ریکوڈک پروجیکٹ میں بیشتر شعبوں پر سندھی کرپٹ لابی نے قبضہ جما لیا ہے، جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو نہ صرف روزگار کے مواقع سے محروم کیا جا رہا ہے،نیشنل پارٹی چاغی

نوکنڈی (این این آئی) نیشنل پارٹی چاغی کے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ریکوڈک پروجیکٹ میں بیشتر شعبوں پر سندھی کرپٹ لابی نے قبضہ جما لیا ہے، جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو نہ صرف روزگار کے مواقع سے محروم کیا جا رہا ہے بلکہ دیگر مراعات بھی ان سے چھینی جا رہی ہیں۔ اس کے برعکس، کمیشن کی بنیاد پر صوبے سے باہر کے ٹھیکیداروں کو نوازا جا رہا ہے۔آر ڈی ایم سی ایک طرف تو یہ دعویٰ کرتی ہے کہ لوکل وینڈرز کو ترجیح دی جائے گی تاکہ مقامی آبادی کو فائدہ پہنچے، لیکن عملی طور پر صورت حال اس کے بالکل برعکس ہے۔ آر ڈی ایم سی کے مینٹیننس ڈیپارٹمنٹ میں موجود سندھی مکینک اور ایچ ایس ای کی ملی بھگت سے غیر مقامی ٹھیکیداروں خصوصاً الائیڈ اور دیگر کمپنیوں کی گاڑیوں کو چپکے سے شامل کیا جا رہا ہے، جبکہ مقامی وینڈرز کی فراہم کردہ نئی اور زیرو میٹر گاڑیوں، ٹرکوں، ٹینکروں اور کوسٹرز کو بلاوجہ اعتراضات لگا کر مسترد کیا جا رہا ہے۔مقامی بلوچ وینڈرز نے کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری سے معیاری گاڑیاں تیار کروائیں، اور مزید چالیس سے پچاس لاکھ روپے اضافی اخراجات کر کے انہیں آر ڈی ایم سی کے معیار کے مطابق بنایا، تاکہ انہیں ریکوڈک پروجیکٹ میں شامل کر کے اپنا روزگار کما سکیں۔ لیکن سندھی کمیشن خور مافیا معمولی بہانوں پر ان کی گاڑیاں مسترد کر رہا ہے اور الائیڈ نامی کمپنی کو ترجیح دے رہا ہے، جس سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ دیگر کنٹریکٹرز کی طرح آر ڈی ایم سی کے مختلف شعبہ جات میں بھی کرپٹ اور بلوچ دشمن افسران نے کمیشن خوری کے ذریعے ناجائز دولت اکٹھی کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔یہ طرز عمل اب ناقابلِ برداشت ہو چکا ہے، اور اس سے نہ صرف مقامی کمیونٹی کی ریکوڈک پروجیکٹ سے متعلقہ تحفظات میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ آر ڈی ایم سی کی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔نیشنل پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ کمپنی کے پروجیکٹ منیجر، ایشلے، فوری طور پر چیک اینڈ بیلنس کا مؤثر نظام قائم کریں اور کمیشن خور مافیا کے چہروں کو بے نقاب کریں، بصورت دیگر ان کے اجلاسوں میں کیے گئے وعدے صرف زبانی دعوے ثابت ہوں گے۔نیشنل پارٹی ایک بار پھر واضح کرتی ہے کہ اگر ریکوڈک پروجیکٹ میں مقامی لوگوں کے ساتھ اسی طرح کا استحصالی رویہ، بلوچ دشمن پالیسی اور کرپشن جاری رہی، اور آر ڈی ایم سی کی اعلیٰ انتظامیہ نے بروقت نوٹس نہ لیا، تو ہم سخت ترین احتجاجی تحریک کا آغاز کریں گے، جس کی تمام تر ذمہ داری آر ڈی ایم سی انتظامیہ پر عائد ہوگی

اپنا تبصرہ بھیجیں