دسویں ادب فیسٹول کا شاندار اختتام:کتاب و ہنر میلہ منعقد کیا گیا

کراچی (این این آئی) دسویں ادب فیسٹول کے اختتامی سیشن کے ساتھ فیسٹول کا اختتام پذیر ہوگیا۔فیسٹول کے دوسرے دن بھی مختلف سماجی، ادبی، فکری اور ثقافتی حلقوں سے تعلق رکھنے والے شرکائنے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ فیسٹیول کے دوسرے دن شرکا نے کتاب و ہنر میلہ، اسپانسرز کے اسٹالز اور بچوں کے ادب کی خصوصی اسٹرینڈ سے بھرپور لطف اٹھایا۔ بچوں کے لیے ٹیلنٹ شو، یاسمین معتصم کی کہانی گوئی، مہرین کامران کا پپٹ تھیٹر، امینہ سید کے ساتھ کتاب سازی کے سیشنز اور عاطف بدر کی زیرِ نگرانی تھیٹر کی سرگرمیوں نے بچوں اور والدین کو اپنی جانب متوجہ رکھا۔ نوعمروں کے لیے طحہ کہار کی تخلیقی تحریر کی ورکشاپ ”دی اسٹوری میکرز اسٹوڈیو” نے خاص توجہ حاصل کی۔دن کا آغاز مختلف فکری اور مکالماتی نشستوں سے ہوا جن میں ٹیکنالوجی و شناخت، ثقافتی ورثے، خواتین کی قیادت، تعلیم اور فنونِ لطیفہ سمیت کئی اہم موضوعات پر گفتگو ہوئی۔ دن کا پہلا سیشن ”ڈیزائننگ ٹومارو وِد آرٹیفیشل انٹیلی جنس” تھا، جس میں جہان آرا، ڈاکٹر سلمان کھٹانی اور صدف بھٹی نے حصہ لیا جبکہ احسن صدیقی نے نظامت کی۔ اس گفتگو میں تخلیقی صلاحیت اور ٹیکنالوجی کے تعلق اور نوجوانوں کے مستقبل پر اے آئی کے اثرات پر روشنی ڈالی گئی۔ اے کنورسیشن وِد ینگ چینج میکرز” کے عنوان سے ایک اہم نشست بھی منعقد ہوئی جس میں ارسلان بخاری، نائل ابراہیم، ماہا حسن اور شعیب ارشد شریک تھے جبکہ عائزہ سلمان نے نظامت کی۔ اس سیشن میں نوجوان رہنماوں نے اپنی زندگی کی کہانیاں، چیلنجز اور رہنمائی کے پہلووں پر گفتگو کی اور نوجوان پاکستانیوں کے لیے حوصلہ افزائی اور استقامت کی اہمیت پر زور دیا گیا۔تیسری نشست ارشد محمود کے خطاب پر مشتمل بعنوان ”دی سگنیفیکنس آف دی میوزیکلائزیشن آف لٹریچر” تھی‘اس میں ریکارڈ شدہ موسیقی بھی شامل تھی۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح پاکستان کی ادبی روایت نے ہمیشہ موسیقی، تھیٹر اور فنونِ لطیفہ کو متاثر کیا ہے۔طہٰ کہار نے نادیہ چشتی مجاہد کی کتاب”پرینل کالج ٹیلز” پر مبنی ایک کتابی گفتگو بھی کی جس کے بعد ”ایکوز آف موہنجودارو، آور لیگیسی، ایکسکویشنز اینڈ دی فیوچر” کے عنوان سے نشست ہوئی جس میں نسرین اقبال، عافیہ سلام اور ڈاکٹر اسمائابراہیم شامل تھیں جبکہ راحیلہ بقائی نے تعارف پیش کیا۔ دو اہم کتب کی تقریب رونمائی منعقد ہوئی پہلی کتاب پیرزادہ سلمان کی”فیور لاگ اینڈ ادر اسٹوریز”تھی، جس پر امبر پراچہ نے مصنف سے سیر حاصل گفتگو کی۔ دوسری کتاب امبر رومیسہ ناگوری کی ” ٹیلز آ ف ایگنی مترااینڈ تمنا”تھی جس پر اطہر طاہر نے مصنفہ سے گفتگو کی، جس کی نظامت کمیلا حبیب نے کی۔ ہر مصنف نے قارئین کے ساتھ بات چیت کے دوران اپنے لکھنے کے عمل، موضوعات اور تحریکات کے بارے میں یاداشت شیئر کیں۔یک اور اہم سیشن ”پاور ویمن آف پاکستان ہر اسٹوری، آور فیوچر” شروع ہوا، جس میں مہتاب راشدی، سائرہ اعوان ملک، ڈاکٹر شرمیلا فاروقی اور شیما کرمانی نے شرکت کی جبکہ ضرار کھوڑو نے نظامت کی۔ اس گفتگو میں خواتین رہنماوں نے اپنے کیریئر، چیلنجز اور معاشرتی اثرات پر روشنی ڈالی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں