کسان اتحاد پاکستان کا وفاقی وصوبائی حکومتوں سے گندم ریٹ4500روپے،گنے کا ریٹ 600روپے فی من مقرر کرنے کا مطالبہ

کوئٹہ(این این آئی) کسان اتحادپاکستان کے چیئرمین خالدحسین باٹھ نے کہا ہے کہ وفاقی اورصوبائی حکومتیں گندم کا ریٹ4500روپے فی من اور گنے کا ریٹ 600روپے فی من مقرر کریں اگر حکومت نے ریٹ مقرر نہیں کیا تو کسان اگلے سیزن میں گندم کاشت نہیں کریں گے،پنجاب اورسندھ میں 41میں سے پنجاب میں صرف15ملوں نے کرشنگ شروع کی ہے جبکہ باقی ملز تاحال بند پڑی ہیں،بلوچستان حکومت بھی سندھ کی طرح کسانوں کو سبسڈی پر کھاد کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ کسان زیادہ سے زیادہ گندم کی کاشت کرسکیں۔یہ بات انہوں نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ خالد حسین باٹھ نے کہا کہ گنے کی فصل زمینداروں اورکسانوں کی زمینوں پرتیارکھڑی ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ شوگر ملیں گنے کی خریداری نہیں کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جب چینی 120سے 130روپے فی کلو تھی تو ہم سے گنا 400سے 500روپے فی من لیا گیا آج چینی 210سے 240روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے مگر کسان کو پھر بھی اس کی محنت کی قیمت نہیں دی جارہی ہے یہ انصاف نہیں بلکہ کسانوں اورزمینداروں کا معاشی قتل ہے ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ گنے کا ریٹ کم از کم 600روپے فی من رکھا جائے تاکہ کسان زندہ رہ سکیں اوراپنے گھر کا گزر بسر کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ اس سال کپاس کی 38لاکھ بیلز کی کمی سامنے آئی ہے جو کل پیدوار 1کروڑ35لاکھ گانٹھ ہونی تھی وہ 90لاکھ کے قریب رہ گئی ہے کپاس کی کاشت 32لاکھ ایکڑ سے کم ہوکر20لاکھ ایکڑ رقبے پر رہ گئی ہے اور فی ایکڑ پیدوار صرف 10سے 15من آئی ہے یہ کمی کیوں ہوئی ہے؟ کیونکہ کسان کو پچھلے سال ریٹ ہی نہیں ملا نتیجہ یہ ہوا کہ پاکستان کی بجائے دوسرے ملکوں کے کسانوں کی کپاس درآمد کی جارہی ہے ہمار ا کسان رو رہا ہے اور فائدہ باہر والے اٹھارہے ہیں۔ خالد حسین باٹھ نے کہا کہ یہ تیسرا سال ہے کہ حکومت نے کسان سے گندم نہیں خریدی گندم کا 3500روپے فی من ریٹ کا علان ہوجاتا ہے لیکن کسان کی اصل لاگت4ہزار سے 4500روپے ہے جب لاگت پوری ہی نہیں ہورہی ہے تو گندم کون کاشت کریگا؟۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال مڈل مین نے کسانوں سے گندم 1800سو روپے فی من خرید کراپنے من پسند ریٹ پرفروخت کی اور اربوں روپے کمائے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں فوری طورپر گندم کا فی من ریٹ 4500روپے اور گنے کا ریٹ 600روپے فی من مقرر کریں ہم وہی ریٹ چاہتے ہیں جو ہماری محنت کے برابرہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کسان کے بغیر ناممکن ہے یہ ملک تب مضبوط ہوگا جب کسان مضبوط ہوگا اورکسان تب مضبوط ہوگا جب حکومت سے اسکا حق دے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شوگر ملوں نے کرشنگ کا کام یکم نومبر سے شروع ہوکرنا تھا لیکن 15نومبر تک کرشنگ کام شروع نہیں ہوسکا کسان اتحاد پاکستان کے احتجاج کے بعدپنجاب میں آج سے 15ملز نے کرشنگ کا کام شروع کردیا ہے جبکہ سندھ میں تاحال کوئی شوگرمل نہیں چلی ہے سندھ حکومت فوری طور پرشوگرملوں کو چلانے کیلئے اقدامات کرے۔ ایک سوال کے جواب میں خالد حسین باٹھ نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے صوبے کے 2ڈسٹرکٹ نصیرآباد اور جعفرآباد کے کسانوں کو سولرکے پیسے ادا نہیں کئے جبکہ انکی بجلی کے کنکشن منقطع کردیئے ہیں جس سے کسانوں کی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں اور وہ گندم کی فصل کاشت نہیں سکیں گے حکومت فوری طور نصیرآباد اور جعفرآباد کے کسانوں کو جب تک سولر کے پیسے ادا نہیں کرتی انہیں بجلی کی فراہی کو یقینی بنائے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کسانوں کو گندم کی کاشت کیلئے کھاد کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ بلوچستان حکومت بھی سندھ کی طرح صوبے کے کسانوں کو سبسڈی ریٹ ر کھاداوربیج کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ کسان زیادہ سے زیادہ گندم کاشت کرسکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں