سیلاب نے لاہور کا رخ کر لیا:راوی بپھر گیا،پانی قریبی آبادیوں میں داخل گھروں کو خالی کرنے کے اعلانات،نجی ہاؤسنگ سوسائٹی زیر آب،نقل مکانی،16کالجزاور2 میٹرو سٹیشنز بند

لاہور،سیالکوٹ، نارووال،شکرگڑھ(سٹاف رپورٹر سے ،خبرنگار،نمائندگان دنیا، مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے اور بارشوں کے باعث راوی بپھر گیا،سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچاتے اور بستیاں اجاڑتے ہوئے لاہور کا رخ کرلیا، پانی قریبی آبادیوں میں داخل ، گھروں کو خالی کرنے کے اعلانات ،نجی ہاؤسنگ سوسائٹی بھی زیر آب آگئی، مکینوں نے نقل مکانی شروع کردی۔

کالجز اور میٹرو سٹیشنز بھی بند کردئیے گئے ،پنجاب پبلک سروس کمیشن نے امتحانا ت ملتوی کردئیے ۔پنجاب کے دریاؤں میں سیلاب سے مجموعی طورپر 11لاکھ سے زائد افراد نے نقل مکانی کی ہے جبکہ سیلاب میں پھنسے 51ہزار افراد کو ریسکیو کرلیا گیا،بھارت سے ایک اور سیلابی ریلاآج 29 اگست کی شام کو پاکستان پہنچے گا، لاہور ،قصور اور ساہیوال کیلئے 24گھنٹے اہم بتائے گئے ہیں،جبکہ حافظ آباد، چنیوٹ، ملتان، پنجند،بہاولپور کے علاقوں میں بھی انخلا کی ہدایت کردی گئی۔امدادی سرگرمیوں کیلئے پنجاب کے نویں ضلع لودھراں میں بھی فوج طلب کرلی گئی، اس سے قبل لاہور، قصور، سیالکوٹ، فیصل آباد، نارووال، اوکاڑہ، سرگودھا اور حافظ آباد میں فوج طلب کی جا چکی ہے ،محکمہ داخلہ کے مطابق پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں9 ہزار سے زائد سول ڈیفنس رضاکار خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔سیلاب کے باعث لاہور میں شاہدرہ کی ملحقہ آبادیوں فرخ آباد، عزیز کالونی، بادامی باغ ،امین پارک، افغان کالونی ،شفیق آباد،مرید والا ،کامران بارہ دری ودیگر علاقوں میں پانی داخل ہوگیا جبکہ چوہنگ میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے قریب راوی کے بند میں شگاف پڑ گیا،سوسائٹی کے 3بلاکس میں پانی بھرگیا،سوسائٹی کی جانب سے بجلی بند کردی گئی، ہاؤسنگ سوسائٹی اور اس سے ملحقہ بستیوں سے کچھ لوگ اپنے رشتے داروں اور عزیز و اقرباء کے گھروں میں منتقل ہو گئے ہیں جبکہ بڑی تعداد اپنے ضروری سامان سمیت یا تو کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور ہیں یا نقل مکانی کر رہے ہیں۔شادباغ کے قریب کھوکھر گاؤں ،سگیاں فش مارکیٹ حرنین پورہ،نشترکالونی میں بھی پانی داخل ہوگیا۔

