’اللہ‘ اور ’محمدؐ‘ کے ناموں والے 200 نایاب پتھر جمع کرنے والے اصغر شاہ

صوبہ سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کے قصبے ہلانی کے 60 سالہ سید علی اصغر شاہ عرف سید نور شاہ گذشتہ 20 برس سے ایسے قدرتی پتھروں کا ذخیرہ محفوظ کر رہے ہیں جن پر، ان کے بقول، بغیر کسی انسانی تراش خراش کے ’اللہ‘ اور ’محمدؐ‘ جیسے الفاظ کے نقوش نمایاں ہیں۔

اصغر شاہ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس وقت ایسے تقریباً 200 نادر نمونے موجود ہیں۔ یہ پتھر انہوں نے وقتاً فوقتاً پاکستان کے مختلف علاقوں اور بعض بیرون ممالک سے بھی حاصل ہوئے۔

ان کے مطابق یہ پتھر کراچی، کوئٹہ، بابوسر اور پنجاب کے مختلف شہروں کے علاوہ سعودی عرب، دبئی، عراق، چین، تھائی لینڈ اور ملائیشیا سے بھی لائے گئے ہیں۔

 

’کوئی کوئی پتھر پانچ، چھ برس بعد ہاتھ آتا ہے۔ میں اسے ایک روحانی امانت سمجھ کر سنبھال لیتا ہوں۔‘

یہ تمام نمونے ان کے گھر کے مہمان خانے میں ایک مخصوص حصے میں نہایت ترتیب سے رکھے گئے ہیں، جنہیں عام طور پر اجازت کے بعد دیکھا جا سکتا ہے۔

پتھروں کے ماہر سید امجد حسین شاہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس ذخیرے میں عقیق، فیروزه، اوپل اور مرجان سمیت کئی قیمتی پتھروں پر قدرتی نقوش دیکھے ہیں۔

’لیبارٹری معائنوں سے ثابت ہوا ہے کہ یہ نقوش قدرتی ہیں اور اپنی نوعیت کے لحاظ سے نایاب تصور کیے جاتے ہیں۔‘

کلیکشن دیکھنے کے لیے آنے والے مقامی باشندے ماجد علی سموں نے کہا ’یہ پتھر شوق کی انتہا ہیں، اتنی جامع کلیکشن عام طور پر دیکھنے کو نہیں ملتی۔‘

مقامی صحافی سید جانی شاہ کے مطابق ’آج ہم نے جو قدرتی نقوش دیکھے، وہ تحقیق کے متقاضی اور واقعی قابل دید ہیں۔‘

اصغر شاہ کا کہنا ہے کہ اگرچہ کئی افراد نے ان پتھروں کو خریدنے کی پیش کش کی، مگر انہوں نے ہمیشہ انہیں محفوظ رکھنے کو ترجیح دی۔

’اگر کوئی معتبر ادارہ یا میوزیم اس ذخیرے کی حفاظت اور نمائش کی ذمہ داری لے تو میں یہ کلیکشن دینے پر تیار ہوں۔‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ شروعاتی دنوں میں وہ کئی بار دھوکے کا شکار ہوئے کیونکہ بعض لوگ انہیں جعلی نقوش والے پتھر بیچنے کی کوشش کرتے تھے۔

’لیکن اب میں خاصا تجربہ کار ہو چکا ہوں اور بعض پتھروں کو کراچی میں لیبارٹری سے چیک کروا کر باقاعدہ سرٹیفکیٹ حاصل کرتا ہوں۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض اوقات زمین کے اندر معدنی تہیں اور پرتیں قدرتی طور پر ایسے نقش اختیار کر لیتی ہیں جو انسان کی تحریر سے مشابہت رکھتے ہیں۔

تاہم اب تک اس کلیکشن پر کوئی جامع سائنسی مطالعہ نہیں ہوا۔

اصغر شاہ کا کہنا ہے کہ وہ اس ذخیرے کو مستقبل میں تحقیق کے لیے دستیاب رکھنا چاہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں