اسلام آباد+کوئٹہ (این این آئی) جمعیت علماء اسلام پاکستان کی مرکزی مجلس فقہی کے سربراہ مولانا مفتی محمد روزی خان نے بلوچستان اسمبلی سے 18 سال سے کم عمر کی شادی کے بل کی منظوری کو غیر شرعی، غیر روایتی اور قبائلی اقدار کے منافی قرار دیتے ہوئے سخت احتجاج کیا ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ بل اسلامی شریعت کے مسلمہ اصولوں، فقہی روایات اور پاکستانی معاشرتی ساخت سے مکمل طور پر متصادم ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلامی فقہ میں نکاح کی اہلیت عمر سے نہیں بلکہ جسمانی و ذہنی بلوغت اور سرپرست کی نگرانی سے مشروط ہے، جسے آئینی طور پر بھی تسلیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حساس مذہبی و سماجی مسئلے پر شریعت سے ہٹ کر قانون سازی کرنا نہ صرف سنگین غلطی ہے بلکہ عوام کے دینی جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ این جی اوز کی خوشنودی اور فنڈز کے حصول کے لیے عجلت اور اندھیرے میں پاس کیا گیا یہ بل بلوچستان جیسے اسلامی، قبائلی اور روایتی معاشرے پر بدنما داغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمِ اسلام کے فقہی اداروں، دارالافتاء اور شریعت کے ماہرین کی رائے کو نظرانداز کرنا قانون سازی کے عمل کو مشکوک بنا دیتا ہے۔مرکزی مجلس فقہی کے سربراہ مولانا مفتی محمد روزی خان مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت اس متنازع بل کو فوری طور پر واپس لے، اسلامی نظریاتی کونسل اور معتبر دینی اداروں سے رہنمائی حاصل کرے اور شرعی اصولوں کے مطابق نئی مشاورت شروع کرے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام پاکستان، علماء کرام اور دینی قوتیں شریعت سے متصادم قوانین کے خلاف آئینی و جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گی۔

