سعودیہ کا ایران پر امریکا کیساتھ جوہری معاہدہ پر زور؛ اسرائیلی حملے سے بھی خبردار کردیا

سعودی عرب نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات پر معاہدے کو حتمی شکل دیدے بصورت دیگر اسرائیل سے جنگ کا خطرہ مول لے۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ بات سعودی عرب کے وزیر دفاع خالد بن سلمان نے گزشتہ ماہ ایران کے دورے پر اعلیٰ قیادت کے ساتھ ملاقات میں کہی تھی۔

اس ملاقات میں سعودی وزیر دفاع نے ایرانی حکام کو خبردار کیا تھا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے پیش کردہ جوہری معاہدے کی پیشکش کو سنجیدگی سے لیں۔

 سعودی وزیر دفاع نے اس بات پر بھی خبردار کیا تھا کہ اگر امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات ناکام ہوگئے تو ایران کو اسرائیل کے حملے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انھوں نے ایرانی قیادت کو اس بات سے بھی آگاہ کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ جوہری مذاکرات کو طول دینا نہیں چاہتے اس لیے ایران کو فیصلہ جلد کرنا ہوگا۔

شہزادہ خالد بن سلمان نے مزید کہا کہ اگر ایران نے جلد فیصلہ نہیں کیا تو اسرائیل کے حملے کے لیے تیار رہے اور خطہ پہلے ہی 7 اکتوبر 2023 سے جنگ کی لپیٹ میں ہے اور مزید کشیدگی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

رائٹرز کے بقول خلیجی ذرائع اور ایرانی حکام کے مطابق یہ پیغام دراصل سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا تھا۔

جنھوں نے اپنے بیٹے وزیر دفاع خالد بن سلمان کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے پاس یہ پیغام لے کر بھیجا تھا۔

یہ خیال بھی ظاہر کیا جا رہے ہے کہ دراصل یہ پیغام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ہے جنھوں نے سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز سے ایران کو راضی کرنے کے لیے کہا تھا۔ 

سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان کی یہ ملاقات 17 اپریل کو تہران کے صدارتی کمپاؤنڈ میں ہوئی تھی جس میں ایرانی صدر مسعود پزیشکیان، مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری، اور وزیر خارجہ عباس عراقچی بھی موجود تھے۔

خیال رہے کہ سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان صدر ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران امریکا میں سعودی سفیر تھے۔ اس لیے بھی وہ ٹرمپ انتظامیہ کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایرانی صدر پزیشکیان نے سعودی وزیر دفاع کو جواب دیا تھا کہ جوہری معاہدے کے خواہاں ہیں تاکہ مغربی پابندیاں ختم ہوں لیکن یورینیم کی افزودگی مکمل طور پر بند نہیں کرسکتے۔

ایرانی صدر نے امریکی حکومت کے “غیر یقینی رویے” پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کبھی محدود افزودگی کی اجازت دیتا ہے تو کبھی مکمل خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے۔

رائٹرز کی اس خبر پر تاحال سعودی عرب، ایران یا دیگر فریقین کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

 

اپنا تبصرہ بھیجیں