عیدالاضحی کے قریب آتے ہی کانگو وائرس اور لمپی سکن جیسی خطرناک بیماریوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے،ڈاکٹر حیات اللہ

سوات(این این آئی) عیدالاضحی کے قریب آتے ہی کانگو وائرس اور لمپی سکن جیسی خطرناک بیماریوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ پختونخوا ریڈیو ایف ایم 98 سوات کے کرنٹ افیئرز پروگرام ”حال احوال” میں میزبان فضل خالق خان سے گفتگو کرتے ہوئے ویٹرنری ماہر ڈاکٹر حیات اللہ نے خبردار کیا کہ ان بیماریوں سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر کو اپنانا ناگزیر ہے۔ڈاکٹر حیات اللہ کے مطابق کانگو وائرس ایک جان لیوا بیماری ہے جو ایک مخصوص قسم کے چیچڑ (ٹِکس) کے ذریعے جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے۔ انسانوں میں یہ وائرس متاثرہ جانور کے خون، گوشت، یا چیچڑ کے کاٹنے سے منتقل ہو سکتا ہے۔ مویشیوں میں عام طور پر اس وائرس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، مگر وہ وائرس کے کیریئر کے طور پر انسانوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چیچڑ ایک چھوٹا سا خون چوسنے والا کیڑا ہے جو جانوروں کی جلد پر پایا جاتا ہے، خصوصا گردن، کانوں اور دم کے اردگرد۔ یہی چیچڑ کانگو وائرس کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔لمپی سکن بیماری کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر حیات اللہ نے بتایا کہ یہ بیماری ”کیپری پوکس وائرس” سے پیدا ہوتی ہے اور مچھر، مکھیوں یا آلودہ آلات کے ذریعے پھیلتی ہے۔ اس میں جانور کے جسم پر پھوڑے، گلٹیاں یا سوجن ظاہر ہوتی ہے، جو کہ اس بیماری کی اہم علامات میں شامل ہیں۔ تاہم، یہ بیماری انسانوں میں منتقل نہیں ہوتی۔مویشی منڈیوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر حیات اللہ نے مشورہ دیا کہ خریدار کو چاہیے کہ وہ جانور کی کھال، جسم پر گلٹیوں، سستی یا چیچڑوں کی موجودگی کا بغور معائنہ کرے۔ اگر جانور کے جسم پر چیچڑ ہوں تو اس سے فوری چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ویٹرنری ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات یا سپرے استعمال کیا جا سکتا ہے۔انسانوں میں کانگو وائرس کی علامات بخار، جسم درد، قے، اور بعد ازاں خون بہنے جیسی خطرناک شکل اختیار کر سکتی ہیں۔ ایسی صورت میں فوری اسپتال سے رجوع کرنا چاہیے۔قصائی حضرات اور قربانی کرنے والے افراد کے لیے ڈاکٹر حیات اللہ نے خصوصی احتیاط برتنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ دستانوں اور مکمل لباس کا استعمال کرتے ہوئے جانور ذبح کرتے وقت ہاتھوں اور چہرے کا تحفظ کھلے زخم کے ساتھ گوشت کو ہاتھ نہ لگانا اور صفائی کا خاص خیال رکھا جائے، ایک سوال پر انہوں نے واضح کیا کہ متاثرہ جانور کے گوشت سے وائرس صرف اس صورت میں منتقل ہو سکتا ہے جب گوشت کچا ہو یا اسے مناسب طریقے سے نہ پکایا گیا ہو۔حکومتی اقدامات کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ محکمہ لائیوسٹاک کی جانب سے ملک بھر میں اسپرے، آگاہی مہمات اور مویشی منڈیوں کی نگرانی کی جا رہی ہے۔یہ بیماریاں بالعموم گائے، بھینس، بکرے، بھیڑ اور اونٹ کو متاثر کر سکتی ہیں، جن کی علامات سستی، بخار، گلٹیاں یا کھانے پینے میں کمی ہو سکتی ہے۔ڈاکٹر حیات اللہ نے زور دیا کہ اگر کوئی جانور گھر لانے کے بعد بیمار ہو جائے تو فورا ویٹرنری ڈاکٹر سے رابطہ کیا جائے۔پروگرام کے اختتام پر ڈاکٹر حیات اللہ نے عوام الناس کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ عید کی خوشیوں کو بیمار جانور یا لاپرواہی کی بھینٹ نہ چڑھنے دیں۔ احتیاط، آگاہی اور صفائی ہی کانگو وائرس اور لمپی سکن سے بچا کا مثر ذریعہ ہے۔ جانور خریدتے اور ذبح کرتے وقت پوری احتیاط برتیں تاکہ آپ اور آپ کے پیارے محفوظ رہیں۔ سوات(این این آئی) عیدالاضحی کے قریب آتے ہی کانگو وائرس اور لمپی سکن جیسی خطرناک بیماریوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ پختونخوا ریڈیو ایف ایم 98 سوات کے کرنٹ افیئرز پروگرام ”حال احوال” میں میزبان فضل خالق خان سے گفتگو کرتے ہوئے ویٹرنری ماہر ڈاکٹر حیات اللہ نے خبردار کیا کہ ان بیماریوں سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر کو اپنانا ناگزیر ہے۔ڈاکٹر حیات اللہ کے مطابق کانگو وائرس ایک جان لیوا بیماری ہے جو ایک مخصوص قسم کے چیچڑ (ٹِکس) کے ذریعے جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے۔ انسانوں میں یہ وائرس متاثرہ جانور کے خون، گوشت، یا چیچڑ کے کاٹنے سے منتقل ہو سکتا ہے۔ مویشیوں میں عام طور پر اس وائرس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، مگر وہ وائرس کے کیریئر کے طور پر انسانوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چیچڑ ایک چھوٹا سا خون چوسنے والا کیڑا ہے جو جانوروں کی جلد پر پایا جاتا ہے، خصوصا گردن، کانوں اور دم کے اردگرد۔ یہی چیچڑ کانگو وائرس کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔لمپی سکن بیماری کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر حیات اللہ نے بتایا کہ یہ بیماری ”کیپری پوکس وائرس” سے پیدا ہوتی ہے اور مچھر، مکھیوں یا آلودہ آلات کے ذریعے پھیلتی ہے۔ اس میں جانور کے جسم پر پھوڑے، گلٹیاں یا سوجن ظاہر ہوتی ہے، جو کہ اس بیماری کی اہم علامات میں شامل ہیں۔ تاہم، یہ بیماری انسانوں میں منتقل نہیں ہوتی۔مویشی منڈیوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر حیات اللہ نے مشورہ دیا کہ خریدار کو چاہیے کہ وہ جانور کی کھال، جسم پر گلٹیوں، سستی یا چیچڑوں کی موجودگی کا بغور معائنہ کرے۔ اگر جانور کے جسم پر چیچڑ ہوں تو اس سے فوری چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ویٹرنری ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات یا سپرے استعمال کیا جا سکتا ہے۔انسانوں میں کانگو وائرس کی علامات بخار، جسم درد، قے، اور بعد ازاں خون بہنے جیسی خطرناک شکل اختیار کر سکتی ہیں۔ ایسی صورت میں فوری اسپتال سے رجوع کرنا چاہیے۔قصائی حضرات اور قربانی کرنے والے افراد کے لیے ڈاکٹر حیات اللہ نے خصوصی احتیاط برتنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ دستانوں اور مکمل لباس کا استعمال کرتے ہوئے جانور ذبح کرتے وقت ہاتھوں اور چہرے کا تحفظ کھلے زخم کے ساتھ گوشت کو ہاتھ نہ لگانا اور صفائی کا خاص خیال رکھا جائے، ایک سوال پر انہوں نے واضح کیا کہ متاثرہ جانور کے گوشت سے وائرس صرف اس صورت میں منتقل ہو سکتا ہے جب گوشت کچا ہو یا اسے مناسب طریقے سے نہ پکایا گیا ہو۔حکومتی اقدامات کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ محکمہ لائیوسٹاک کی جانب سے ملک بھر میں اسپرے، آگاہی مہمات اور مویشی منڈیوں کی نگرانی کی جا رہی ہے۔یہ بیماریاں بالعموم گائے، بھینس، بکرے، بھیڑ اور اونٹ کو متاثر کر سکتی ہیں، جن کی علامات سستی، بخار، گلٹیاں یا کھانے پینے میں کمی ہو سکتی ہے۔ڈاکٹر حیات اللہ نے زور دیا کہ اگر کوئی جانور گھر لانے کے بعد بیمار ہو جائے تو فورا ویٹرنری ڈاکٹر سے رابطہ کیا جائے۔پروگرام کے اختتام پر ڈاکٹر حیات اللہ نے عوام الناس کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ عید کی خوشیوں کو بیمار جانور یا لاپرواہی کی بھینٹ نہ چڑھنے دیں۔ احتیاط، آگاہی اور صفائی ہی کانگو وائرس اور لمپی سکن سے بچا کا مثر ذریعہ ہے۔ جانور خریدتے اور ذبح کرتے وقت پوری احتیاط برتیں تاکہ آپ اور آپ کے پیارے محفوظ رہیں۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں