ایم پی اے و خادم واشک حاجی میر زابد علی ریکی نے اپنے فنڈز سے فراہم کردہ سترلاکھ کی لاگت سے ڈی ایچ کیو اسپتال واشک کے سولرسسٹم کا افتتاع کر دیا

واشک(این این آئی)جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما ایم پی اے و خادم واشک حاجی میر زابد علی ریکی نے اپنے فنڈز سیفراہم کردہ ڈی ایچ کیو اسپتال واشک کے سولرسسٹم کا افتتاع کر دیا ایم پی اے و خادم واشک حاجی میر زابد علی ریکی نے کہا کہ بڑی محنت اور کوششوں کے بعد ڈی ایچ کیو اسپتال واشک کو اب باقاعدہ فعال بنا دی گئی جسکا سہرہ ڈی ایچ او ڈاکٹر محمد اکبر اور جمعیت علماء اسلام کے مقامی اکابرین کو جاتا ہے حاجی میر زابد علی ریکی نے کہا کہ سابقہ نمائندوں نے کئی سال تک اسپتال کو فعال بنانے میں کوئی دلچسپی نہیں اور اسپتال بوت بنگلہ کی شکل اختیار کر چکی تھی ماضی کے نمائندوں نے جان بوچھ کر اسپتال کو فعال بنانے سے گریز کی جسکا مقصد ترقی دشمن عمل ہے آج ہم نے اسپتال کو فعال بنا دیا ہے روزانہ دو ڈھائی سو او پی ڈی ہوتی ہے مریضوں کے چیک اپ ہو کر انھیں مفت ادویات ملتی ہے انھوں نے کہا کہ ہم نے اسپتال کو نہ صرف فعال بنایا بلکہ ستر لاکھ کی لاگت سے سولر سسٹم فراہم کی اب اسپتال میں چوبیس گھنٹہ بجلی دستیاب ہو گی آئندہ دنوں ڈی ایچ کیو اسپتال سمیت ماشکیل/ناگ/ میں بھی لیڈی اور مرد میڈیکل آفیسران تعینات کرائینگے حاجی میر زابد علی ریکی نے کہا کہ صحت اور تعلیم کے بنیادی مسائل کا حل اولین ترجیع ہے تاکہ واشک کے عوام کو صحت کی سہولیات میسر ہو حاجی میر ذابد علی ریکی نے کہا کہ خالی خول دعووں پر یقین نہیں رکھتے ہیں جو کہہ رہے ہیں وہ عملی کرکے دکھا رہے ہیں حاجی میر زابد علی ریکی نے کہا کہ مخالفین لاکھ جھوٹی پروپگنڈہ کر لیں ہم اپنے مقصد پر کام کرکے آگے بڑھ رہے ہیں ہمیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ کون ہمیں کیا کہہ رہے ہیں بلکہ عوامی و علاقائی خدمت کا سلسلہ جاری ہے ایم پی اے واشک نے اسپتال کے مختلف شعبوں میڈیسن اسٹور اور عملے کے ریکارڈ بھی چیک کئے ڈی ایچ او واشک ڈاکٹر محمد اکبر بلوچ نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ایم پی اے کے محنت و کوششوں اور تعاون سے ڈی ایچ کیو اسپتال واشک اب فعال ہو چکا ہے ایم پی اے واشک نئے لیڈی اور مرد ڈاکٹرز اور ڈینٹل ڈاکٹر کی تعیناتی کرانے جا رہے ہیں جس سے اسپتال اور واشک کے عوام کا صحت سے متعلق مسائل و مشکلات میں کمی ہو گی اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے مقامی اکابرین و علاقائی معتبرین بھی موجود تھے

اپنا تبصرہ بھیجیں