بلوچستان کا 1028 ارب روپے کا بجٹ پیش، انسانی ترقی کو ترجیح: صوبائی وزراء کی بریفنگ

کوئٹہ(این این آئی)صوبائی وزراء میر ظہوربلیدی،میرشعیب نوشیروانی اور ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے کہا ہے کہ مالی سال 2025-26ء کا کل تخمینہ 1028ارب روپے ہے جس میں غیرترقیاتی بجٹ کا حجم 639ارب،صوبائی ترقیاتی بجٹ کا حجم 249.5ارب روپے ہے،صوبے میں سیمنٹ،سریا کی بجائے ہیومن کیپٹل ڈویلپمنٹ کو ترجیح دی جارہی ہے رواں مالی سال میں 100فیصد ترقیاتی بجٹ کا خرچ ہونا حکومت اور وزیراعلیٰ کی مثبت پالیسی کا نتیجہ ہے، اپوزیشن اور حکومت ایک دوسرے کے بغیرنہیں چل سکتے اپوزیشن اپنے تحفظات بجٹ اجلاس میں رکھے گی تمام لوگوں کو سرکاری نوکری دینا ممکن نہیں اس لئے نجی شعبے کو بھی ترجیح دی جارہی ہے،آئندہ مالی سال میں 80ارب روپے براہ راست ضلعی اور یونین کونسل کی سطح تک خرچ ہونگے بجٹ کے اعدادو شمار میں تبدیلی وفاق سے محصولات کی تبدیلی کے باعث ہوئی ہے۔ یہ بات انہوں نے بدھ کوسکندر جمالی آڈیٹوریم کوئٹہ میں پوسٹ بجٹ پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات حافظ عبدالباسط،سیکرٹری خزانہ بلوچستان عمران زرکون بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات میر ظہور بلیدی نے کہا کہ بجٹ متوازن ہے کوشش کی گئی ہے کہ تمام سیکٹرز کو ترجیح دی جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم غیرترقیاتی اخراجات کو کم کرکے ترقیاتی بجٹ کو بڑھائیں گے صوبائی حکومت نے رواں مالی سال میں 100فیصد بجٹ خرچ کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ ہمارے محکموں میں استعداد موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت یہ ثابت کررہی ہے کہ ترقی صرف سیمنٹ سریانہیں بلکہ ہیومن کیپٹل پر توجہ دینا ہے۔انہوں نے کہاکہ رواں مالی سال میں 9000اساتذہ کو بھرتی کرکے ہزاروں اسکولز فعال کئے گئے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں نچلی سطح پر ترقی کے اثرات مرتب کرنے کیلئے لوکل گورنمنٹ کے لئے 42ارب روپے رکھے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں 80ار ب روپے براہ راست اضلاع،یونین کونسل کی سطح تک جائیں گے جس سے عوام کے دروازے تک ترقی پہنچے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے پی ایس ڈی پی میں نجی شعبے کیلئے مواقع پیدا کئے ہیں تاکہ لاکھوں لوگوں کو روزگار مل سکے ہرایک کو سرکاری نوکری دینا ممکن نہیں رہا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ری ایلوکیشن اور ری اپراپری ایشن ہمیشہ سے ہوتی آئی ہے حکومت کا اختیار ہے کہ وہ سست روی کا شکارہونے والی اسکیمات کی رقم کو تیز رفتاری سے مکمل ہونے والے اسکیمات پر منتقل کرے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صوبائی ایچ ای سی کے قیام کی فزیبلٹی دیکھی جارہی ہے ضرورت پڑی تو ایچ ای سی بنائیں گے یونیوسٹیز فنانس کمیشن بھی ایچ ای سی کا کردارادا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک امن نہیں ہوا ترقی ممکن نہیں صوبائی حکومت نے انسداد دہشت گردی کیلئے قانون سازی کی ہے حکومتوں پر سخت حالات آتے ہیں یہ حکومت کی حکمت عملی ہے کہ وہ ان پر کیسے قابو پاتی ہے صوبائی حکومت حالات بہتر کریگی۔اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ میرشعیب نوشیروانی نے کہاکہ بجٹ میں اعدادو شمارمیں فرق اس لئے آیا ہے کیونکہ ہماری وفاق سے محصولات پرمسلسل بات چیت جاری تھی جس کے بعد آج جاری کئے جانے والے اعدادو شمار درست ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجٹ تقریر میں انسانی غلطی کا عنصر بھی ہوتا ہے غلطیوں کو ٹھیک کرلیا گیا ہے۔ انہو ں نے بتایا کہ تمام محکموں کا غیرترقیاتی بجٹ کم ہوا ہے حکومت نے جامعات کے فنڈز کو 8ارب روپے تک بڑھادیا ہے ارکان اسمبلی اپنے حلقوں سے منتخب ہوکر آتے ہیں انکی تجاویز کو بجٹ کاحصہ بنایا جاتا ہے صوبائی حکومت نے رواں مالی سال میں 32سو اسکولز فعال کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے 100فیصداخراجات ہر 15روز بعد وزیراعلیٰ کی جانب سے پروگریس ریویو اجلاسوں کا نتیجہ ہیں جس میں انہوں نے واضح ہدایت دی تھی کہ ترقیاتی فنڈ خرچ کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت اوراپوزیشن ایک دوسرے کے بغیر نہیں چل سکتے وزیراعلیٰ ہمیشہ سے خاطرمدارت اور اپوزیشن کو اعتماد میں لیکرچلتے ہیں ان سے کبھی رابطہ منقطع نہیں کرتے اگر کوئی یہ چاہتا تھا کہ بجٹ اجلاس کی کاپیاں پھاڑی جاتی تو یہ مناسب نہیں اپوزیشن اپنے اعتراضات بجٹ اجلاسوں کے دوران ضرور اٹھائے گی۔ایک سوال کے جواب میں میرشعیب نوشیروانی نے کہا کہ گزڈیم کی لاگت 12ارب تک اس لئے پہنچی ہے کیونکہ اس سے خاران کے شمالی علاقے کو پانی فراہم کیا جائے گا۔اس موقع پر سیکرٹری خزانہ بلوچستان عمران زرکون نے بتایا کہ بنک آف بلوچستان کی فزیبلٹی مکمل ہوگئی ہے اگلے مالی سال میں اس حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔انہو ں نے بتایا کہ پی ایس ڈی پی میں یکم جولائی سے اے آئی کے استعمال کو بھی لایا جارہا ہے۔ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے بجٹ کے درست اور تصحیح شدہ اعدادو شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 2025-26ء کا کل تخمینہ 1028ارب روپے ہے جس میں غیرترقیاتی بجٹ کا حجم 639ارب،صوبائی ترقیاتی بجٹ کا حجم 249.5ارب روپے ہے،وفاقی فنڈڈ منصوبوں کی مد میں 56ارب روپے،فارن پروجیکٹ اسسٹنٹس کی مد میں 30ارب روپے صوبائی ترقیاتی پروگرام کے علاوہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کل 6183اسکیمات ہیں جن میں سے جاری ترقیاتی اسکیمات کی کل تعداد3633ہے جن کیلئے141.9ارب روپے مختص کئے گئے ہیں نئی اسکیمات کی کل تعداد 2550ہے جن کیلئے 137.6ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مالی سال 2025-26ء میں بلوچستان کے نوجوانوں کیلئے تقریبا6ہزار نئی اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں جن میں کنٹریکٹ اور ریگولر دونوں شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کل اخراجات 976.5ارب روپے ہے جبکہ 51.5ارب روپے سرپلس بجٹ ہے۔شاہد رند نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بلوچستان میں کمانڈ ایریا کی بہتری کیلئے 4000ملین،صوبے میں پھلوں،سبزیوں اجناس،لائیو سٹاک کی مارکیٹوں،بس ٹرمینلز کیلئے 6000ملین،زمینوں کی سیٹلمنٹ کیلئے سیٹلائٹ بیسڈ نظام کیلئے 6000ملین، فرٹیلائز سیکٹرکو گیس فراہمی کی فزیبلٹی کیلئے 500ملین،چاغی میں سولر گرڈ کیلئے 5000ملین،روٹین ایمونائزیشن کیلئے 1000ملین،تھانوں اورچیک پوسٹوں کی تعمیر کیلئے 2000ملین،انٹرپرائز ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 16000ملین،فرٹیلائزر سٹی کیلئے 500ملین ٗنوکنڈی انڈسٹریل اسٹیٹ کیلئے 400ملین،چاغی،گوادر،تربت اور چمن میں گوشت پیکنگ پلانٹس کیلئے 450ملین،صوبے میں امن اور سماجی ہم آہنگی پروگرام کیلئے 2000ملین،ماشکیل ڈیم واشک کیلئے 25000ملین،پری فیب گھروں کیلئے 4000ملین،پیپلز ٹرین سروس کیلئے 3000ملین،صوبے کے 3000اسکولوں میں دو کمرے بنانے کیلئے 6000ملین،ہاوسنگ اسٹیٹ نوکنڈی کیلئے200ملین مختص کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے بلوچستان ریونیو اتھارٹی سے 48ارب،بلوچستان بورڈ آف ریونیو سے 6ارب،ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ سے 3.3ارب،محکمہ توانائی سے 24.6ارب،محکمہ معدنیات و معدنی وسائل سے 14ارب روپے محصولات حاصل کرنے کے اہداف طے کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں رائٹ سائزنگ اور ریشنلائزیشن سے 14ارب روپے کی بچت کی گئی ہے۔ ایک سوال میں ترجمان حکومت بلوچستان نے کہا کہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کا بجٹ 30کروڑ روپے ضرورت کے مطابق بڑھا ہے یہ کوئی اتنی بڑی رقم نہیں ہے کہ جس کا بوجھ خزانے پر آئے گا وزراء سمیت وزیراعلیٰ نے جہاں بھی ممکن ہوا ہے اپنے اخراجات میں کمی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں