(کوئٹہ/26مئی، 2025)
خبرنامہ ۔
بلوچستان فوڈ اتھارٹی کی جانب سے سیوریج کے زہریلے پانی سے کاشت کردہ سبزیوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن تیسرے روز بھی بھرپور انداز میں جاری رہا۔ اتھارٹی کی کارروائیوں کے دوران سی پیک روڈ کوئٹہ کے گرد و نواح میں 60 ایکڑ سے زائد اراضی پر زیرِ کاشت اور تیار سبزیاں جن میں پالک، پیاز، پودینا اور گوبھی شامل ہیں تلف کر دی گئیں۔گزشتہ تین روز سے جاری اس مہم کے دوران اب تک مجموعی طور پر تقریباً 150 ایکڑ اراضی پر کاشت کردہ مضر صحت سبزیاں ضائع کی جا چکی ہیں۔ کارروائیوں کا مقصد عوامی صحت کا تحفظ اور غیر قانونی کاشتکاری کی حوصلہ شکنی ہے۔ بی ایف اے کے ماہرین کے مطابق سیوریج واٹر سے اگنے والی سبزیوں میں خطرناک کیمیکل جیسے آرسینک، سلفر اور دیگر زہریلے مادے شامل ہوتے ہیں جو کہ انسانی صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں جبکہ ان سبزیوں کا مسلسل استعمال مختلف پیچیدہ بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ڈائریکٹر جنرل بلوچستان فوڈ اتھارٹی وقار خورشید عالم کا ااس حوالے سے کہنا ہے کہ گندے پانی سے سبزی اگانے والوں کو قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔ عوامی صحت کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔ ذاتی فائدے کے لیے شہریوں کی صحت سے کھیلنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔ڈی جی بی ایف اے نے مزید کہا کہ کاشتکاروں اور زمینداروں کو بارہا آگاہ کیا گیا ہے کہ سیوریج واٹر صرف غیر خوردنی فصلوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم واضح ہدایت کے باوجود خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔ بلوچستان فوڈ اتھارٹی اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ مضر صحت سبزیوں کی کاشت اور ناقص خوراک کی تیاری اور فروخت کے خلاف اقدامات بلا تعطل جاری رہیں گے تاکہ عوام کو محفوظ اور معیاری خوراک فراہم کی جا سکے۔
