کوئٹہ(این این آئی)امیر جمعیت علماء اسلام بلوچستان سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کو اقتدار سے دور رکھنے کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہم نے کبھی صوبے کے وسائل پر سمجھوتہ نہیں کیا اور نہ ہی کسی مصلحت کا شکار ہوئے ہیں۔ ریکوڈک اور سیندک کے بعد جب سی پیک اور گوادر پورٹ جیسے منصوبوں پر بات آئی تو ہم نے آہنی اعصاب کے ساتھ صوبے کا مقدمہ لڑا اور دو ٹوک مؤقف اختیار کیا کہ بلوچستان کے وسائل پر سب سے پہلا حق بلوچستان کے عوام کا ہے۔ اسی اصولی مؤقف کا خمیازہ ہمیں گورنر راج اور حکومت کے خاتمے کی صورت میں بھگتنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی میں بلوچستان حکومت صوبے کا مؤثر انداز میں مقدمہ پیش کرے۔ بلوچستان پہلے سے غربت، بے روزگاری اور امن و امان جیسے مسائل کا شکار ہے۔ ہمیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ اپنے مختصر دورانیے میں صوبے کو این ایف سی ایوارڈ میں تاریخی حصہ دلوایا۔ ہم نے سالانہ بجٹ کو پچاس ساٹھ ارب روپے سے بڑھا کر سات سو ارب روپے تک پہنچایا۔ یہ کارنامہ صرف جمعیت علماء اسلام کی جدوجہد کا مرہون منت ہے اور اسی کی آج بھی قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے کو جان بوجھ کر بدامنی اور انتشار کی دلدل میں دھکیلا گیا ہے۔ امن و امان کی صورتحال دن بدن ابتر ہو رہی ہے، عوام کے جان و مال غیر محفوظ ہیں اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ذاتی مفادات اور کرپشن پر مبنی اسکیموں کی سیاست نے صوبے کو بحرانوں کا شکار کر دیا ہے جبکہ ہم نے ہمیشہ دلیل، انصاف اور سیاسی مکالمے کو امن کا واحد راستہ قرار دیا۔مولانا عبدالواسع نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں اٹھائے روزگار کی تلاش میں دربدر پھر رہے ہیں جبکہ صوبے کے وسائل پر باہر سے آئے لوگ قابض ہیں۔ سی پیک، گوادر اور ریکوڈک جیسے منصوبوں کے سائے میں رہنے والے مقامی عوام فاقہ کشی اور افلاس کا شکار ہیں۔ یہ کیسا انصاف ہے کہ سونے کی کانوں پر بیٹھے عوام کو روٹی کے ایک نوالے کے لیے ترسنا پڑے۔ غربت اور بے روزگاری نے گھروں کے چراغ بجھا دیے ہیں اور نوجوانوں کو ناامیدی کے اندھیروں میں دھکیل دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بدانتظامی اور حکومتی ناکامی نے صوبے کی جڑیں کھوکھلی کر دی ہیں۔ بدعنوانی اور اقربا پروری نے اداروں کو مفلوج کر دیا ہے۔ تعلیم اور صحت کے شعبے تباہ حالی کا شکار ہیں، ترقیاتی منصوبے کاغذوں سے باہر نہیں نکلتے۔ حکومت کا وجود صرف فائلوں اور پروٹوکول تک محدود ہے جبکہ عوام بے یار و مددگار ہیں۔انہوں نے کہا کہ زیارت ہرنائی حلقہ پی بی-7 کے دوبارہ انتخابات اور حلقہ پی بی-45 کے انتخابات میں جے یو آئی کے ساتھ ہونے والی بدترین دھاندلی نے عوام کی آنکھیں کھول دی ہیں۔ عوام کو دو سال تک نمائندے سے محروم رکھنا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ایک منظم سازش کے تحت جمعیت علماء اسلام کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔ نادرا کی رپورٹ کے مطابق محض دو فیصد ووٹ درست نکلے اور ہمارے بارہ جیتے ہوئے نمائندوں کو فارم 47 کی جادوگری سے شکست دی گئی۔ یہ سب کچھ جمہوریت کے قتل اور عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کچھ برداشت کر لیں گے مگر سوال یہ ہے کہ کیا صوبہ مزید اس ناانصافی کا بوجھ اٹھا سکتا ہے؟ کیا عوام اب بھی اس انتخابی نظام پر بھروسہ کریں گے جس میں ان کے ووٹ کی حرمت بار بار پامال کی جائے؟
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments
تازہ ترین
- مس یونیورس کا تاج میکسیکو کی فاطمہ بوش کے سر سج گیا
- جنگِ مئی، خرابی رافیل طیاروں میں نہیں، بھارتی پائلٹس میں تھی: فرانسیسی کمانڈر
- ہم رہ گئے ہمارا زمانہ چلا گیا
- سیاست کا خاتمہ خورشید ندیم
- افغانستان ثور انقلاب کی ناکامی کے وجوہات
- پنجگور میں تسپ ایکسچینج صارفین نے انٹرنیٹ ناقص سروس پر تالا بندی کا اعلان کیا
- غلام قادر بلیدی کا شہید ایوب جان بلیدی کی 30ویں برسی پر خراج عقیدت
- نیشنل پارٹی مند کے سینئر رہنما عبدالغنی سندھی کا تعزیتی بیان
- میر رحمت صالح بلوچ کے فنڈ سے پنجگور جامع مسجد اسکول ہال کی تعمیر آخری مراحل میں
- نیشنل پارٹی کے طارق بابل کی تمپ میں ناصر رند سے اہم سیاسی ملاقات

