مصنوعی ذہانت پالیسی کے تحت نوجوانوں کومالی معاونت فراہم کرکے انوویشن ائیڈیاز اور سٹارٹ اپس کو فروغ دیا جائے گا،شزہ فاطمہ خواجہ

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ ملک کی پہلی جامع مصنوعی ذہانت پالیسی انوویشن ایکوسسٹم کا فروغ،سپورٹ فنڈ کے قیام، مصنوعی ذہانت سے متعلق آگاہی، سائبر سکیورٹی، مساوی مواقعوں کی فراہمی اور بین الاقوامی شراکت داری پرمشتمل ہے،اس پالیسی کے تحت نوجوانوں کومالی معاونت فراہم کرکے انوویشن ائیڈیاز اور سٹارٹ اپس کو فروغ دیا جائے گا،شہریوں میں مصنوعی ذہانت سے متعلق اگاہی پیدا کی جائے گی اور انہیں اس کیلئے مساوی مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ جمعرات کو ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی کابینہ کی طر ف سے منظور کی گئی قومی مصنوعی ذہانت پالیسی کے حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ سے اے ائی پالیسی کی منظوری پر پوری قوم بالخصوص نوجوانوں کو مبارکباد پیش کرتی ہوں، پاکستان نے یہ تاریخی سنگ میل حاصل کیا ہے،یہ پالیسی صرف ٹیکنالوجی کے دورمیں شامل ہونے کا حصہ نہیں بلکہ یہ ایک انقلابی قدم ہے جو پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت صرف ٹیکنالوجی یا ائی ٹی کے شعبے سے منسلک نہیں ہے بلکہ زندگی کے تمام شعبوں صحت، تعلیم، صنعت وتجارت، معیشت سمیت دیگرشعبوں میں انقلاب برپا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کا ہر شہری مصنوعی ذہانت کے فوائد سے مستفید ہو۔ شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ قومی مصنوعی ذہانت پالیسی وزیراعظم محمد شہباز شریف کے ڈیجیٹل پاکستان وژن کی عکاسی کرتی ہے، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے معیشت، ائی ٹی اور گورننس سمیت تمام شعبوں میں ڈیجیٹل انقلاب لانے کا ہدف دیا ہے اس حوالے سے قومی مصنوعی ذہانت پالیسی کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ انہو ں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت پالیسی کے 6 ستون ہیں جن میں انوویشن ایکوسسٹم کا فروغ ہے اور اس کیلئے فنڈ کا قیام ہے جس کے ذریعے بالخصوص نوجوانوں کو مالی معاونت فراہم کی جائے گی، ان کے انوویشن ائیڈیاز اور سٹارٹ اپس کو فروغ دیا جائے گا، انوویشن کے فروغ کیلئے نوجوانوں کیلئے سرمایہ کاری پر زیادہ توجہ مرکوز کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگاہی اور تیاری اس پالیسی کا اہم ستون ہے، مصنوعی ذہانت اور اس کے استعمال سے متعلق اگاہی ہر شہری کیلئے ضروری ہے،مصنوعی ذہانت کے حوالے سے ہم سکولولوں اور کالجوں میں علم کو فروغ دینے سمیت ملازمت پیشہ اور کاروباری افراد کو بھی تعلیم دیں گے، اس سے ہم ہنر مند افرادی قوت پیدا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں میں اٹومیشن اور اے ائی کے کردار میں اضافہ ہورہا ہے، اس شعبے میں بھی ہمیں مصنوعی ذہانت کے فروغ کیلئے تیاری کی ضرورت ہے، اسی طرح گورننس کیلئے بھی ہمیں مصنوعی ذہانت پر انحصار کیلئے خود کو تیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی جاب مارکیٹ مصنوعی ذہانت کے باعث تبدیل ہورہی ہے، اس پالیسی کے تحت یہ بات یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ ہمارے نوجوان حال اورمستقبل میں روزگار کے مواقعوں سے استفادہ کرسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم محفوظ اے ائی پرعملدرامد کریں گے جس کے تحت شہریوں کے ڈیٹا کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا جس کیلئے سائبر سکیوٹی بہت اہم ہے، جوں جوں ڈیجیٹائزیشن بڑھ رہی ہے اسی طرح سائبر سکیورٹی کے چیلنجز سامنے ارہے ہیں، ہم نوجوانوں اور خواتین سمیت شہریوں کی سائبر سکیورٹی یقینی بنانے کیلئے کوشاں ہیں جس کی اس پالیسی کے تحت منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ شزہ فاطمہ نے کہا کہ ملک میں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے ٹرانسفارمیشن اور ایوولیشن لائیں گے، تمام شہریوں کو مساوی مواقعوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، ہم ڈیجیٹل ورلڈ سے مصنوعی ذہانت کی دنیا میں منتقل ہورہے ہیں،اس میں کوئی گنجائش نہیں ہے کہ ہمارا کوئی شہری مصنوعی ذہانت یا ٹیکنالوجی میں پیچھے رہ جائے، اس جامع پالیسی کے تحت ہر شہری کی مصنوعی ذہانت اور اس کی ٹیکنالوجی تک رسائی یقینی بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے لئے بنیادی ڈھانچہ اہم ستون ہے، اس میں ڈیٹا سنٹراور کلاؤڈ سمیت دیگرلوازمات شامل ہیں، اس سے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد ملے گی، اس حوالے سے بھی پالیسی میں مکمل منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چائنا ڈیٹا ٹرانزٹ کوفعال کردیا گیا ہے، پاکستان ایک ڈیٹا ٹزانزٹ ہب بننے جارہا ہے، مشرق وسطیٰ اورچین جیسے ممالک کو ہم ڈیٹا کیبل کے ذریعے دنیا کے دیگرممالک سے منسلک کرتے ہیں، حکومت اس حوالے سے لاء اینڈ لینگوئج ماڈل پر کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی قومی سالمیت،ثقافتی اور معاشرتی و مذہبی اقدار کا تحفظ کریں گے، اس ماڈل سے ہمیں اپنا نقطہ نظر مختلف زاویوں سے پیش کرنے میں مدد ملے گی، ہمیں ذمہ دارانہ انداز میں ٹیکنالوجی کو استعمال کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کے تحت بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جائے گا، مختلف ٹیکنالوجی کمپنیاں اوراہم ممالک کے ساتھ شراکت داری کی جائے گی جس کے تحت اپنے مصنوعی ذہانت کے ایجنڈے کو اگے بڑھائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں