شہر کی صفائی، نظم و ضبط اورشہری سہولیات کے حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر پتوکی نشتر رحمان لودھی کے قابلِ تقلید عملی اقدامات

تحریر:رشیداحمدنعیم
یہ بات ہمارے معاشرے کا ایک تلخ مگر تسلیم شدہ سچ ہے کہ جب کسی سرکاری افسر کی اچھی کارکردگی کو خراجِ تحسین پیش کیا جائے تو بسا اوقات اسے ”خوشامد“ کا نام دے کر مسترد کر دیا جاتا ہے۔ صحافی اگر تعریف کرے تو کہا جاتا ہے کہ شاید اس کی کوئی مجبوری ہے، کوئی مفاد ہے، یا کوئی ذاتی غرض اور اگر وہی صحافی کسی کمزور کارکردگی پر تنقید کرے تو فوراً اسے ”دبنگ صحافت“ کے لقب سے نواز دیا جاتا ہے۔ حالانکہ سچ تو یہ ہے کہ صحافت خوشامد کا نام ہے نہ تضحیک کا بلکہ یہ تو وہ شفاف آئینہ ہے جو حقیقت جیسی بھی ہو، وہی دکھاتا ہے۔ مثبت، منصفانہ، متوازن اور ذمہ دار صحافت کا تقاضا یہی ہے کہ جہاں کارکردگی مثالی ہو وہاں خراجِ تحسین میں بخل نہ کیا جائے اور جہاں غفلت یا کوتاہی ہو وہاں تنقید بھی اسی ایمانداری سے کی جائے۔ یہی وہ اصول ہیں جو صحافت کو معتبر اور صحافی کو ذمہ داری کے درجے پر فائز رکھتے ہیں۔اسی اصولی نقطِ نظر سے جب ہم حبیب آباد اور پتوکی کے انتظامی معاملات پر نظر ڈالتے ہیں تو اسسٹنٹ کمشنر پتوکی نشتر رحمان لودھی کی خدمات نمایاں طور پر سامنے آتی ہیں۔ شہر کی صفائی، نظم و ضبط اور عمومی شہری سہولیات کے حوالے سے جو عملی اقدامات انہوں نے کیے وہ صرف حکومتی ذمہ داری کی ادائیگی نہیں بلکہ ایک درد مند، حساس اور فعال افسر کی ذاتی دلچسپی اور سنجیدگی کا مظہر ہیں۔ صفائی صرف ایک انتظامی حکم سے نہیں ہو جاتی، نہ ہی محض دفتر کی فائلوں میں رپورٹس تیار کرنے سے کوئی شہر خوبصورت بنتا ہے۔ شہر کی گلیوں، راستوں، مین شاہراہوں اور چوکوں میں جو عملی بہتری نظر آ رہی ہے وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اے سی پتوکی نے اپنی ذمہ داری کو محض ایک منصبی تقاضا نہیں سمجھا بلکہ اسے ایک سماجی فریضہ اور اخلاقی امانت سمجھ کر ادا کیا۔یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ صاف ستھرا شہر کسی ایک شخص، ایک محکمے یا ایک حکومتی نمائندے کی کوششوں سے نہیں بنتا مگر کسی ایک سچے، دیانت دار اور متحرک فرد کی قیادت ضرور پورے نظام میں تبدیلی کا آغاز کر سکتی ہے۔ نشتر رحمان لودھی نے اسی تبدیلی کی بنیاد رکھی ہے۔ ان کی یہ کوشش کہ وہ خود فیلڈ میں موجود رہے، صفائی کے عمل کی نگرانی کی، صفائی ورکرز کی حوصلہ افزائی کی اور کہیں کوتاہی دیکھ کر موقع پر ہدایات دیں۔ یہ سب ایک ایسے افسر کی پہچان ہے جو نہ صرف اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے بلکہ اسے احسن طریقے سے نبھانے کا جذبہ بھی رکھتا ہے۔ ان کے کام میں دکھائی دینے والا خلوص اور سنجیدگی آج کے دور میں کسی نعمت سے کم نہیں کیونکہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ایسے فرض شناس اور فعال افسر بہت کم ملتے ہیں مگر یہاں ایک اہم بات بھی ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اصل امتحان اسسٹنٹ کمشنر کا نہیں، بلکہ شہریوں کا ہے۔ حکومت، انتظامیہ اور ادارے صفائی کروا سکتے ہیں، کچرا اٹھا سکتے ہیں، اعلانات کر سکتے ہیں مگر صفائی کو قائم رکھنا شہریوں کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔ اگر ہم خود سڑک پر ریپر پھینک دیں، گلی کے نکڑ پر کچرے کا ڈھیر لگا دیں، نالیوں میں پلاسٹک بھر دیں، یا صفائی ورکرز کی محنت کو چند لمحوں میں ضائع کر دیں تو پھر ہم اپنا حقِ شکایت کس بنیاد پر رکھتے ہیں؟ ہم شہر کی گندگی پر شور بھی کرتے ہیں اور گندگی پھیلانے میں اپنا کردار بھی ادا کرتے ہیں۔ یہ تضاد ختم کرنا ہوگا۔یہ شہر ہمارا ہے، اس کی گلیاں ہماری پہچان ہیں، اس کے راستے ہماری تہذیب کا آئینہ ہیں۔ اگر ہم آج یہ فیصلہ کر لیں کہ اپنے حصے کی ذمہ داری ضرور نبھائیں گے تو کوئی وجہ نہیں کہ حبیب آباد ایک مثالی شہر نہ بن سکے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم نہ صرف اپنا کچرا مناسب جگہ ڈالیں بلکہ دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیں۔ گھروں کے سامنے صفائی کا اہتمام کریں، دکان دار اپنے چھپر اور فٹ پاتھ صاف رکھیں، نوجوان نسل کو صفائی کی اہمیت سے آگاہ کریں، بچوں میں اخلاقی تربیت کا احساس پیدا کریں اور محلے کی سطح پر کام کرنے والی کمیٹیوں کو فعال کریں تاکہ صفائی ایک روزہ عمل نہیں بلکہ ایک مستقل روایت بن جائے۔نشتر رحمان لودھی صاحب نے اپنی ذمہ داری بھرپور طریقے سے ادا کر دی ہے۔ انہوں نے وہ مثال قائم کر دی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر نیت صاف ہو، ارادہ پختہ ہو اور جذبہ مضبوط ہو تو ایک سرکاری افسر بھی شہر کی تقدیر بدل سکتا ہے۔ اب اس محنت کی قدر کرنا ہمارا فرض ہے۔ اگر ہم نے اپنی روش نہ بدلی، اگر ہم نے اپنی ذمہ داری محسوس نہ کی، تو یہ شہر دوبارہ اسی گندگی اور بدحالی کی نذر ہو سکتا ہے جس سے جان چھڑانے کے لیے اتنی محنت کی گئی۔آج وقت ہے کہ پورا حبیب آباد ایک اجتماعی فیصلے پر متحد ہو۔یہ شہر صاف رہے گا اور ہم سب اس کے محافظ بنیں گے۔ یہ وہ احساس ہے جو نہ صرف شہر کو بدلے گا بلکہ ہمارے رویوں اور معاشرتی سوچ میں بھی مثبت تبدیلی پیدا کرے گا۔ ایک ایسا شہر جہاں حکومت بھی ذمہ دار ہو اور شہری بھی اپنا حصہ ادا کریں یقیناً ایک قابلِ فخر شہر بن کر ابھرتا ہے اور اگر آنے والا ہر مسافر یہ کہے کہ ”یہ شہر صرف حکومت نے نہیں بلکہ اس کے رہنے والوں نے بھی بنایا ہے“ تو اس سے بڑا اعزاز شاید کوئی نہیں۔آخر میں اسسٹنٹ کمشنر پتوکی نشتر رحمان لودھی صاحب کو حسن کارکردگی پر خراجِ تحسین پیش کرنا نہ صرف ان کی محنت کا اعتراف ہے بلکہ ان تمام فرض شناس افسران کے لیے بھی ایک پیغام ہے کہ اچھا کام ضائع نہیں جاتا، معاشرہ قدر کرنا جانتا ہے اور ساتھ ہی یہ شہریوں کے لیے بھی ایک یاد دہانی ہے کہ ذمہ داری صرف حکومت کی نہیں ہم سب کی مشترکہ امانت ہے۔ اگر ہم مل کر چلیں گے تو حبیب آباد یقیناً ایک مثال بن جائے گا۔صفائی کی بھی، تہذیب کی بھی اور اجتماعی شعور کی بھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں