شیر محمد مری بلوچ قوم کا عظیم مجاہد

اداریہ

شیر محمد مری (1925-1980) بلوچستان کے ایک ممتاز قبائلی رہنما، انقلابی اور بلوچ قوم پرست تحریک کے مرکزی رہنما تھے۔ ان کی زندگی جدوجہد، قربانی اور اپنے علاقے اور عوام کے حقوق کے لیے بے پناہ لگن کی ایک شاندار داستان ہے۔

شیر محمد مری 1925 میں ضلع کچھی (بلوچستان) کے گاؤں “کھن” میں پیدا ہوئے۔ وہ مری قبیلے کے ایک معزز خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل کی اور بعد میں مزید تعلیم کے لیے لاڑکانہ اور کراچی چلے گئے۔

شیر محمد مری کی سیاسی زندگی کا آغاز اس وقت ہوا جب وہ 1940 کی دہائی میں “انڈین نیشنل کانگریس” میں شامل ہوئے۔ وہ مہاتما گاندھی کے نظریات سے بہت متاثر تھے اور انہوں نے عدم تشدد کی سیاست پر یقین رکھا۔ تقسیم ہند کے بعد، وہ پاکستان میں شامل ہو گئے لیکن جلد ہی انہیں محسوس ہوا کہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ سیاسی اور معاشی طور پر ناانصافی کی جا رہی ہے۔

1950 کی دہائی میں، شیر محمد مری نے بلوچ عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا شروع کی۔ انہوں نے بلوچستان میں مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف پرامن احتجاج کی قیادت کی۔ ان کا بنیادی مطالبہ تھا کہ بلوچ عوام کو ان کے وسائل پر کنٹرول اور خودمختاری کا حق دیا جائے۔

انہوں نے 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں بلوچ قوم پرست تحریک کی قیادت کی اور کئی بار جیل بھی گئے۔ انہیں ان کی عوامی مقبولیت اور حکومت کے خلاف مزاحمت کی وجہ سے “مری” کے خطاب سے نوازا گیا، جو ان کے قبیلے کی بہادری اور آزادی کی علامت ہے۔

شیر محمد مری نے اپنی ساری زندگی قربانیوں میں گزاری۔ انہیں کئی بار قید کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اور ان کی جائیدادیں ضبط کی گئیں۔ وہ ہمیشہ اپنے عوام کے حقوق کے لیے لڑتے رہے، چاہے اس کے لیے انہیں کتنی ہی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔

انہوں نے اپنی صحت کو بھی نظرانداز کیا اور مشکل حالات میں بھی اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ انہوں نے ہمیشہ یہ کہا کہ “آزادی اور انصاف کے حصول کے لیے قربانیاں دینا ضروری ہے۔”

شیر محمد مری کا انتقال 11 مئی 1980 کو کچھی بلوچستان میں ہوا۔ ان کی موت نے بلوچ عوام کو غم کے سمندر میں ڈبو دیا، لیکن ان کا ورثہ آج بھی زندہ ہے۔

شیر محمد مری کو بلوچ قوم پرستی کا بڑا ہیرو سمجھا جاتا ہے۔ ان کی قربانیوں اور جدوجہد نے بلوچ نوجوانوں کی کئی نسلوں کو متاثر کیا ہے۔ ان کا یہ قول آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے:
“ہماری زمین، ہماری عزت، ہماری آزادی — ان کے بغیر زندگی بے معنی ہے۔”

شیر محمد مری کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ اپنے اصولوں اور عوام کے حقوق کے لیے ڈٹ جانا اور قربانیاں دینا کسے کہتے ہیں۔ وہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کے عوام کے لیے ایک عظیم رہنما تھے، جنہوں نے انصاف اور مساوات کے لیے اپنی جان قربان کر دی۔

شیر محمد مری اور نواب خیربخش مری کی قربت و مشترکہ جدوجہد بلوچ تاریخ کا ایک سنہری باب ہے۔ ان کی قربت اور مشترکہ مقصد نے بلوچ قوم پرستی کو ایک نئی سمت دی۔ آج بھی بلوچ نوجوان ان دونوں رہنماوں کی قربانیوں سے متاثر ہیں اور انہیں بلوچ تحریک کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں