بلوچستان کے عوام کی ساحل وسائل پر حق اختیار تسلیم کیا جائے ، ہمیں کوئی صوبہ نہیں چلارہا بلکہ پورا ملک بلوچستان کے وسائل سے چل رہا ہے ، تمام سیاسی کارکنوں کو رہا کیا جائے اور بلوچستان کے سیاسی مسئلہ کو بات چیت و مذاکرات سے حل کیا جائے، نیشنل پارٹی
کوئٹہ / نیشنل پارٹی کے زیراہتمام ایڈوکیٹ محی الدین ساسولی کی پہلی برسی کے موقع پر سریاب روڈ عامر ولاز میں بہت بڑا جلسہ عام منعقد ہوا جس میں عوام باالخصوص عوام کی کثیرتعداد نے شرکت کی جلسہ سے نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر سردار کمال خان بنگلزئی، صوبائی صدر اسلم بلوچ ، میر شاوس بزنجو، سردار چنگیز خان ساسولی،رکن صوبائی اسمبلی رحمت بلوچ، حاجی عطا محمد بنگلزئی ،ڈاکٹر اسحاق بلوچ،چنگیز حئی بلوچ،رکن صوبائی اسمبلی خیر جان بلوچ ، رکن قومی اسمبلی پھلین بلوچ بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میر عطااللہ لانگو،رکن صوبائی اسمبلی کلثوم نیاز بلوچ،چہرمین بی ایس او پجار بوئیر صالح بلوچ حاجی فدا حسین دشتی،علی احمد لانگو ، داد محمد بلوچ ، نیاز بلوچ ، ڈاکٹر رمضان ہزارہ ،یونس بلوچ ، عبدالصمد رند ، حاجی فاروق شاہوانی ،عبید لاشاری ، میر سکندر ملازئی ، میڈم فریدہ بلوچ نے خطاب کیا ،مقررین نے واضع کیا کہ محی الدین ساسولی ایڈوکیٹ نیشنل پارٹی کے ایک کمٹڈ رہنما اور سینیئر وکیل تھے بہت ہی کم عمری میں سپریم کورٹ کی لائسنس حاصل کی اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو کونسل کا رکن منتخب ہوگیا ، مقررین نے کہا کہ بلوچستان بدترین مشکلات سے دوچار ہے ، بدامنی بیروزگاری، بدعنوانی عروج پر ہے ، بارڈر ٹریڈ سے تیس لاکھ لوگوں کا روزگار وابستہ تھا اسے گزشتہ سات سالوں سے بدترین بھتہ خوری کا شکار بنایا گیا اور اب یہ روزگار بھی غریب عوام سے چھین لیا گیا ،یہ بھی ایک المیہ ہے کہ اب بلوچستان کے مجموعی عوام کو انڈین ایجنٹ قرار دینے کی سازش کی جارہی ہے بلوچ ہمیشہ سے اپنے وطن کا ایجنٹ و رکھوالا رہا ہے آج بھی وہ کسی کا ایجنٹ نہیں اپنے وسائل پر حق اختیار کا خواہاں ہے وہ ترقی و خوشحالی چائتا ہے، افسوسناک امر یہ ہے کہ سی پیک سے گوادر کو صرف گدھوں کا مذبح خانہ دیا گیا،بلوچستان کے عوام کو نت نئے قانونی ترامیم کے ذریعے زیر عتاب لایا جارہا ہے اب انسداد دہشت گردی ترمیمی بل کے نام سے جو ترامیم کی جارہی ہے وہ آہین پاکستان میں دیئے گئے قانونی حقوق سے براہ راست متصادم ہیں جس کی نیشنل پارٹی بھرپور مخالفت کرتی ہے اور اگر یہ مجوزہ ترمیمی بل اسمبلی سے پاس کی گئی تو نیشنل پارٹی اس کے خلاف بھرپور احتجاج کرکے اس ترمیمی بل کو متنازعہ بنائے گی،
مقررین نے کہا کہ جب تک حقیقی جمہوریت کو پنپنے نہیں دیا جاتا اور نرسری لگا کر کلوننگ کے زریعے جعلی عوامی نمائندے مسلط کیئے جاتے رہے تو فیڈریشن سے مجموعی عوام کا اعتماد اٹھ جاہیگا جو ایک خوفناک صورتحال کا پیش خیمہ ہے،مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی حقیقی مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے پارلیمنٹ کو بااختیار بنایا جائے شفاف الیکشن کمیشن بنائی جائے، عدلیہ آزاد ہو اور 1940و اٹھارہویں ترمیم پر مکمل عملدرامد کرکے قومی وحدتوں کو مضبوط بنایا جائے، مقررین نے بڑی سیاسی جماعتوں کی اسٹیبلشمنٹ سے سمجھوتہ کو جمہوریت کے لیئے زہر قاتل قرار دیکر لنگڑی لولی جمہوریت کا بساط لپیٹنے کے مترادف قرار دیا ، مقررین نے تمام سیاسی کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا اور اس امر پر زور دیا کہ منظم سیاسی جماعت کے بغیر عوامی مفادات کا تحفظ ممکن نہیں اس لیئے ضروری ہے کہ بلوچستان کی مجموعی عوام نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم پر متحد ہوکر نیشنل پارٹی کو نہ صرف بلوچستان بلکہ ملک بھر کے ترقی پسند قوم پرست اور روشن خیال لوگوں کا سیاسی جماعت بناہیں ،
جلسہ میں خواتین طلبا وکلا سمیت ہرطبقہ فکر کے لوگوں نے شرکت کی علاوہ ازیں جلسہ میں ساسولی قبیلہ کے عمائدین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کیئں ، جلسہ میں بلوچستان کے مایہ نار سینیئر جرنلسٹس کوئٹہ پریس کلب کے صدر عرفان سعید ، شہزادہ ذوالفقار ، نادر زمرد اور ممتاز فوٹو گرافر بنارس خان نے خصوصی طورپر شرکت کی ۔

