اداریہ
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (Baloch Students Organization) ایک طلبہ تنظیم ہے جس کا قیام 26 نومبر 1967ء میں کراچی میں عمل میں آیا۔ اس کی بنیادی تشکیل دو طلبہ تنظیموں ‘ورنا ونندہ گال’ اور ‘بلوچ اسٹوڈنٹس ایجوکیشنل آرگنائزیشن’ کے انضمام سے ہوئی۔ اس کے بانیوں کا بنیادی مقصد بلوچی زبان و ادب کو فروغ دینا، سیاسی حالات پر بحث کرنا، بلوچستان میں تعلیمی سہولیات کو بہتر بنانے کی مہم چلانا اور بلوچستان کی سیاسی و معاشی خودمختاری کے حصول کے لیے کام کرنا تھا۔
تاریخی طور پر، تنظیم نے ون یونٹ کے خاتمے، بلوچستان کے سیاسی و معاشی حقوق، قیدیوں کی رہائی کے لیے مظاہرے اور احتجاجی سرگرمیاں منعقد کیں، جن کے نتیجے میں طلبہ کے ہاسٹل بند کیے گئے اور کارکنان گرفتار ہوئے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اپنی تاریخ میں ایک سے زائد دھڑوں میں بٹی رہی ہے، تنظیم کا ایک دھڑا پرامن، جمہوری اور آئینی راستے کو اپناتے ہوئے سیاسی تعلیم اور شعور بیداری کو اپنا ہدف قرار دیتا ہے۔ یہ قلم و کتاب کے ذریعے پرامن شعوری عمل کو آگے بڑھانے پر زور دیتا ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی سرگرمیاں بلوچستان کی سیاست پر گہرا اثر رکھتی ہیں تنظیم کو بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں طلبہ کی نمائندہ تنظیم کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔
· تنظیم کے کارکنان اور رہنماﺀں کو ریاستی اداروں کی جانب سے جبری گمشدگیوں اور ٹارگٹ کلنگ جیسے واقعات کا سامنا رہا ہے۔ تنظیم کے مطابق اس کے سینکڑوں کارکنان لاپتہ ہیں یا نشانہ بن چکے ہیں۔
تنظیم نے اپنے قیام کے بعد سے ہی اپنے ادارہ جاتی ڈھانچے اور جمہوری داخلی عمل کو برقرار رکھا ہے اور باقاعدہ کونسل سیشنز کے ذریعے اپنے عہدیداران کا انتخابی عمل جاری رکھا ہوا ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ایک ایسی طلبہ تنظیم کے طور پر کام کرتی ہے جو بلوچ طلبہ کے حقوق اور بلوچستان کے سیاسی مسائل کے حل کے لیے پرامن اور جمہوری جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

