صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کا کرپشن، چائنا کٹنگ اور جعلی بھرتیوں کا نوٹس

کراچی ( خصوصی رپورٹ) صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ۔کی تعیناتی پر آباد، تاجر برادری، سیاسی جماعتوں، کی ان سے اچھی توقعات وابستہ کرلی ہیں۔جبکہ ناصر شاہ نے کرپشن، نا اہل افسران،ترقیاتی کاموں کی سست روی اور چائنا کٹنگ اور اداروں میں سالہا سال سے وفاق اور مختلف اداروں سے آئے افسران کی کرپشن، او پی ایس افسران اور کے ایم سی، ٹی ایم سیز سمیت محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام کا اسٹیڈیم فروخت کرنے، جعلی آکشن جعلسازیوں، جعلی بھرتیوں کا نوٹس لے لیا ہے۔ یہ انکشاف قریبی زرائع نے کیا ہے۔ صوبائی وزیر کو چیئرمین بلاول بھٹو نے کراچی میں سڑکوں کی تعمیر نہ ہونے اور مسلسل پی پی پی کی حکومت پر تنقید اور کے ایم سی انتظامیہ کی سست روی کرپشن، رشوت لے کر تعیناتی اور افسران کو غلط کام نہ کرنے پر معطل کرنے اور مفرور افسران کو تنخواہوں کی غیر قانونی دس دس سال کی ادائیگی۔ نیب سے سزایافتہ افراد کو تنخواہوں کی ادائیگی، نیب زدہ افسران کی اہم عہدوں پر تعیناتی، ریکوریز میں ماضی کی نسبت کم تر حدف حاصل کرنے کی وجہ سے کے ایم سی کی ترقیاتی کاموں میں ناکامی پر میونسپل کمشنر کی نا اہلی کے باوجود چھ سال سے ماروائے قانون تعیناتی بھی انہیں پیش کی گئی ہے۔ ڈپٹی میئر کراچی سے بھی معلومات لی گئی ہیں۔ ناصر شاہ نے مختلف اقدامات کیلئے حکمت عملی تیار کرلی ہے جسکی منظوری وہ چیئرمین بلاول بھٹو سے لیں گے جو کراچی میں کام نہ ہونے پر سخت ناراض ہیں۔گلشن ضیاء میں فتنہ الہند اور لینڈ گریبرز کی فائرنگ اور پیش امام و موذن کی ایف آئی آر حشمت نامی شخص پر فائرنگ اور منگھو پیر تھانے کی ایف آئی آر اور ڈسٹرکٹ ویسٹ میں پی پی پی عہدیداروں کی پارٹی ورکرز کے غلط کاموں پراحتجاج پر گرفتار کرانے منشیات اور اداروں میں بدعنوانیوں، ٹھیکوں اور کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کی شکایتوں، فراڈی افسران کی پشت پناہی اور پارٹی عہدیدار کے خلاف مہم سازی کا بھی نوٹس لیا ہے۔ انہیں مختلف حساس اداروں سے بھی رپورٹس بھیجی گئی ہیں۔جبکہ ایس سی یو جی ہیلی کاپٹرز افسران اور کونسل افسران کو متعصبانہ بنیادوں پر پابندی اور انہیں زچ کرنے کا بھی نوٹس لینے کی اطلاعات ہیں۔ ناصر حسین شاہ کو آفیسرز ایکشن کمیٹی (اینٹی کرپشن آفیسرز الائنس) نے بھی مختلف رپورٹس بھیجی ہیں۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے تحفظات بھی سامنے آئے ہیں۔ جسکے بعد لوکل گورنمنٹ میں بڑے تبادلے اور منتخب نمائندوں اور راشی اور جعلساز افسران کے خلاف کاروائیوں کا امکان ہے۔ کے ڈی اے، کے ایم سی، ایل ڈی اے، ایم ڈی اے۔ ایچ ڈی اے اور کے ایم سی میں بڑے فیصلوں کی اطلاعات ہیں۔ جبکہ میئر کراچی کی کارکردگی سے بلاول بھٹو نالاں ہیں۔ کیونکہ بلدیاتی سسٹم کی مدت صرف17 1/2ماہ رہ گئی ہے۔ بلاول بھٹو نے میئر کے حلف کے موقع پر کہا تھا کہ چارسال بعد میئر سے نہیں مجھ سے پوچھا جائے کہکام کیوں نہیں ہوا کیونکہ انہیں یقین تھا کہ میئر ڈیلیور کرے گا لیکن چرب زبانی کے علاوہ میئر کی کارکردگی کچھ بھی نہیں۔ بلاول بھٹو کی قربت بھی ان سے نہ ہونے کے برابر ہے۔ مواچھ گوٹھ۔ شاہ فیصل کالونی، گلشن ضیاء، کورنگی، سرجانی، بلدیہ ٹاؤن،نیو کراچی، ملیر، لانڈھی، اسکیم تینتیس، اکتالیس اور اوورسیز پاکستانیوں کے پلاٹس پر قبضوں پر بھی سخت ایکشن متوقع ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں