اسرائیل نے غزہ میں حماس کی قیادت کرنے والے محمد السنوار کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس کے بعد ان کے جانشین کے لیے سب مضبوط امیدوار کا نام سامنے آگیا۔
عرب میڈیا کے مطابق 55 سالہ عزالدین الحداد المعروف ابو صہیب نے جنوری میں یرغمالیوں کی رہائی کے وقت مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
عز الدین الحداد کو اسرائیلی فوج نے چھ بار قاتلانہ حملوں میں مارنے کی کوشش کی لیکن وہ ہر بار محفوظ رہے۔ وہ ایک بہادر اور دلیر رہنما کی حیثیت سے مقبول ہیں۔
حماس کے ساتھ جڑنے کے بعد سے ہی عزالدین الحداد نے شہید یحییٰ السنوار کے ساتھ مل کر غزہ کی داخلی اور سلامتی امور میں کام کیا۔
غزہ میں اس وقت بچے کچے اسرائیلی یرغمالی عز الدین المعروف ابو صہیب کی تحویل میں ہیں اور اسرائیل تمام تر جدید ٹیکنالوجی کے ہوتے ہوئے یرغمالیوں کا سراغ لگانے میں ناکام ہے۔
یہی وجہ ہے کہ عز الدین الحدید امریکی صدر کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کی طرف سے پیش کیے گئے جنگ بندی کے معاہدے پر ویٹو کا اختیار بھی رکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی اور کمان کی ذمہ داری بھی الحداد کو دی گئی تھی اور انھوں نے حملے سے ایک روز قبل اپنے کمانڈرز کا اجلاس بھی کیا تھا۔
عز الدین المعروف ابو صہیب نہ تو عوامی سطح پر نظر آتے ہیں اور نہ ذرائع ابلاغ کا عام استعمال کرتے ہیں۔ وہ رابطوں میں بھی انتہائی احتیاط سے کام لیتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ساڑھے سات لاکھ ڈالر کی خطیر رقم کے انعام کے اعلان کے باوجود اسرائیل گرفتار تو دور کی بات، ان کے بارے میں رتی برابر معلومات حاصل نہیں کرسکا۔
اس حوالے سے اسرائیلی انٹیلی جنس کی ایک رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ عزالدین الحداد مسلسل اپنی جگہ بدلتے رہتے ہیں اور صرف اپنے قریبی حلقے کے چند افراد پر ہی بھروسا کرتے ہیں۔
گزشتہ برس جنوری میں غزہ میں اسرائیلی فوج کے آپریشن میں ان کا بڑا بیٹا اور ایک پوتا پھر اپریل میں دوسرا بیٹا بھی شہید ہوا لیکن کمانڈر عزالدین الحدید کے پایہ استقلال میں زرا لرزش نہ آئی۔
اسماعیل ہنیہ، پھر یحییٰ السنوار اور اب ان کے بھائی محمد السنوار کی شہادت کے بعد غزہ میں حماس کے جانباز ابو صہیب کی قیادت کے زیر سایہ ہیں۔
تاحال حماس نے نہ تو محمد السنوار کی شہادت کی تصدیق کی ہے اور نہ ہی اپنے نئے کمانڈر کے بارے میں کوئی بیان جاری کیا ہے۔

