کراچی (پریس ریلیز)تحریکِ تحفظِ ختمِ نبوت آزاد کشمیر کے وفد کی کراچی میں مقیم کشمیری علمائے کرام سے خصوصی نشست۔ اجلاس کی میزبانی معروف علمی شخصیت مولانا عبدالوحید نے کی،نشست میں مولانا شفیق الرحمن مہتمم جامعہ صدیقیہ، مفتی عزیز الرحمن دانش، مولانا سعید الحسن، مفتی نعمان سرپرست جمعیت علمائے اسلام ضلع وسطی، مولانا عامر یوسف کاشمیری سرپرست جمعیت علمائے اسلام جموں وکشمیر ضلع شرقی، مولانا الیاس خان امیر جمعیت علمائے اسلام ضلع وسطی، مولانا افتخار خواجہ، مفتی حفیظ الرحمن العباسی سنئیر نائب امیر ضلع شرقی، مولانا زاہد مقبول جنرل سیکرٹری ضلع وسطی، قاری مسکین، مولانا مقبول الرحمن، مولانا اسامہ خطیب مرکزی رہنما جمعیت علمائے اسلام جموں و کشمیر،مولانا عادل،مولانا نوید،قاری مشتاق احمد قاری محمد عجائب یوسف جنرل سیکرٹری ضلع وسطی اور مولانا منظور فقیری ناظم انتخابات جمعیت علمائے اسلام جموں و کشمیر سندھ و بلوچستان زون کراچی شریک ہوئے۔یہ تمام علمائے کرام ریاستِ آزاد کشمیر کے مختلف خطوں سے تعلق رکھتے ہیں اور کراچی میں دعوت، تدریس، اصلاحِ معاشرہ اور فکری تربیت کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔تحریک کے ناظم مولانا جمیل احمد جامی نے اپنے مدلل اور بصیرت افروز خطاب میں ریاستِ آزاد کشمیر میں قادیانیت کی بڑھتی سرگرمیوں، ووٹر لسٹوں میں پائے جانے والے سنگین سقم اور قانونی غفلت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ:“آزاد کشمیر کے آئین میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیے جانے کے باوجود ووٹر لسٹوں میں ان کا اندراج ایک خطرناک المیہ ہے۔ اگر اس خامی کو دور نہ کیا گیا تو ریاستی تشخص اور آئینی وقار مجروح ہو سکتا ہے۔”انہوں نے حکومتِ آزاد کشمیر سے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن کے تعاون سے ووٹر لسٹوں کی فوری جانچ پڑتال کی جائے تاکہ کسی بھی قادیانی کو مسلمان ووٹر کے طور پر شامل ہونے کا موقع نہ مل سکے۔
اس موقع پر تحریک کے رہنما مفتی طاہر سلیم نقشبندی نے تحریک کی ریاستی و عوامی خدمات، فکری تربیت، بیداری مہمات اور نوجوانوں میں ختمِ نبوت ﷺ کے شعور کو اجاگر کرنے کی سرگرمیوں پر جامع رپورٹ پیش کی۔اجلاس کے مہمانِ خصوصی، تحریک کے سرپرستِ اعلیٰ،جمعیت علماء اسلام جموں و کشمیر کے مرکزی رہنما شیخ الحدیث مولانا محمد سلیم اعجاز نے اپنے ولولہ انگیز خطاب میں فرمایا،عقیدہ ختمِ نبوت ﷺ ایمان کی بنیاد اور امت کی روح ہے۔ قادیانیت دراصل اسلام دشمن قوتوں کی ایک منظم سازش ہے جو مسلمانوں کے اتحاد اور ایمانی غیرت کو کمزور کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ علمائے کرام کو چاہیے کہ وہ فکری و علمی قیادت کے ذریعے اس فتنے کا مقابلہ کریں۔”انہوں نے کہا کہ علماء امت کے محافظ اور دین کے وارث ہیں۔ آج وقت کا تقاضا ہے کہ منبر و محراب سے صرف وعظ نہیں بلکہ فکری بیداری کا پیغام دیا جائے تاکہ امت کو باطل نظریات سے محفوظ رکھا جا سکے۔نشست کے اختتام پر مفتی عزیز الرحمن دانش مرکزی رہنما جمعیت علمائے اسلام جموں وکشمیر، مولانا شفیق الرحمن اور میزبان مولانا عبدالوحید نائب امیر جمعیت علمائے اسلام جموں و کشمیر نے تحریک کے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کی اس نشست نے آزاد کشمیر کی فکری، آئینی اور مذہبی صورتحال پر گراں قدر آگاہی فراہم کی۔ ہم تحریکِ تحفظِ ختمِ نبوت آزاد کشمیر کی مسلسل جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں اور ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔”علمائے کرام نے تجویز دی کہ کراچی اور آزاد کشمیر کے دینی اداروں کے درمیان رابطے مزید مضبوط کیے جائیں تاکہ نوجوان نسل کی فکری و نظریاتی تربیت کے میدان میں مشترکہ حکمتِ عملی تشکیل دی جا سکے۔اجلاس کے اختتام پر ریاستِ آزاد کشمیر، پاکستان اور امتِ مسلمہ کے اتحاد و استحکام، اور عقیدہ ختمِ نبوت ﷺ کے تحفظ کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔

