وزیراعلی سندھ نے جسمانی اور اعصابی نشوونما میں مسائل کا شکار بچوں کیلیے مرکز کا افتتاح کردیا

کراچی (این این آئی)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے جسمانی اور اعصابی نشوونما میں مسائل کا شکار بچوں کی بحالی کے لیے قائم مرکز کا افتتاح کردیا۔ یہ مرکز میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر (ایم اے ایل سی)اور محکمہ بااختیاری برائے معذور افراد حکومت سندھ (ڈی ای پی ڈی)کی مشترکہ کاوش ہے۔وزیراعلی کا کہنا تھا کہ یہ مرکز امید کی ایک کرن ہے اور ان بچوں کے لیے ہماری اجتماعی وابستگی کا مظہر ہے جو جسمانی یا اعصابی چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں جن میں آٹزم اور ڈان سنڈروم جیسے امراض بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا وژن بالکل واضح ہے کہ ان بچوں کو دیکھ بھال، علاج اور مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ ایک باوقار اور بھرپور زندگی گزار سکیں۔وہ آج جسمانی اور اعصابی نشوونما کے مسائل سے دوچار بچوں کے لیے بحالی مرکز کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر محکمہ بااختیاری برائے معذور افراد(ڈی ای پی ڈی)کے سیکریٹری طہ احمد فاروقی، وزیراعلی کے خصوصی معاون راجویر سنگھ سوڈھا تنیو، جرمنی کے قونصل جنرل ڈاکٹر روڈیگر لوٹس، جرمن لیپروسی اینڈ ٹی بی ریلیف ایسوسی ایشن (جی ایل آر اے)کے گلوبل ہیلتھ ایڈوائزر ڈاکٹر انیل فاسٹینو، میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر (ایم اے ایل سی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مروین فرانسس، ایم اے ایل سی گورننگ بورڈ کے نائب صدر انور الحق حیدری، خزانچی عظیم حسین صدیقی اور بورڈ کے رکن عابد حسین بھی موجود تھے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ مرکز ایک ہی چھت تلے ایک جامع اور مکمل طور پر مربوط سہولیات کا مجموعہ فراہم کرتا ہے جو مختلف شعبوں کے ماہرین پر مشتمل ایک پرعزم ٹیم کی جانب سے مہیا کی جا رہی ہیں۔ وزیراعلی نے مرکز کے مختلف حصوں کا دورہ کیا، وہاں موجود سہولیات کا جائزہ لیا اور بچوں سے ملاقات بھی کی۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ مرکز ذہنی اور جسمانی دونوں قسم کی صحت کے مسائل کے علاج کی سہولت فراہم کرے گا۔ بچوں کی بحالی کے مراکز (سی آر پی ڈی) حکومت سندھ کے محکمہ بحالی معذور افراد(ڈی ای پی ڈی)کی کاوشوں کو مثر انداز میں تقویت دے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ افتتاح کے پہلے ہی دن مرکز میں 50 بچوں کا اندراج ہو چکا ہے۔ مراد علی شاہ نے کوڑھ (لیپروسی)کے خلاف میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر (ایم اے ایل سی)کی کوششوں کو سراہا اور شاہراہِ بھٹو پر قائم ہونے والے نئے بڑے بحالی مرکز کو اجاگر کیا جو بیک وقت ہزاروں بچوں کے علاج کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بحالی مراکز کراچی، گمبٹ، لاڑکانہ، ٹنڈو محمد خان اور نوابشاہ میں قائم کیے جا چکے ہیں۔ وزیراعلی نے اعلان کیا کہ سندھ کے دیگر شہروں میں بھی خصوصی بچوں کے لیے ایسے مراکز قائم کیے جائیں گے۔وزیراعلی نے بتایا کہ حکومت نے کراچی میں ملیر ایکسپریس وے کے قریب 100 ایکڑ بازب شدہ زمین پر انکلوسِو سٹی کے قیام کے لیے جگہ مختص کی ہے جو خصوصی افراد کے لیے مخصوص ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ انکلوسِو سٹی ایک جامع ماحول فراہم کرے گا جس میں خصوصی افراد کے لیے اسکول، بحالی مراکز، فنی تربیتی ادارے، جنرل اسپتال، نیوروسائیکیٹری وارڈ اور ان افراد کے لیے رہائشی سہولیات ہوں گی جنہیں مسلسل دیکھ بھال اور تعاون کی ضرورت ہے۔اس منصوبے میں 20 ایکڑ پر مشتمل ایک پارک بھی شامل ہے جو خصوصی بچوں کے لیے محفوظ اور خوشگوار کھیل کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جبکہ ایک بڑی عمارت بھی تعمیر کی جائے گی جہاں فلاحی تنظیموں کے دفاتر قائم ہوں گے۔ وزیراعلی نے کہا کہ یہ شہر رسائی، وقار اور مواقع کی ایک مثال ہوگا جہاں معذور افراد آزاد زندگی گزار سکیں گے اور معاشرے میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ انکلوسِو سٹی ہماری حکومت کے اس غیرمتزلزل عزم کی عکاسی کرتا ہے جس کا مقصد ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہے جہاں ہر فرد چاہے وہ جسمانی یا ذہنی نشوونما کے چیلنجز کا شکار ہو، ایک معاون اور مددگار ماحول میں تعلیم، صحت، بحالی اور فنی تربیت جیسے مواقع تک رسائی حاصل کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کی کامیابی ایک روشن مثال ہے کہ جب مہارت، وسائل اور لگن کو یکجا کیا جائے جیسا کہ ایم اے ایل سی، ڈی ای پی ڈی اور حکومتِ سندھ نے کیا ہے تو کتنے شاندار نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ڈاکٹر رتھ فا کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہانہوں نے 1962 میں میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر (ایم اے ایل سی) قائم کیا اور کوڑھ کے خلاف ان کی خدمات بے حد قابلِ تعریف ہیں۔وزیراعلی نے ان تمام افراد کو انسانیت کی خدمت کا جذبہ رکھنے والے افراد کو دعوت دی کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں۔ انہوں نے حکومتِ سندھ کی جانب سے ایم اے ایل سی مراکز کو مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی نے بتایا کہ صوبائی بجٹ 13 جون 2025 کو پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بار بجٹ میں زراعت پر خاص توجہ دی جائے گی۔وزیراعلی سندھ نے اس بات پر زور دیا کہ کے الیکٹرک اور دیگر بجلی تقسیم کرنے والے اداروں کے انتظامی بورڈز میں صوبے کی نمائندگی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے ضروری ہے تاکہ صوبے کے صارفین کو براہِ راست فائدہ پہنچایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ آئینی طور پر بجلی کی تقسیم صوبائی ذمہ داری ہے لیکن اسے ہمیشہ وفاقی حکومت ہی چلاتی رہی ہے۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ حکومت حیسکو (حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی) اور سیپکو (سکھر الیکٹرک پاور کمپنی) کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت چلانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کارکردگی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایسی خدمات مثر انداز میں چلانے کے لیے تکنیکی طور پر ماہر اداروں کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے تصدیق کی کہ اس حوالے سے وفاقی حکومت سے بات چیت جاری ہے اور کہا کہ اگرچہ ہمارا کام جاری ہے لیکن اس کے نتائج آنے میں وقت لگے گا۔وزیراعلی نے بجلی تقسیم کرنے والے اداروں کی ناقص فیصلہ سازی پر تشویش کا اظہار کیا اور خبردار کیا کہ ایسے فیصلوں کے نتیجے میں امن و امان کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے جس کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر ڈال دی جاتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں