ازقلم: ایم اسلم گدور ڈان بیلہ لس، بیلہ
جام أف لسبیلہ وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان عالیانی، پارلیمانی سکریٹری سیاحت و ثقافت نوابزادہ زرین خان مگسی کے خصوصی ہدایت پر ضلع لسبیلہ میں بطور پہلی خاتون ڈپٹی کمشنر کا اعزاز اپنے نام پانے والی باہمت، ایکٹیو لیڈی أفیسر محترمہ حمیرہ بلوچ صاحبہ کی بصیرت افروز قیادت میں جب سورج کی کرنیں اوتھل کے یونیورسٹی گراؤنڈ پر سنہری روشنی بکھیر رہی تھیں اور چاروں سمتوں میں زندگی کے رنگ، تخلیقی شاہکاروں کی جھلکیاں رقصاں تھے تو لسبیلہ کی ہسٹری میں پہلی یوتھ فیسٹیول نہایت شان و شوکت، منظم انداز، جوش و خروش سے منعقد ہوا یہ منظم اجتماع نہ صرف نوجوان طبقے کے صلاحیتوں کو حقیقی صورت میں عوام الناس کے سامنے اجاگر کرنے کا ایک خوبصورت کوشش تھا بلکہ عزم، عمل، اتفاق رائے کی علامت بن کر ابھرا، جہاں ہر چہرے پر امید کی روشنی و کامیابی کا یقین جھلک رہا تھا۔ یہ میلہ نہ صرف لس کی سرزمین پر ایک نیا باب رقم کرنے والا تاریخی لمحہ تھا بلکہ صلاحیتوں سے مالامال محنتی ہاتھوں کو اپنے فن اجاگر کرنے کیلیے ایک امید افزا پیش قدمی بھی ثابت ہوا۔ڈپٹی کمشنر لسبیلہ نے فیتہ کاٹ کر باقاعدہ افتتاح کیا فیسٹیول میں مختلف تنظیموں، تعلیمی اداروں، انٹرپرینیورز اور باصلاحیت نوجوانوں کی جانب سے پچاس سے زائد اسٹالز فوڈ گالا، گیمز، ڈیپارٹمنٹس، این جی اوز بشمول ایگری کلچر، لائیو اسٹاک، فوڈ اینڈ ایگری کلچر أرگنائزیشن، ورلڈ فوڈ پروگرام، بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام، وانگ، NRSP، جام محمد فاؤنڈیشن، لسبیلہ ویلفیئر ٹرسٹ، WFPA، AS Collection، اردو AI، Tayyaba Handicrafts، Zaiban Culturel Heritage، ساچر و لبزانکی گل مکران، قدیمی ورثے نوادرات (میرمحمد لاسی) وغیرہ تھے جن میں لوگوں کی خاص توجہ کے مرکز بنے۔جہاں پر کتابوں، دستکاری، فنونِ لطیفہ، مقامی مصنوعات اور تاریخی نوادرات کی دلکش جھلکیاں دیکھنے کو ملیں۔ خاص طور پر بُک اسٹالز نے علم دوست طبقے کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی، جہاں ادب، تاریخ اور علم کے چراغ روشن دکھائی دیے۔
ان کے ساتھ ساتھ مفید پینل ڈسکشن، شین ڈانس، مقامی فنکاروں کی ثقافتی پیشکشوں و مشاعرہ کا بھی انعقاد ہوا، جہاں لسبیلہ کے مقامی شعرا بشمول محترم علی اکبر حمرانی شیخ، محمد رمضان شیخ، محترم رمل بلوچ، حاجی محمد حنیف رونجہ، جاوید بزگ بلوچ، محمد أصف جاموٹ جلالی، نصیر جاموٹ، رحیم داد شیخ حمرانی، اعجاز کلمتی، محمد زمان بلوچ، عمران کمال، احمد دودا، نصیر باپڑہ، تنویر حفیظ ایوبی و دیگر شعراء کرام نے اپنی خوبصورت شاعری کے ذریعے سرزمینِ لسبیلہ کے جذبات و احساسات کو دلوں میں اتار دیا۔ سامعین نے ان کے کلام کو نہ صرف سراہا بلکہ مقامی زبان و ادب کی مٹھاس سے خوب لطف اٹھایا۔ ان پرفارمنسز نے شرکاء کو نہ صرف محظوظ کیا بلکہ لسبیلہ کی روایات و ثقافت کو نئی زندگی عطا کی۔
