کشمیر: وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے موجودہ وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف جمعے کو تحریک عدم اعتماد جمع کرواتے ہوئے فیصل ممتاز راٹھور کو نیا وزیرِ اعظم نامزد کر دیا۔

گذشتہ دو ہفتوں سے حکومت کی تبدیلی سے متعلق خبریں تھیں، جن کے پیش نظر صدر پاکستان آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف، پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پیپلز پارٹی کشمیر کی قیادت کے درمیان متعدد اہم ملاقاتیں بھی ہوئیں۔

اسلام آباد میں سابق وزیر اعظم اور پی پی پی کے سینیئر رہنما راجہ پرویز اشرف، سپیکر کشمیر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر اور صدر پیپلز پارٹی کشمیر چوہدری یاسین نے نئے قائد ایوان کے نام کا باضابطہ اعلان کیا، جس کے بعد تحریک عدم اعتماد ڈپٹی سیکریٹری اسمبلی کے پاس جمع کروائی گئی۔

پیپلز پارٹی کے اراکین نے بعد ازاں میڈیا کو بتایا کہ اس تحریک پر پیپلز پارٹی کے 17 ممبران کے دستخط موجود ہیں اور انہیں ن لیگ اور فارورڈ گروپ سمیت مجموعی طور پر 36 اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کشمیر کے رکن اسمبلی اور اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ ان کی جماعت تحریک عدم اعتماد اور نئے قائد ایوان کے انتخاب سے ’لاتعلق رہے گی۔‘

تحریک کی کامیابی کے لیے 53 رکنی ایوان میں کم از کم 27 ووٹ درکار ہیں۔ کشمیر میں نافذ ایکٹ 74 کے مطابق تحریک جمع ہونے کے تین سے سات دن کے اندر نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے اجلاس بلانا لازمی ہے۔

سردار تنویر الیاس کی عدالتی نااہلی کے بعد چوہدری انوار الحق پی ٹی آئی کے فارورڈ بلاک کے امیدوار کے طور پر سامنے آئے تھے اور کشمیر کے 15ویں وزیرِ اعظم منتخب ہوئے۔

انہوں نے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور فارورڈ بلاک پر مشتمل مخلوط حکومت قائم کی۔

ان کے ڈھائی سالہ دور میں عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے ریاست بھر میں شدید احتجاج ہوئے، جن میں اموات بھی ہوئیں اور متعدد بار لاک ڈاؤن اور پہیہ جام جیسی صورت حال پیدا ہوئی۔

حالیہ احتجاج کی تیسری لہر کے بعد مخلوط حکومت کی جماعتوں — پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن — کے چند اراکین نے وزیر اعظم پر حالات کی خرابی کی ذمہ داری عائد کی تھی۔

موجودہ اسمبلی کی پانچ سالہ مدت میں یہ چوتھے وزیر اعظم کی تبدیلی متوقع ہے۔ اس سے قبل عبدالقیوم نیازی نے استعفیٰ دیا، سردار تنویر الیاس عدالتی فیصلے سے نااہل ہوئے اور اب چوہدری انوار الحق کو عدم اعتماد کا سامنا ہے۔

انوار الحق پہلے ہی میڈیا میں کہہ چکے ہیں کہ ’جس دن ان کے خلاف کسی بھی پارٹی نے عددی برتری حاصل کر لی وہ اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں اس سے قبل بھی متعدد بار عدم اعتماد کی تحریکیں کامیاب ہو چکی ہیں۔

2006 کے عام انتخابات کے بعد تشکیل پانے والی اسمبلی میں پانچ سال کے دوران تین وزرائے اعظم تبدیل ہوئے۔

2011 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی نے حکومت بنائی اور چوہدری عبدالمجید وزیر اعظم منتخب ہوئے، جن کے خلاف اپنی ہی جماعت کے چند ارکان نے تحریک عدم اعتماد جمع کروائی جو ناکام رہی اور وہ مدت پوری کرنے میں کامیاب رہے۔

2021 کے انتخابات کے بعد موجودہ اسمبلی نے تحریک انصاف کے عبدالقیوم نیازی کو وزیر اعظم منتخب کیا۔

بعد ازاں انہیں اپنی جماعت ہی نے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹا کر سردار تنویر الیاس کو وزیر اعظم بنایا، جو بعد میں عدالتی فیصلے سے نااہل ہوئے۔

ان کے بعد چوہدری انوار الحق آئے، جو اب اسی صورت حال سے دوچار ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں