کوئٹہ(این این آئی)گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ صوبے کی تمام پبلک یونیورسٹیوں کی تاریخ میں ایک اور سنگ میل عبور کیا گیا ہے۔ اس سال کے آغاز میں ہر سرکاری یونیورسٹی کیلئے چھ ماہ کی مدت کے اندر سینیٹ کے اجلاسوں کو لازمی قرار دے دیا تھا جس کے نتیجے میں الحمدللہ رواں سال 2025 میں ہی تمام سرکاری یونیورسٹیوں میں سینیٹ اور سنڈیکیٹ اجلاسوں کے انعقاد کو عملی طور پر ممکن بنایا۔ اس شاندار کارنامے کے قابل ذکر نتائج بھی برآمد ہو چکے ہیں. تقریباً تمام یونیورسٹیوں کی رینکینگ دْوگنی ہو چکی ہے جو ہماری کوالٹی ایجوکیشن، مضبوط ایڈمنسٹریشن اور موثر مانیٹرنگ میکنزم کا بڑا ثبوت ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میرے آنے سے پہلے بعض یونیورسٹیوں نے دو دو تین تین سال تک اجلاس منعقد نہیں کرایا تھا۔ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں طویل عرصے تک سینیٹ اور سنڈیکیٹ کے کے اجلاس نہ بلائے جانے سے یونیورسٹیوں کے مجموعی معاملات بری طرح متاثر ہوئے تھے لیکن اب قابل ذکر بات یہ ہے کہ گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے ذاتی دلچسپی لیتے ہیں اور ہر یونیورسٹی کے سینیٹ اجلاس کی بذات خود صدارت کی جو یونیورسٹیز کی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے باقاعدہ مسلسل سات سے آٹھ گھنٹے وقف کرتے ہیں۔ گورنر مندوخیل نے کہا کہ وڑنری قیادت کا متحرک کردار کسی بھی اعلیٰ تعلیمی ادارے کی اجتماعی صلاحیت کو کھولتا ہے، ایک ایسے تعلیمی ماحول کو فروغ دیتا ہے جہاں ٹیم کے ہر رکن کی پوشیدہ صلاحیتوں میں ایک نیا نکھار پیدا ہو جاتا ہے اور اسطرح سب ملکر اپنی کارکردگی میں بہتری لانے کے ذریعے پستی سے بلندی کا جانب گامزن ہو جاتے ہیں۔ ایک وڑنری لیڈر ادارے کے تمام ذمہ داروں میں بحران سے نکلنے کا جذبہ اور جدت کی چنگاری کو بھڑکاتا ہے اور ترقی کی نئی منازل طے کرنے کا حوصلہ دیتا ہے۔ وڑنری لیڈر کے کردار کو ترجیح دیتے ہوئے، ہم ٹیم کی کارکردگی اور حتمی کامیابی پر ان کے وڑن، رہنمائی اور بااختیار بنانے کے گہرے اثرات کو نظر انداز نہیں کر سکتے. گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ گوڈ گورننس کے حوالے سے یونیورسٹی میں سینیٹ اور سنڈیکیٹ کے باقاعدہ اجلاسوں کا ادارے کی کارکردگی اور ترقی کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ہے۔ گورنر مندوخیل نے اپنی طویل جدوجہد اور بھرپور توجہ سے تعلیمی، انتظامی اور مالی معاملات میں نئی??سمتیں متعین ہوئیں۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم ایک سال کے اندر بلوچستان کی تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے اجلاس منعقد کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ ہماری انتھک کوششوں سے تمام گیارہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے اندر فیصلہ سازی بجٹ سازی اور پالیسی سازی پر مثبت اور تعمیری اثرات مرتب ہوئے ہیں.