ایونٹ میں مختلف شخصیات بشمول مشیر سیاحت و ثقافت نوابزدہ زرین خان مگسی صاحب، ڈپٹی کمشنر میڈم حمیرہ بلوچ صاحبہ، ڈسٹرکٹ چیئرمین سردار عبدالرشید پھورائی، وائس چیئرمین ضلع کونسل چیف ٹرائبل سردار غلام فاروق شیخ، وائس چانسلر عبدالمالک ترین، کرنل کوسٹ گارڈ، ڈی پی او لسبیلہ سمیت مختلف سیاسی، سماجی ، علمی، ادبی شخصیات نے میلے میں وزٹس، محکموں، این جی اوز، کاروباری و دیگر کاریگروں کے محنت و ان کے فن کو نہ صرف سراہا بلکہ حوصلہ افزائی کی و مختلف اسٹالز کی جانب سے مہمانوں کو۔شیلڈز، تحائف بھی پیش کیے گئے تقریب کے اختتام پر انعامات کی تقسیم کی گئی، جن میں ان طلبہ، شرکاء اور تنظیموں کو سراہا گیا جنہوں نے مختلف سرگرمیوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ان انعامات نے نوجوانوں کے حوصلے بلند کیے اور ان کے اندر مزید آگے بڑھنے کا جذبہ بیدار کیا۔ صبح دس بجے سے شروع ہونے والا یہ رنگارنگ فیسٹیول رات ساڑھے گیارہ بجے ایک یادگار میوزیکل کنسرٹ کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا۔
بلاشبہ، ضلعی انتظامیہ لسبیلہ کی یہ کاوش ہر لحاظ سے قابلِ تعریف ہے۔ اس فیسٹیول نے نوجوانوں کے لیے ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا جہاں وہ اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کر کے اپنے مستقبل کی مضبوط بنیاد رکھ سکیں۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ “لسبیلہ یوتھ فیسٹیول 2025” نے نہ صرف ایک نئی روایت قائم کی بلکہ نوجوانوں میں ترقی، خود اعتمادی، سماجی ہم آہنگی اور ثقافتی شعور کے فروغ کا روشن باب بھی رقم کر دیا۔ اس موقع پر انتظامیہ کی جانب سے سیکیورٹی کیلیے سخت انتظامات کو یقینی بنایا گیا تھا جبکہ کسی ایمرجنسی صورتحال کے پیش نظر ایدھی فاؤنڈیشن، ایم ای أر سی 1122 کی جانب سے ان کی ٹیمیں بمعہ ایمبولینس موجود تھے۔
اس موقع پر پارلیمانی سکریٹری برائے سیاحت و ثقافت نوابزدہ میر زرین خان مگسی نے کامیاب ثقافتی ایونٹ کے انعقاد پع تاثرات میں کہا کہ “ثقافتی تنوع ہماری کمزوری نہیں بلکہ ہماری اصل طاقت ہے، یہی ہماری شناخت ہے اور ہمیں اس پر فخر ہے۔”انہوں نے کہا کہ اس قسم کے فیسٹیولز نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور انہیں مثبت سرگرمیوں کی طرف مائل کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔سیکریٹری سیاحت و ثقافت نے فیسٹیول کے کامیاب انعقاد پر لسبیلہ انتظامیہ، یونیورسٹی حکام اور ضلعی پولیس کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ثقافت، ہنر اور ٹیلنٹ کے فروغ کے لیے حکومت ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔
وائس چانسلر پروفیسر عبدالمالک ترین نے کہا کہ نوابزدہ زرین خان مگسی کی بھر پور سپورٹ سے لسبیلہ یونیورسٹی و ضلعی انتظامیہ انشاء اللہ مستقبل میں بھی ایسے معلوماتی و ثقافتی پروگرامز کے انعقاد کو مسلسل جاری رکھیں گے تاکہ نوجوان طبقے میں قیادت، تعاون و تخلیقی سوچ کو فروغ دیا جا سکے
ڈپٹی کمشنر لسبیلہ محترمہ حمیرہ بلوچ صاحب نے کہا کہ لس بیلہ کی تاریخ میں پہلی بار اس نوعیت کا یوتھ فیسٹیول منعقد کیا گیا ہے جس میں پاکستان کوسٹ گارڈ سمیت مختلف اداروں کا تعاون شامل ہے انہوں نے کہا کہ یہ فیسٹیول وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان عالیانی و پارلیمانی سکریٹری میر زرین خان مگسی کی خصوصی ہدایت و رہنمائی میں منعقد کیا گیا ہے انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے پروگرامز سے نہ صرف لسبیلہ کی ثقافت و روایات اجاگر ہوں گے بلکہ نوجوان طبقے کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع بھی ملے گی و ثقافتی ہم أہنگی کو فروغ ملے گی۔
چیئرمین ضلع کونسل سردار عبدالرشید پھورائی نے کہا کہ لسبیلہ کی تاریخ میں یہ یوتھ فیسٹیول ایک خوش أئند اقدام ہے اس۔ جیسے پروگرامز کے توسط نسل نوء کے دل میں اپنے نایاب ورثوں بشمول ثقافتی لٹریچر سے واقفیت ہونے و لسبیلہ کی ثقافت و روایات کو از سر نو زندہ کرنے کی شوق نمودار ہوتی ہے و ساتھ ساتھ نوجوانوں میں قیادت و تخلیقی سوچ کا ایک نہ ختم ہونے والا جذبہ پیدا ہوتا ہے
وانگ کے ڈائریکٹر پروگرام خلیل رونجھو کا کہنا ہے کہ یوتھ فیسٹیول 2025 لسبیلہ کے نوجوانوں کے لیے امید، توانائی اور خوداعتمادی کا ایک نیا پیغام ہے اس فیسٹیول نے یہ ثابت کیا کہ اگر نوجوانوں کو مثبت سمت اور موقع فراہم کیا جائے تو وہ اپنے مستقبل کے معمار بن سکتے ہیں۔ بلوچستان جیسے چیلنجز سے بھرپور خطے میں اس نوعیت کی سرگرمیاں نوجوانوں کے ذہنی، تعلیمی اور سماجی ارتقاء کے لیے ناگزیر ہیں۔ لسبیلہ یونیورسٹی، ضلعی انتظامیہ اور پاکستان کوسٹ گارڈ نے ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا جہاں تعلیم، ثقافت اور تخلیقی صلاحیتیں یکجا ہوئیں یہ واقعی ایک روشن اور امید افزا اقدام ہے۔وانگ کے لیے فخر کی بات ہے کہ اسے اس فیسٹیول کا حصہ بننے اور اسکالرشپ پروگرام کے ذریعے طالبات کے تعلیمی خوابوں کو سہارا دینے کا موقع ملا۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں، اور اگر ہم نے آج ان میں سرمایہ کاری کی تو کل بلوچستان ایک مضبوط، باشعور اور ترقی یافتہ صوبے کی صورت میں ابھرے گا۔وانگ آئندہ بھی نوجوانوں اور طالبات کی تعلیم و ترقی کے لیے اپنا کردار اسی جوش و جذبے کے ساتھ ادا کرتی رہے گی۔
جام محمد فاؤنڈیشن کے رضاکار ظفر رونجہ نے کہا کہ لس یوتھ فیسٹیول کا انعقاد ایک خوش أئند اقدام ہے دیگر اداروں کے ساتھ ساتھ جام محمد فاؤنڈیشن نے بھی اسٹال لگایا ہے جو کہ مختلف باہر سے شرکت کرنے والے لوگوں سے بات چیت و ادارے کے بابت معلومات شیئرنگ کا موقع ملا ہے لوگوں نے جام محمد فاؤنڈیشن کے مختصر دورانیے پع مشتمل کارکردگی کو بے حد سراہا ہے امید ہے کہ یہ سلسلہ مستقبل میں بھی منعقد ہوں گے۔
لسبیلہ ویلفیئر ٹرسٹ کے محمد عرفان جاموٹ نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اس۔جیسے میلے کا انعقاد بہترین اقدام ہے جس سے دیگر محکموں کے ساتھ ساتھ NGO ، ٹرسٹ کے ایڈورٹائزمنٹ ، سماجی اقدامات کے بابت عام لوگوں و مختلف اداروں سے گفت و شنید و معلومات شیئرنگ کا موقع میسر ہوتا ہے تمام اداروں و مخیر حضرات سے گزارش ہے کہ لسبیلہ ویلفیئر ٹرسٹ أپ و ہم سب کا ہے أئیں لسبیلہ ویلفیئر ٹرسٹ کا ساتھ دیں تاکہ ایمرجنسی صورتحال و بے سہارہ طبقے کے خدمت میں مصروف ادارے کی جانب سے بلاتعطل خدمات کا یہ سفر جاری رکھ سکے
ورلڈ فوڈ پروگرام کے جانب سے نمائندگی کرنے والے محمد رحیم موندرہ نے کہا کہ اس میلے کے توسط ہمیں نایاب دیہاتی خالص شہد، دیسی گھی، سرسوں کا تیل، مونگ، چبڑ جیسے وٹامن سی سے بھرپور اشیاء کی نمائش و عوام الناس کی توجہ حاصل کرنے کا ایک موقع فراہم ہوا ہے جو کہ بہترین اقدام ہے۔
اے ایس کلیکشن کے نام سے موجود اسٹال اونر بینش اصغر نے کامیاب فیسٹیول کے متعلق تاثرات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ لس،بیلہ کا وزٹ، لس کے لوگوں سے ملاقات و یہاں کے باسیوں سے ملی عزت یہ سب کچھ ناقابل بھول و اسی میلے کے سبب میسر ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سراج بلوچ صاحب کے تعاون کے خاص مشکور ہیں و ہمارے اسٹال بالخصوص لان کے برانڈ، تھری پیس سوٹ، بلوچ لیڈیز سوٹ، کڈز کلیکشن، پرفیوم وغیرہ کے أن لائن ذرائع سے بزنس کا کام ہے ہماری شاپ اصغر پلازہ، SUIT No.1 ، نزد سندھ بینک، ابراہیم حیدری کراچی میں واقع ہے جہاں اعلی کوالٹی کے متعلقہ اشیاء بارعایت دستیاب ہیں۔
اردو اے أئی سے سعید انور نے اپنے تاثرات میں کہا کہ سب سے پہلے شاندار ایونٹ کرانے پر انتظامیہ کو داد دیتے ہیں و ان کے مشکور ہیں جنہوں نے اس میلے میں سخت محنت کرکے انعقاد یقینی بنایا و انہوں نے مزید کہا کہ AI کے بابت معلومات و اس کا مثبت استعمال اس جدید دور میں نہایت ضروری ہے ہم اس میلے میں اسٹال کے توسط لوگوں کو أسان انداز میں AI کو سمجھانے کیلیے بالخصوص أرٹیفیشل انٹیلیجنس کا أج کے دور میں مثبت کردار، پرسنل استعمال، ایجوکیشن، بزنس وغیرہ میں کس طرح ہم AI کو بروئے کار لاکر چیزوں کو کم وقت میں أسانی سے سر انجام دیتے ہیں
