کوئٹہ(این این آئی) ایڈمنسٹریٹو آفیسرز ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے صدر نذیر احمد لہڑی، جنرل سیکرٹری نعمت اللہ کاکڑ، نائب صدر محمد اکرم جتک،جوائنٹ سیکرٹری سید شاہ بابر، فنانس سیکرٹری عبدالرشید مینگل،پریس سیکرٹری محمود خان اور ایگزیکٹیو ممبران شمس علی زئی،منیر جتک، ملک طاہر کاسی، عالم خروٹی، ذولفقار حیدر نے اپنے ایک بیان میں کہاہے جامعہ بلو چستان اور مستونگ کیمپس کے آفیسرز اوراساتذہ کو ماہ مئی 2025 کی تنخواہیں ابھی تک ادا نہیں کی ہے مزید یہ کہ فنانس سیکرٹری نے ریلیز آرڈر جاری سے انکار کیا حالانکہ وزیراعلٰی بلوچستان سمری منظور کر چکا ہے بیوروکریسی کی اس ناروا عمل جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور آفیسران کو ابھی تک تنخواہوں کی ادائیگی میں رکاوٹ ہے یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ صوبائی بیوروکریسی کی ترجیحات میں تعلیم اور اعلی تعلیمی ادارے بلکل بھی شامل نہیں ہیں، انہوں نے بیان میں یہ واضح کیا کہ صوبائی بیوروکریسی مختلف ھیلے اور بہانوں سے ایک منصوبہ کے تحت بلوچستان کی جامعات کو تباہی کے دھانے پر لے کر جا رہی ہے بیان میں اس امر پر انتہائی غم و غصہ کا اظہار کیا گیا کہ ایک طرف تو صوبے کا وزیراعلٰی بلوچستان، وزیر تعلیم و خزانہ، ایچ ای سی و صوبائی حکومت کی ہر فورم پر اعلیٰ تعلیم کی ترقی اور بہتری کو اپنی اولین ترجیح کہتے ہوئے نہیں تکتے لیکن عملا” اس کی بیوروکریسی بلوچستان کی جامعات کو بد ترین مالی مشکلات کی طرف دھکیل رہے ہیں، جو کہ تعلیم دشمنی کے مترادف عمل ہے، بیان میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ صوبائی حکومت فی الفور جامعہ بلوچستان اور مستونگ کیمپس کے اساتذہ کرام اور آفیسران کو ماہ مئی کی مکمل تنخواہ بمعہ تمام الاونسزز اور پینشنز کی جلد از جلد ادائیگی کرے اور گرینڈ الائنس کے ساتھ کیا گیا معاہدہ کے مطابق بلوچستان کے جامعات کے بجٹ 8ارب کی بجائے 11 ارب کردی جائے تاکہ مستقبل میں تمام جامعات کے ملازمین کی تنخواہوں اور پینشنز کی مکمل اور بر وقت ادائیگی ممکن ہوسکے،اور ملازمین میں پائی جانے والی بے چینی اور پریشانی کا سد باب کیا جاسکے، بصورت دیگر ایڈمینیسٹریٹیو آفیسرز ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے دیگر ایسوسی ایشنز اور گرینڈ الائنس کے ساتھ مل کر احتجاج کیتمام آپشنز استعمال کرے گی اور اس کا ذمہ دار صوبائی حکومت اور صوبائی فنانس سیکرٹری ہو گا۔

