بلوچستان،بچوں بارے قوانین موجود،عمل نہ ہونے کے برابر ہے،ڈاکٹر فرخندہ اورنگزیب

کوئٹہ(این این آئی) عالمی یومِ اطفال کے موقع پر کوئٹہ میں ایڈ بلوچستان اور چائلڈ رائٹس موومنٹ بلوچستان کی جانب سے ایک اہم تقریب منعقد ہوئی، جس میں ماہرین، سماجی رہنماؤں، نوجوانوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بلوچستان میں بچوں کی تشویشناک صورت حال پر گہری فکر کا اظہار کیا۔ تقریب میں ڈاکٹر فرخندہ اورنگزیب، ڈاکٹر اسحاق بلوچ، میر بہرام بلوچ، عبدالحئی ایڈووکیٹ، اسفندیار بادینی، شگفتہ خان، اشفاق مینگل، محمد سمیع شارق، عنایت سرپرہ، محمد شعیب سرپرہ، ہوپ آرگنائزیشن، فضاء کنول، یوتھ پبلک اکاؤنٹبلیٹی فورم کے ممبرز، سی آر ایم کے اراکین، KKRF کی سی ای او میڈم زلیخا رئیسانی، اور ہوپ آرگنائزیشن سے سکینہ کاکڑ سمیت بڑی تعداد میں مرد و خواتین نے بھرپور شرکت کی۔ پروگرام کی میزبانی میر بہرام لہڑی نے کی۔پورے پروگرام کی نگرانی اور رہنمائی ایڈ بلوچستان کی ٹیم رانا احسن، رخسانہ عبدالحق، اسامہ اور عادل جہانگیر کی قیادت میں کی گئی، جنہوں نے تقریب کو مؤثر انداز میں منظم کیا۔شرکاء نے کہا کہ بلوچستان میں بچوں کے حوالے سے قوانین موجود ہیں، مگر ان پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔ بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے صوبائی بجٹ میں انتہائی کم رقم مختص کی جاتی ہے، جسے فوری طور پر بڑھانے کی ضرورت ہے۔ سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کو مناسب اہمیت اور وسائل نہ ملنا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔تعلیم کے حوالے سے شرکاء نے توجہ دلائی کہ اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد میں اضافہ تشویشناک ہے، نصاب کو بہتر اور یکساں بنایا جائے، اور اسکولوں میں بچوں کو ملنے والا مفت ایک وقت کا کھانا جو صرف کوئٹہ تک محدود ہے، اسے تمام اضلاع تک وسعت دی جائے۔ نیوٹریشن کے پروجیکٹس کو بھی مزید بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا تاکہ بچوں کی غذائی ضروریات پوری کی جا سکیں۔شرکاء نے افسوس کا اظہار کیا کہ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے نو سال بعد بھی صرف گیارہ چائلڈ پروٹیکشن یونٹس قائم ہو سکے ہیں، جبکہ اسٹریٹ، بے سہارا اور کم عمر بچوں کے لیے مناسب شیلٹرز اور اصلاحی مراکز تاحال موجود نہیں۔عوامی اور سماجی نمائندوں نے یہ بھی کہا کہ آج عالمی یومِ اطفال کے موقع پر ہم یہ توقع کر رہے تھے کہ حکومتِ بلوچستان بچوں کی موجودہ حالت پر ایک جامع رپورٹ پیش کرے گی، مگر بدقسمتی سے ہم اب بھی اپنے بچوں کی حقیقی صورت حال سے لاعلم ہیں۔ اربوں روپے کے بجٹ کے باوجود بچوں کی زندگیوں میں کوئی نمایاں بہتری نظر نہیں آتی۔ مزید کہا گیا کہ کنونشن آن دی رائٹس آف چائلڈ کے کئی اہم آرٹیکلز نظرانداز کیے جا رہے ہیں اور صوبے میں ایک خودمختار کمیشن کا قیام بھی ناگزیر ہے۔آخر میں شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ چائلڈ رائٹس موومنٹ بلوچستان حکام بالا پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور یہ واضح پیغام دیا کہ بلوچستان کے بچے نہ لاوارث ہیں اور نہ تنہا۔ تقریب کا اختتام بچوں کے عالمی دن کی مناسبت سے کیک کاٹ کر کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں