لاہور (این این آئی) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کے مناظرے کا چیلنج قبول کرلیا ہے، آپ 17سال کے پروجیکٹ بتادیں، میں 2سال کی پرفارمنس بتاؤں گی،لاہور کراچی کا فرق سامنے ہے، آپکو پنجاب کی سیر کرانا چاہتی ہوں، آپ مجھے نوابشاہ اور گڑھی خدا بخش دکھائیں،پیپلز پارٹی والے ہمارے اتحادی ہیں ہم ان کا بڑا احترام کرتے ہیں لیکن جیسی بات کریں گے ویسا جواب آئے گا،وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب کے حق کی بات کرنا اور اس کا مقدمہ لڑنا ہماری ذمہ داری ہے اور ہم یہ ذمہ داری پوری کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام اتحادی جماعتوں کا احترام اپنی جگہ لیکن جیسی بات کی جائے گی، ویسا ہی جواب دیا جائے گا،پنجاب کابینہ نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ٹیکس چھوٹ کی منظوری دے دی ہے تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ تین ہفتوں میں پنجاب کے معاملات پر کی گئی 34 پریس کانفرنسز کی وضاحت کرے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے پاس عوامی خدمت کے بے شمار منصوبے ہیں، جو کچھ لوگوں کو برداشت نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلی پنجاب مریم نواز بچوں کو لیپ ٹاپ دے رہی ہیں، بسیں چلا رہی ہیں اور فلاحی منصوبوں کا افتتاح کر رہی ہیں اور یہی بات کچھ لوگوں کو کھٹک رہی ہے۔عظمی بخاری نے کہا کہ کچھ لوگ پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر بے بنیاد تنقید کر کے اپنی کمزوریوں کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کچھ بیچارے اوپر والے پورشن سے خالی ہیں، وہ پوچھتے ہیں کہ 90 ہزار گھر کہاں ہیں بھائی! یہ گھر بیچنے کے لیے نہیں بنائے گئے، عوام کی سہولت کے لیے بنے ہیں، انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا۔صوبائی کابینہ کے اجلاس میں صوبے میں حالیہ تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ عظمی بخاری نے بتایا کہ تین دریاں میں طغیانی اور 39 فیصد زائد بارش کے باوجود پنجاب حکومت کی بروقت تیاریوں کی وجہ سے بڑے نقصانات سے بچا گیا۔سیلاب سے 47لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے لیکن اللہ کا شکر ہے کہ کسی انسانی جان کا نقصان سانپ کے کاٹنے سے نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 2010ء کے سیلاب کے مقابلے میں اموات کی تعداد آدھی رہی کیونکہ 25اضلاع میں پہلے سے بھرپور انتظامات موجود تھے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پنجاب نے ہمیشہ بڑے بھائی کا کردار ادا کیا مگر جب پنجاب پر مشکل وقت آیا تو اسے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا ذریعہ بنایا گیا، جو قابلِ مذمت ہے۔وزیر اطلاعات نے بتایا کہ سول ڈیفنس اہلکاروں کی تنخواہوں میں 15ہزار روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے، 17تحصیلوں میں سیلاب مشقیں کرائی جا رہی ہیں اور سیلاب بیلٹ میں رہنے والے مکینوں کو محفوظ علاقوں میں تعمیرات کی ہدایت دی جا رہی ہے تاکہ آئندہ نقصانات سے بچا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں کو تمام ٹیکسوں سے مستثنی قرار دینے کی منظوری صوبائی کابینہ نے دے دی ہے۔ پنجاب کے لوگوں کو سیاست نہیں، ریلیف چاہیے اور ہم وہ فراہم کر رہے ہیں۔عظمی بخاری نے کہا کہ انہوں نے شرجیل انعام میمن کے مناظرے کا چیلنج قبول کر لیا ہے۔ آپ سترہ سال کی کارکردگی دکھائیں، میں دو سال کی کارکردگی دکھاتی ہوں۔ آپ جنوبی پنجاب آئیں، ملتان، لودھراں اور رحیم یار خان میں ترقیاتی کام دیکھیں، پھر بات کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہر بات پر مرسو مرسو کرنے والے پہلے اپنے گھر کا حال دیکھیں۔ ہم نے کے پی کے میں کلاؤڈبرسٹ کے وقت مدد کا پیغام دیا لیکن پنجاب کے سیلاب کو سیاسی مذاق بنایا گیا یہ رویہ افسوسناک ہے۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ یہ ہم نے شروع نہیں کیا لیکن اگر پنجاب پر 34حملے ہوں گے تو ہم دوسرا گال آگے نہیں کریں گے۔ پنجاب لاوارث نہیں ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب کے تمام منصوبے صوبائی وسائل سے مکمل ہو رہے ہیں اور وفاق کا اس میں ایک روپیہ بھی شامل نہیں۔پنجاب میں کیا ہوگا، یہ سندھ یا کوئی اور صوبہ نہیں بتائے گا۔ ہر صوبہ اپنی ڈومین میں بات کرے تو مسئلہ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا اینکرز خود جا کر کراچی اور لاہور کا موازنہ کر لیں فرق واضح ہو جائے گا۔عظمی بخاری نے کہا کہ سندھ کے وزیر اطلاعات جب پنجاب آئے تو سمجھا سولر، صفائی یا عوامی خدمت پر بات ہوگی لیکن وہ وہی کچھ کرنے آئے جس کا دبا ان پر مریم نواز حکومت کی کارکردگی ڈال رہی ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ پنجاب نے ہمیشہ قومی یکجہتی کو فروغ دیا، لیکن جب پنجاب پر بلاوجہ سیاسی حملے ہوں گے تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ کارکردگی ہمارا اصل جواب ہے۔

