کوئٹہ( این این آئی)نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر کبیر محمدشہی نے بلوچستان کے طول و عرض میں سانحہ 2 ستمبر کے خلاف آل پارٹیز کی کال پر شٹرڈاون اور پہیہ جام ہڑتال کے دوران سیاسی رہنماوں اور کارکنان کے خلاف حکومتی کریک ڈاون کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام اور سیاسی عمل کو تحفظ فراہم کرنے کی بنیادی ذمہ داریاں پوری کرنے کے بجائے حکمرانوں کی توجہ جمہوری عمل کو کچلنے اور حقیقی سیاسی قوتوں کی آواز کو دبانے پر مرکوز ہے۔ پرامن احتجاج، سیاسی اجتماع اور آزادی اظہار بنیادی انسانی و آئینی حقوق ہیں جن سے کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے۔ پورے بلوچستان میں پرامن اور کامیاب ہڑتال سے بوکھلا کر احتجاج کو سبوتاژ کرنے اور تشدد پر اکسانے کی خاطر حکومتی مشینری سیاسی رہنماوں اور کارکنوں پر تشدد، لاٹھی چارج، شیلنگ اور گرفتاریوں کے حربے آزما رہی ہے مگر اس کے باوجود انہیں ناکامی کا سامنا ہے۔ حکمران نوشتہ دیوار پڑھ لیں کہ بلوچستان کی سیاسی جماعتوں اور عوام نے بہ یک آواز جمہوری سیاست کے خلاف جاری سازشوں، تشدد اور دہشتگردی کو مسترد کردیا ہے۔ 2 ستمبر کو سردار عطااللہ خان مینگل کی برسی کے موقع پر جلسے کے شرکاء پر بزدلانہ حملہ ہوا جس کے نتیجے میں درجنوں نہتے سیاسی کارکن شہید اور زخمی ہوئے جبکہ حکومت اس سیاسی اجتماع کو تحفظ فراہم کرنے میں تو ناکام رہی مگر اب اس اندوہناک سانحے کے خلاف پرامن احتجاج اور ہڑتال کرنے والے سیاسی رہنماوں اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاون کے زریعے اپنی کھوکھلی طاقت کا مظاہرہ کررہی ہے۔ حکومت سیاسی کارکنوں کے خلاف پرتشدد رویہ ترک کرے اور اشتعال انگیزی سے گریز کرے کیونکہ ایسی صورت میں حالات مزید خرابی کی طرف جائیں گے۔ تمام تر حربوں کے باوجود آج کی کامیاب ہڑتال حکمرانوں کے لیے واضح پیغام ہے کہ فارم 47 اور تشدد کے زریعے بلوچستان کو زیر نہیں کیا جاسکتا۔ بلوچستان کے عوام جمہوریت، بنیادی حقوق، عوام کے حق حکمرانی اور اقوام کے حق حاکمیت کی جدوجہد کرنے والی حقیقی عوامی جمہوری سیاسی قوتوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

