پاک–سعودی معاہدہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی پہلی سیڑھی قرار

کوئٹہ (این این آئی)سینیر فلسطینی صحافی علی السمودی نے پاک سعودی معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوے کہا ہے کہ جب کوئی گارڈفادر اچانک کسی چپڑاسی کی عزت کرنے لگے اور اس کے کندھے پر شاباشی سے تھپکی اور غیر یقینی پروٹوکول دیں تو سمجھ جاوں کہ گارڈ فادر نے چپڑاسی سے کوئی بڑا کام نکلوانا ہے
امریکی صیہونی اسٹبلشمنٹ کے اشارے پر جس طرح سعودی عرب نے پاکستان کے کندھے پر شاباشی کے ساتھ تھپکی لگائی ہے یہ ابراہیمی معاہدے میں سرینڈر ہونے کی پہلی سیڑھی ہے
جنرل عاصم منیر کی ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں ہو یا پاکستانی وفود اور صحافیوں کی اسرائیل کے دورے ہو یا سعودی عرب کا امریکہ اور اسرائیل کے سامنے سرینڈر ہونا ہو یہ واضح
کرتا ہے کہ اب بیت المقدس کا یقینی سودا ہو چکا ہے
سعودی عرب اور پاکستان جب فلسطین کے لیے کچھ نہ کر سکا وہ پاکستان اور سعودیہ پر حملہ اپنے آپ پر تصور کیا جائے گا کا چورن بیچ رہے ہیں مقصد ابرہام کارڈ پر عمل ہو رہا ہے اسرائیل کو تسلیم کرکے جو فلسطین کے حق میں کچھ ممالک آواز اٹھا رہے ہیں ان کے خلاف ایک ہونے کا منصوبہ ہے سعودی عرب کا پاکستان کے شہباز شریف کو اعلیٰ شان پروٹوکول دینا اسرائیل کو تسلیم کرنے اور ابرہام کارڈ پر عمل کرنے کی طرف اشارہ ہے
اگر سعودیہ کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کسی تنازعے میں بدلیں جو یقینی بات ہے تو حلیف ہونے کی وجہ سے پاکستان کو دباؤ میں لایا جا سکتا ہے۔ اسی دوران اگر کوئی دوسرا فریق — خاص طور پر ہمسایہ ملک — کسی مناسب لمحے کا فائدہ اٹھائے تو پاکستان کو ایک وقت میں دو طرفہ خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
پھر پاکستان کے پاس صرف ایک ہی آپشن ہوگا کہ وہ ابرہام کارڈ میں شامل ہو جائیں

پاکستان–سعودی معاہدہ: پردے کے پیچھے اصل کہانی”
پاک و سعودی معاہدہ نہ پاکستان کے لیے کوئی مضبوط ڈھال ہے اور نہ سعودی عرب کے لیے کوئی نئی تلوار۔ یہ سوچنا کہ اگر کبھی امریکہ یا اسرائیل سعودی عرب پر حملہ کریں تو پاکستان اپنی فوج یا ایٹم بم لے کر سعودی عرب کا دفاع کرے گا — یہ محض خوابِ خرگوش ہے۔ پاکستان کے پاس ایسی سیاسی، معاشی یا عسکری سکت نہیں کہ وہ امریکہ جیسی سپر پاور کے سامنے کھڑا ہو سکے۔

اسی طرح یہ بات بھی مضحکہ خیز ہے کہ اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو سعودی عرب پاکستان کے ساتھ مل کر بھارت پر یلغار کرے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب نے بھارت اور امریکہ میں کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں