ملک کی مستقبل کی ترقی و خوشحالی کا انحصار اس بات پر ہے کہ موجودہ قیادت کس طرح ان چیلنجز کا مقابلہ کرتی ہے اور ملک کو استحکام و ترقی کی طرف لے جاتی ہے

اداریہ

پاکستان اس وقت ایک نازک اور پیچیدہ سیاسی دور سے گزر رہا ہے، جہاں سیاسی استحکام، گہرے معاشی بحران اور اداراتی توازن کے درمیان ایک نازک کشمکش جاری ہے۔ موجودہ صورتحال ملک کے مستقبل کے لیے کئی اہم سوالات پیدا کر رہی ہے۔ فی الوقت پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی پر مشتمل ایک مخلوط حکومت قائم ہے، جسے متحدہ مجلس عمل اور دیگر چھوٹی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔ تاہم، سیاسی فضا شدید کشیدگی کا شکار ہے، جہاں حکمران اتحان اور حزبِ اختلاف کی نمایاں قوت تحریک انصاف کے درمیان محاذ آرائی جاری ہے۔ عوامی حمایت منقسم ہونے کے ساتھ ساتھ صوبائی خودمختاری کے بڑھتے ہوئے مطالعات بھی مرکز کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں۔

معاشی محاذ پر صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ بیرونی قرضے تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو رہے ہیں اور روپے کی قدر میں مسلسل کمی جاری ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پروگرام کے تحت سخت شرائط پر عملدرآمد کا دباؤ معیشت کو مزید مشکلات میں ڈال رہا ہے۔ اس بحران نے عوام کی خریداری کی صلاحیت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ انتظامیہ کے سامنے بھی کئی چیلنجز ہیں۔ بیوروکریسی کی کارکردگی میں واضح کمی محسوس کی جا رہی ہے اور حکومتی امور میں شفافیت کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ ان خرابیوں کے نتیجے میں عوامی خدمات کی فراہمی بری طرح متاثر ہو رہی ہے، جس سے عام شہری مشکلات کا شکار ہیں۔

روایتی طور پر پاکستان کی سیاست میں فوج کے اہم کردار کو تسلیم کیا جاتا ہے۔ موجودہ حکومت اور فوج کے درمیان تعلقات کو “معقول” قرار دیا جا رہا ہے اور دفاع و سلامتی کے امور پر باہمی تعاون جاری ہے۔ دوسری جانب، عدلیہ کا آئینی و قانونی معاملات میں کردار فعال ہے، تاہم سیاسی معاملات میں اس کی مداخلت پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ عدالتی فیصلوں کے وسیع سیاسی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ خارجہ پالیسی کے محاذ پر بھارت کے ساتھ تعلقات میں کشمکش اور مذاکرات دونوں کے دروازے کھلے ہیں۔ افغانستان کی سرحد پر سلامتی کے مسائل اور دہشت گردی ایک بڑا چیلنج ہیں، جبکہ ایران کے ساتھ اقتصادی و سلامتی کے معاملات پر تعاون جاری ہے۔ بین الاقوامی سطح پر چین کے ساتھ اقتصادی شراکت داری، امریکہ کے ساتھ دفاعی تعاون اور خلیجی ممالک کے ساتھ معاشی تعلقات ملکی خارجہ پالیسی کے اہم ستون ہیں۔

حالات کے باوجود، مستقبل کے لیے کچھ مثبت اشارے بھی ہیں۔ جمہوری عمل کا تسلسل، معاشی اصلاحات کے لیے بین الاقوامی تعاون اور نوجوان آبادی کی صلاحیتیں ملک کو استحکام کی طرف لے جا سکتی ہیں۔ تاہم، معاشی عدم استحکام، بڑھتی ہوئی سیاسی تقسیم اور دہشت گردی کے چیلنجز اس راہ میں رکاوٹ ہیں۔ اس نازک موڑ پر معاشی اصلاحات کے لیے ٹیکس نظام میں بہتری، بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ اور برآمدات میں اضافہ نہایت ضروری ہے۔ سیاسی محاذ پر تمام جماعتوں کے درمیان مفاہمتی مکالمے کو فروغ دینا، انتخابی اصلاحات کرنا اور حکومتی معاملات میں شفافیت و جوابدہی کو یقینی بنانا ہو گا۔ نیز، بیوروکریسی کی کارکردگی بہتر بنانا، عدالتی نظام میں اصلاحات اور قانون کی حکمرانی کو مضبوط کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال یقینی طور پر ایک نازک موڑ پر ہے۔ ملک کو درپیش چیلنجز کثیر الجہتی ہیں، جن کا حل جامع حکمت عملی، دوررس پالیسیوں اور قومی یکجہتی کے بغیر ممکن نہیں۔ اگرچہ مشکلات زیادہ ہیں، لیکن مواقع بھی موجود ہیں۔ ملک کی مستقبل کی ترقی و خوشحالی کا انحصار اس بات پر ہے کہ موجودہ قیادت کس طرح ان چیلنجز کا مقابلہ کرتی ہے اور ملک کو استحکام و ترقی کی طرف لے جاتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں