ممتاز دانشور ڈاکٹر کہور خان بلوچ

اداریہ

ڈاکٹر کہور خان بلوچ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی ایس او) کے ایک اہم رہنما، دانشور اور بلوچ قومی سیاست کی ایک نمایاں شخصیت تھے۔

ڈاکٹر کہور خان بلوچ بلوچستان کے ضلع کچ کے علاقے شاپک سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد سرکاری ملازمت کا آغاز سیکشن آفیسر کے طور پر بلوچستان کی سیکرٹریٹ میں کیا۔ بعد ازاں انہوں نے سماجی بہبود کے محکمے میں سیکریٹری سمیت سرکاری ملازمت میں متعدد اہم عہدوں پر فرائض انجام دیے۔

ڈاکٹر کہور خان کا سیاسی سفر طالب علمی کے دور سے ہی شروع ہو گیا تھا۔ انہیں 1986 میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی ایس او) کا چیئرمین منتخب کیا گیا، جس کے بعد انہوں نے طلبہ کی سیاست میں ایک اہم کردار ادا کیا۔

تاہم، 1987 میں بی ایس او کے اندر اختلافات پیدا ہوئے، جس کے نتیجے میں ڈاکٹر کہور خان اور اس کے ہم خیال دوست و ساتھیوں نے “بی ایس او صہب” (BSO-Sohb) قائم کیا۔ یہ تقسیم بی ایس او کی تاریخ میں ہونے والی متعدد تقسیموں میں سے ایک تھی۔

طالب علمی کی سیاست کے بعد ڈاکٹر کہور خان نے عملی سیاست جاری رکھی۔ انہوں نے اپنے ہم خیال ساتھیوں کے ساتھ مل کر طویل مشاورت کے بعد نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔

نیشنل پارٹی میں انہوں نے پارٹی کے مرکزی ریسرچ سیکریٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ پارٹی کے سرکردہ رہنماء ڈاکٹر مالک بلوچ اور سینیٹر طاہر بزنجو نے ان کی سیاسی قابلیت کی تعریف کی۔

ڈاکٹر کہور خان کو ایک نامور ادیب اور دانشور کے طور پر بھی پہچانا جاتا تھا۔ انہیں بلوچ زبان و ادب اور قومی شعور کی ترویج و ترقی میں گراں قدر خدمات انجام دینے کا سہرا جاتا ہے۔

بی ایس او پجار جیسی تنظیموں نے ان کی قومی و ادبی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ بلوچ قومی تحریک میں بلا خوف و خطر پیش پیش رہے۔

ڈاکٹر کہور خان بلوچ کا انتقال نومبر 2021 میں کراچی میں دل کا دورہ پڑنے سے ہوا۔ ان کی وفات پر بلوچ سیاسی حلقوں میں گہرے دکھ کا اظہار کیا گیا۔

ان کی رحلت کو بلوچ قوم کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیا گیا، کیونکہ انہوں نے علم و ادب اور قومی سیاست کے میدانوں میں ناقابل فراموش خدمات انجام دی تھیں۔

ڈاکٹر کہور خان بلوچ کی شخصیت طالب علم رہنما، سرکاری ملازم، سیاسی کارکن، دانشور اور ادیب جیسے متعدد پہلوؤں پر محیط تھی۔ ان کا سفر بی ایس او کی تنظیمی تاریخ کا ایک اہم باب ہے، جو طلبہ کی سیاست سے شروع ہو کر پارلیمانی سیاست تک پہنچا۔

ان کی سیاسی وابستگی میں تبدیلی بی ایس او کی چئیرمین شپ سے لے کر نیشنل پارٹی تک — بلوچستان کی پیچیدہ سیاسی تبدیلیوں کو سمجھنے کا ایک اہم زاویہ فراہھم کرتی ہے۔ ان کی جدوجہد کا مرکز ہمیشہ بلوچ عوام کے حقوق کا حصول رہا، جس کے لیے انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں