغی کو دی جاتی ہے۔ایچ آر حکام کے مطابق، اگرچہ منصوبہ فی الحال ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن مقامی افراد کو ترجیحی بنیادوں پر روزگار فراہم کیا جا رہا ہے۔ منصوبے کے مکمل آغاز پر 25,000 سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، جبکہ ابتدائی مرحلے میں 7,500 ملازمتیں پیدا کی جا رہی ہیں۔ریکوڈک کمپنی اب تک سی ایس آر فنڈز کے تحت پانی، صحت، اور تعلیم کے شعبوں میں 6.8 ملین ڈالر خرچ کر چکی ہے۔ نوکنڈی میں انڈس ہسپتال، ہمے چاہ بیسک ہیلتھ سینٹر، ہنر فاؤنڈیشن انسٹیٹیوٹ اور مضافاتی علاقوں میں سات پرائمری اسکول قائم کیے گئے ہیں۔ مزید برآں، 14 طلباء کو ملک کے نامور تعلیمی اداروں میں اسکالرشپ فراہم کی گئی ہے۔ جلد ہی نوکنڈی کے دو ہائر سیکنڈری اسکولز (بوائز و گرلز) میں نرسری سے انٹرمیڈیٹ تک معیاری تعلیم کا آغاز کیا جائے گا۔اس کے علاوہ، انٹرنیشنل گریجویٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 27 انجینئرز تربیت حاصل کر رہے ہیں، جبکہ مقامی طلباء کے لیے اسکالرشپ پروگرام متعارف کرایا جا رہا ہے تاکہ اعلیٰ تعلیم کا حصول ممکن بنایا جا سکے۔کمپنی کی جانب سے ہمئے، نوک چاہ، دوربن چاہ اور مشکی چاہ میں آر او واٹر پلانٹس نصب کیے جا چکے ہیں، جبکہ دور دراز علاقوں کے لیے موبائل ہیلتھ یونٹس بھی فراہم کیے گئے ہیں۔ اب تک مقامی وینڈرز کو 7 ملین ڈالر اور بلوچستان بھر کے وینڈرز کو 14.5 ملین ڈالر کے منصوبے دیے جا چکے ہیں۔بریفنگ کے دوران صحافیوں نے مقامی نوجوانوں کو روزگار نہ ملنے، شارٹ لسٹنگ میں شفافیت کی کمی اور تھرڈ پارٹی کے ذریعے بھرتیوں میں مقامی افراد کو نظرانداز کیے جانے جیسے سوالات اٹھائے۔ اس پر ایچ آر منیجر ہانو نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ مقامی افراد کو ہر ممکن ترجیح دی جا رہی ہے اور بھرتی کے عمل میں تعلیم، تجربہ اور ڈومیسائل کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ کسی بھی شکایت کی صورت میں امیدوار براہ راست ایچ آر ڈیپارٹمنٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔تھرڈ پارٹی کے ذریعے بھرتیوں میں بیرونی افراد کو ترجیح دینے اور مقامی ٹرانسپورٹرز کو نظرانداز کیے جانے سے متعلق سوال پر، ایچ آر منیجر نے واضح کیا کہ کمپنی نے تمام کانٹریکٹرز کو سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ مقامی افراد اور گاڑیوں کو ترجیح دی جائے، اور خلاف ورزی کی صورت میں سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔جب صحافیوں نے مقامی وینڈرز کے لیے کراچی کی طرز پر ایکسپو کے انعقاد سے متعلق سوال کیا تو کمیونیکیشن منیجر سمعیہ علی شاہ نے بتایا کہ یہ منصوبہ آئندہ مرحلے میں شامل ہے اور جلد اس پر عمل درآمد شروع کر دیا جائے گا۔آخر میں ایچ آر منیجر نے کہا کہ ایچ آر ٹیم کی بنیادی موجودگی ریکوڈک سائٹ پر ہی ہے، صرف چند ملازمین کراچی آفس میں موجود ہوتے ہیں، تاہم تمام اہم فیصلے سائٹ پر موجود ٹیم کی مشاورت سے ہی کیے جاتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں