گزشتہ دنوں ایک خبر میں دعویٰ کیا گیا کہ افریقی ملک موریطانیہ سے سعودی عرب جانے والی ایک حج پرواز حادثے کا شکار ہوگئی ہے، جس میں 210 عازمینِ حج سوار تھے اور تمام افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
اس افسوسناک دعوے کو سوشل میڈیا پر غیر معمولی تیزی سے پھیلایا گیا، اور اس کے ساتھ چند تصویریں بھی شیئر کی گئیں جن میں ایک جہاز کو سمندر میں گرتے اور دوسرے کو زمین پر تباہ شدہ حالت میں دکھایا گیا تھا۔
تاہم جب خبر کی حقیقت جاننے کی کوشش کی گئی تو صورتحال یکسر مختلف نکلی۔ موریطانیہ کی حکومت نے باقاعدہ طور پر اس خبر کو مسترد کردیا۔ وزارتِ مذہبی امور کے حج امور کے ڈائریکٹر، الولی طحٰہ، نے تصدیق کی کہ ملک کے تمام عازمین بخیروعافیت سعودی عرب پہنچ چکے ہیں اور کسی بھی پرواز کو کسی قسم کا حادثہ پیش نہیں آیا۔
اسی طرح موریطانیہ ایئرلائنز نے بھی وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام حج پروازیں محفوظ طریقے سے مکمل ہوچکی ہیں اور کسی حادثے کی اطلاع نہ حکومت کو ملی ہے اور نہ ہی ایئرلائن کو۔
A photo has been shared online claiming it shows a Mauritanian Hajj flight crash. However, the claim is false, and the photo has been online since at least 2018.#DAC0019 pic.twitter.com/yejO372avz
— Data Analysis Center (@D_Analysis_Cent) May 28, 2025
فیکٹ چیک کے مطابق اس خبر کے ساتھ وائرل ہونے والی تصاویر کا جائزہ لینے کے بعد انکشاف ہوا کہ یہ تصاویر حالیہ نہیں بلکہ کئی برس پرانی ہیں۔ سمندر میں گرتے جہاز کی تصویر تقریباً چار سال پرانی نکلی، جبکہ دوسری تصویر، جس میں جہاز کو آگ اور دھویں کی لپیٹ میں دکھایا گیا تھا، 2018 میں انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کی گئی تھی۔
ان حقائق سے یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ موریطانیہ کی حج پرواز کے حادثے سے متعلق خبر محض ایک جھوٹا پروپیگنڈا تھی، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ سوشل میڈیا پر ایسی خبریں پھیلانے سے نہ صرف عوام میں بے چینی پیدا ہوتی ہے بلکہ اصل متاثرین کے جذبات کو بھی ٹھیس پہنچتی ہے۔