کالج کی اسٹوڈنٹ طیبہ کلمتی نے Tayyaba Handicrafts کے نام سے اسٹال لگائی تھی جہاں بلوچی کپڑوں کی سلائی سے بھرپور تیار ڈریسز موجود تھے جو کہ اس اسٹال نے خواتین کی توجہ بھرپور انداز میں حاصل کی تھی۔ طیبہ کلمتی نے تاثرات میں کہا کہ یہ اسٹال کافی سود مند ثابت ہوئی ڈی سی صاحبہ کے بے حد مشکور ہیں جنہوں نے شاندار انداز میں انتظامات کیے تھے امید ہے کہ مستقبل میں بھی یہاں اس جیسے میلے منعقد ہوتے رہیں گے
بی أر ایس پی کے فراز امیر نے اپنے تاثرات میں کہا کہ یہ بہت ہی بہترین اقدام ہے مستقبل میں بھی اس نوعیت کے ایونٹ ہونے چائیے
ڈپٹی ڈائریکٹر ایگری کلچر تنویر چنہ صاحب نے کہا کہ یہاں کے ثقافتی میلے ہی لس کے پہچان ہیں نسل نوء کو ان جیسے پروگرامز سے اپنے قدیمی ورثوں کلچر سے واقفیت ممکن ہوتا ہے لسبیلہ ایگریکلچر کے اعتبار سے بلوچستان میں نمایاں پوزیشن پر ہے یہاں سے مختلف سبزیاں، پھل اندرون بلوچستان، اندرون پاکستان منڈیوں کے زریعے ترسیل ہوتے ہیں وقت کے ساتھ ساتھ انشاء اللہ ایگری کلچر مارکیٹنگ مزید تیز ہوگا
ذیبان Zaibaan اسٹال اونر نے کمینٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بہترین ایونٹ ثابت ہوا ہے یہاں کے باسی کافی مہمان نواز، کوأپریٹیو، کلچر دوست ہیں یہاں أج کافی نئے چہروں سے ملاقات کا شرف و معلومات شیئرنگ کا موقع میسر ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “زیبان” اسٹال پر کوالٹی سے بھرپور “پرس” دستیاب ہیں جو کہ اندرون صوبے کے مختلف اضلاع کے لوگ ہمارے برانڈڈ پرس نہ صرف پسند بلکہ أرڈر کے زریعے منگواتے ہیں أج یہاں بھی لوگوں نے ہمارے برانڈڈ پرس کو بے حد پسند و خریداری کی ہے
جونم Jhonum کے نام سے منعقدہ اسٹال اونر نے اس میلے کے بابت مثبت انداز میں تعریفی کلمات و میلے کے شاندار مینیجمنٹ پر انتظامیہ کو داد و ان کے محنت کو شاندار انداز میں سراہا۔
ساچد و لبزانکی گل مکران نے جو بک اسٹال لگایا تھا جو کہ توجہ کا مرکز بنا رہا اونر ظہیر ممتاز نے اس میلے کے بابت کہا کہ یہ فیسٹیول نہ صرف ثقافت کو اجاگر کرنے کا ذریعہ ہے بلکہ کتب بینی کو پروان چڑھانے کا ایک شاندار موقع میسر ہوا ہے لٹریری دوستوں کی جانب سے ملا بے حد محبت و سپورٹ ناقابل بھول ہے
قدیمی نوادرات سے بھرپور سما ہوا اسٹال اونر میرمحمد لاسی نے تاثرات میں کہا کہ یہ پروگرام لس کی ہسٹری میں ایک منفرد میلہ و لسبیلہ کی ثقافت، روایات، ادبی ورثوں کو اجاگر کرنے کا اہم کردار و ذریعہ ثابت ہوا ہے