ڈپٹی کمشنر لاہور موسیٰ رضا کے مطابق نوے فیصد مکینوں کو منتقل کردیا گیا ہے ، افغان کالونی میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں ۔ریسکیو اہلکاروں نے فرخ آباد سے 64 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جبکہ فرخ آباد کے 2 سکولوں میں امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔رنگ روڈ سے ملحقہ بادامی باغ کے علاقے میں پانی داخل ہونے پرعلاقہ مکینوں نے مال مویشیوں سمیت نقل مکانی شروع کر دی ہے ۔سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے وفاقی وزیر عبدالعلیم خان اور صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کے ہمراہ شاہدرہ اور موہلنوال کے مختلف مقامات کا دورہ کیا اور سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کیے گئے انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا،مریم اورنگزیب نے بتایا کہ پہلے سے نالوں اور نہروں کی صفائی کا عمل مکمل کیا جاچکا تھا، جس کے باعث پنجاب ایک بڑے بحران سے محفوظ رہا۔وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا شاہدرہ میں انتہائی اونچے درجے کاسیلاب ہے ، پانی کابہاؤ دولاکھ 50ہزار کیوسک تک رہا تو ٹھیک ہے ورنہ کسی نہ کسی جگہ پر بریچ کرنا پڑسکتا ہے ، جس کی وجہ سے شاہدرہ کی بڑی آبادی سیلاب کی زد میں آسکتی ہے ۔فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے راوی میں سائفن اور شاہدرہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے ۔سائفن کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 20 ہزار 627 کیوسک اور شاہدرہ کے مقام پر 2 لاکھ 17 ہزار 627 کیوسک تک پہنچ گیا ہے ، پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ جاری ہے جبکہ بلوکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 16 ہزار 335 کیوسک ہے ۔

پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نے صوبہ کے تمام نجی ہسپتالوں کیلئے سیلابی بحران کے تناظر میں ہیلتھ ایمرجنسی الرٹ جاری کردیا ،مراسلے میں کہا گیا ہے نجی ہسپتال اپنی کل بستروں کی گنجائش کا 35 فیصد سیلاب متاثرہ مریضوں کیلئے مختص کریں اور انہیں مفت علاج فراہم کریں، ہسپتالوں کو یہ بھی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے کہ ادویات، بلڈ پروڈکٹس اور دیگر ضروری طبی سامان بلا تعطل دستیاب رکھیں۔ میڈیکل، نرسنگ، پیرا میڈیکل اور انتظامی عملہ ہمہ وقت موجود رہے جبکہ ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹس، آئی سی یوز اور ہائی ڈپنڈنسی یونٹس چوبیس گھنٹے فعال رہیں۔لاہور میں نیازی اڈا اور شاہدرہ میٹروبس سٹیشنزبند کردئیے گئے ۔ڈائریکٹر کالجز کے مطابق لاہور ڈویژن میں جمعہ اور ہفتہ کے روز 16 کالجز بند رہیں گے جبکہ اتوار کو صورتحال کو دیکھتے ہوئے مزید فیصلہ کیا جائے گا ۔ نوٹیفکیشن کے مطابق لاہور میں شاہدرہ، چوہنگ، بند روڈ پر واقع کالجز بند رہیں گے ،اسی طرح شیخوپورہ کے علاقے شرقپور، فیروزوالہ، خانقاہ ڈوگراں، نارنگ منڈی ، ننکانہ صاحب کے علاقہ منڈی فیض آباد اور سید والا ،قصور کے علاقہ کنگن پور میں کالجز بند رہیں گے ۔جبکہ پنجاب پبلک سروس کمیشن نے 30 اور 31 اگست کو ہونے والے انسپکٹر لیگل پنجاب پولیس اور دیگر محکموں کے امتحانات ملتوی کردئیے ہیں ، امتحانات کی نئی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ادھر سیالکوٹ میں بھی تعلیمی ادارے آج بروز جمعہ اور ہفتہ بند رہیں گے ۔

ادھر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے )نے ممکنہ متاثرہ اضلاع بشمول حافظ آباد، چنیوٹ، ملتان، پنجنداور بہاولپور کے علاقوں میں انخلا کیلئے ہدایات جاری کر دیں،این ڈی ایم اے کے مطابق 31 اگست کو دوپہر 4 بجے کے قریب تریموں بیراج پر پانی کا بہا ؤ7لاکھ سے 8لاکھ کیوسک تک متوقع ہے جس کے باعث شدید سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے ، شیخوپورہ ،فیروزوالہ میں فیض پور ، دھمیکے ، ڈاکہ، برج عطاری، کوٹ عبدالمالک میں سیلاب کا خطرہ ہے ۔ ضلع شیخوپورہ ،ننکانہ صاحب کے علاقے گنیش پور اور ضلع قصور، پتوکی میں پھول نگر، رکھ خان کے ، نتی خالص، لمبے جگیر، کوٹ سردار، ہنجرائے کلاں، بھتروال کلاں، نوشہرہ گئے کے علاقے شامل ہیں۔ پنجاب حکومت کے مطابق 11 لاکھ 40ہزار سے زائد افراد محفوظ مقامات پر منتقل کئے گئے ہیں۔چناب میں سیلاب کے باعث اب تک مجموعی طور پر 10 لاکھ 9 ہزار لوگوں کا انخلا اور محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے ، ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 26 اگست مشکل ترین دن تھا۔پندرہ لاکھ چونتیس ہزار کیوسک پانی دریائوں اور نالوں میں سے گزرا ہے جبکہ نالہ ڈیک سے 77800 کیوسک پانی گزرا ہے ۔ابھی تک 17لوگ آ ٹھویں سپیل میں جاں بحق ہوئے ہیں۔ابھی بھی پانی ان جگہ سے جا رہا ہے جہاں سے قدرتی گزرگاہیں تھیں،چند ہاؤسنگ سوساٹیز میں مسائل تھے جن کو خالی کروا لیا گیا ہے جبکہ کچھ ہاؤسنگ سوسائٹی میں تین سے چار فٹ پانی آیا ہے ۔ادھر سیلاب میں ڈوبنے اورکرنٹ لگنے سے مزید 14 افراد جاں بحق ہوگئے ،ظفر وال کے گاؤں جلیل پور میں 22سالہ نوجوان احسن عباس جوہڑ میں نہاتے ہوئے ڈوب کر جاں بحق ہوگیا،چک حکیم میں ارسلان نامی نوجوان نہاتے ہوئے ڈوب گیا،لاش تلاش کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے ، بیجاپور کے مقام پر رشید نامی پچاس سالہ شخص بھی نالہ ڈیک کے سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا۔جنگو چک کا نوجوان وقار سیلاب میں پھنسے افراد کو بچاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔

وزیرآباد کے علاقہ سوہدرہ کے قریب سیلاب سے مچھلیاں پکڑنے کی کوشش کرتے 2نوجوان ڈوب گئے ،چاند عباس جاں بحق ہوگیاجبکہ وقار گجر کو بچالیا گیا۔سیالکوٹ میں تھانہ کینٹ کے علاقہ سد ھ کا رہائشی 58سالہ ذوالفقاربیٹی کی خیریت دریافت کرنے کے لئے کلی صلاح جاتے ہوئے برساتی نالے کی تیز لہروں میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا۔ ڈوگرانوالہ کے رہائشی دو لڑکے علیم اور منیب موٹر سائیکل پر قریبی گاؤں مانانوالا جاتے ہوئے نالہ ایک میں گر کر جاں بحق ہوگئے ، ماجرہ کلاں اور سیدو والی کے 8افراد جو کہ چناب کے سیلاب میں ڈوب گئے تھے ان میں چار کی لاشیں مل گئیں، عسکری کالونی میں کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔سرحدی علاقہ بجوات میں ایک اور نوجوان 24 سالہ رضوان ریلے میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا۔جلال پور بھٹیاں میں 3نوجوان ریلے میں بہہ گئے ، طیب اور نور کو بچالیا گیا جبکہ خرم تاحال لاپتا ہے ۔راوی میں سیلاب کے باعث شکرگڑھ میں کرتار پور، دودھے ، جنگلی، ہیرا جھن، جرمیاں سنگھاں، قلعہ، کوٹھے ، بھیکو چک سمیت درجنوں دیہات زیر آب ہیں ،محصور ہزاروں افراد میں سے 700کو ریسکیو کرلیا گیا۔نارووال شکرگڑھ روڈ ابھی تک تمام ٹریفک کیلئے بند ہے جہاں سیلاب نے دیہاتوں کو متاثر کیا تھا اب پانی نالہ جھجری سے نارووال شہر کے اندر داخل ہو گیا ہے شہر کے اندر عیدگاہ روڈ،محلہ گنج حسین آباد، کچے کھوٹھے ،عباس نگر، رسول پورہ،این پی ایس، سبزی منڈی ،ظفروال روڈ،قبرستان کے ارد گرد 3 سے 4 فٹ پانی کھڑا ہے ۔

ساہیوال میں پانی میں پھنسے 10 افراد اور 8 جانوروں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیاگیا۔نارنگ منڈی میں بھی سیلا ب نے تباہی مچا دی، ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی تباہ ہو گئی، متعدد دیہات زیر آب آ گئے ، کجلہ، جاجوگل، میروال، برج ، لونگ والا ، پسیانوالہ، منڈیالی سمیت درجنوں ڈیرہ دیہات کا زمینی راستہ منقطع ہو چکا ہے ، علاقہ مکینوں کا اپنی مدد آپ کے تحت مال مویشی محفوظ مقامات پر منتقلی کا عمل جاری ہے ، حکومت کی جانب سے سیلابی علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع نہ کی جا سکیں۔شرقپور کے مقام پر بھی پانی کی سطح مزید بلند ہورہی ہے ، راوی کا پانی کناروں سے نکل کر جنگل سے گزرتا ہوا حفاظتی بند کے ساتھ لگ گیا، شرقپور کے حفاظتی بند کے ساتھ 1988 کے بعد اب پانی پہنچا ہے ، عارف والا میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا، دلاور، نورا رتھ اور ٹبی لال بیگ سیکٹر کے ملحقہ کئی دیہات خالی کرا لیے گئے ، ضلعی انتظامیہ نے ہنگامی بنیادوں پر لوگوں کے انخلا کے اقدامات تیز کردئیے ۔گوجرانوالہ ڈویژن میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گیپکو کے 7 گرڈاسٹیشن، 54 فیڈرز سے بجلی کی ترسیل بند رہی جبکہ ساڑھے تین لاکھ سے زائد صارفین بجلی سے محروم رہے ۔

دریائے چناب کا بند ٹوٹنے سے جہاں کئی دیہات زیر آب آئے وہیں سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں بھی پانی داخل ہوگیا،جو تین فٹ تک پہنچ گیا،جس کے باعث ایئرپورٹ کو عارضی طورپر بند کردیا گیا،ترجمان پی آئی اے کے مطابق آج صبح 10 بجے سے لے کر رات 10 بجے تک پی آئی اے کی سیالکوٹ سے آپریٹ ہونے والی پروازیں لاہور ایئرپورٹ منتقل کر دی گئی ہیں، پی کے 746 جدہ تا سیالکوٹ ، پی کے 745 سیالکوٹ سے جدہ، پی کے 239 سیالکوٹ سے کویت اور پی کے 244 دمام سے سیالکوٹ کی پروازیں اب لاہور ایئرپورٹ سے آپریٹ ہوں گی۔ادھر ریلوے نے لاہور تا راولپنڈی مین لائن ون پر ٹرین آپریشن بدھ کو دن کے وقت سے مکمل طور پر بحال کر دیا،ایک روز قبل شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث ٹرین آپریشن عارضی طور پر معطل کیا گیا تھا۔منسوخ ہونے والی سبک خرام، اسلام آباد ایکسپریس،سیالکوٹ ایکسپریس کے مسافروں کو ریفنڈ دے دیا گیا جبکہ دیگر مسافروں کو دوسری ٹرینوں میں ایڈجسٹ کیا گیا۔ سیالکوٹ شہر میں پانی سے اکثریت گھروں میں محصور،وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔سمبڑیال اور گردونواح میں بھی سیلاب نے تباہی مچادی، نالہ پلکھو سے ملحقہ بھڑتھ بھوتھ، کینٹ، ڈالووالی، سدھ، کمانوالہ سے متعدد خاندانوں نے اپنی مدد آپ کے تحت سیلابی پانی سے نکل کر خواتین اور مویشیوں سمیت قریبی بند پر پناہ لے لی۔چناب کے ہیڈ قادرآباد سے خارج ہونے والے 10لاکھ 70 ہزار کیوسک ریلے نے پنڈی بھٹیاں میں تباہی مچادی،سیکڑوں دیہات زیرآب، لاکھوں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہوگئیں،دو روز قبل مساجد میں ہوئے اعلانات کے بعد سیلابی علاقوں کے مکینوں نے اپنے مال مویشیوں اور قیمتی سامان کے ساتھ محفوظ مقامات اور اونچی جگہوں پر نقل مکانی تو کر لی لیکن انسانوں کیلئے خوراک اور جانوروں کیلئے چارہ کی شدید قلت ہے ۔

حافظ آباد میں ہیڈ قادرآباد کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی سطح کم ہونا شرو ع ہوگئی۔ دریائے چناب میں خانکی کے مقام پر انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے ۔ خانکی کے مقام پر پانی کا بہائو 8 لاکھ 59 ہزار کیوسک ہے ۔دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کا ریلا آج مظفرگڑھ پہنچے گا۔ چناب میں طغیانی سے چنیوٹ میں اس وقت ساڑھے 3 لاکھ کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے جبکہ گنجائش ساڑھے 9 لاکھ ہے ۔دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے ۔ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے ۔وہاڑی میں لکھا سلدیرا اور جتیرا کے حفاظتی بند ٹوٹ گئے جس کے سبب سیلابی پانی لکھا سلدیرا اور موضع جتیرا میں داخل ہوگیا۔ مراد والا بند ٹوٹنے سے کالیہ شاہ، موضع دھول، موضع سائیفن، جھوک گامو، جھوک فاضل اور ویرسی واہن شدید متاثر ہوئے ۔بہاولنگر میں پانی کے تیز بہاؤ سے متعدد عارضی حفاظتی بند ٹوٹ گئے ، دیپالپور میں اب تک 80 ہزار متاثرین اور 10 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے ۔محکمہ موسمیات کے مطابق آج 29 اگست تا 2 ستمبر اسلام آباد میں گرج چمک کے ساتھ مزید بارش متوقع ہے ۔

گوجرانوالہ،وزیرآباد(سٹاف رپورٹر،نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی حکومت نے سیلاب سے جاں بحق ہونیوالوں کے لواحقین کیلئے 20، 20 لاکھ روپے امداد کا اعلان کردیا ۔وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے خبردار کیاہے کہ غیرقانونی تعمیرات کے گرنے پر معاوضہ نہیں مل سکتا، جو لوگ آبی گزرگاہوں میں رہتے ہیں انہیں نقصانات کا معاوضہ ادا کرنا ممکن نہیں ہوگا۔وزیرآباد میں صحافیوں سے گفتگو میں وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے طے کیا ہے کہ آئندہ سے آبی گزرگاہوں میں کسی قسم کی تعمیرات کی اجازت نہیں ہوگی،سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے گھروں، فصلوں اور مال مویشی کے نقصانات کا سروے کیا جارہا ہے ۔ پہلی بار بارش کے 3، 4 سسٹم ساتھ ساتھ آئے ہیں، 3 دریاؤں کی طغیانی میں 2 لاکھ سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا، پاک فوج اور انتظامیہ نے بروقت رسپانس دے کر کئی افراد کو بچایا۔ عطائاللہ تارڑ نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا جائزہ بھی لیا اور اسسٹنٹ کمشنر آفس وزیرآباد میں ایک اہم اجلاس کی صدارت کی،عطا تارڑ نے مزید کہا بہترین حکمت عملی اور بروقت اقدامات کے باعث نقصانات کو کافی حد تک کم رکھا گیا۔ جن لوگوں کا نقصان ہوا ہے ، جن کے گھر اور مویشی سیلاب میں بہہ گئے ہیں وہ خود کو تنہا نہ سمجھیں،متاثرہ خاندانوں کے مکمل سروے کے بعد انہیں معاوضہ فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ اپنی زندگی دوبارہ بہتر طریقے سے گزار سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں